کشمیر کی تحریکِ آزادی کا ایک عظیم باب بند ہو گیا ،محمد طاہر کھوکھر

پروفیسر عبدالغنی بٹ کی وفات نے مقبوضہ و آزاد کشمیر کے عوام حریت قیادت، اور پوری کشمیری قوم کو غمزدہ کر دیا

جمعرات 18 ستمبر 2025 15:16

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 ستمبر2025ء)کشمیر کی تحریکِ آزادی کا ایک عظیم باب بند ہو گیا کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما مفکراستاد،ر اعتدال پسندی کی علامت پروفیسر عبدالغنی بٹ طویل علالت کے بعد انتقال کر گئے۔ اُن کی وفات نے مقبوضہ و آزاد کشمیر کے عوام حریت قیادت، اور پوری کشمیری قوم کو غمزدہ کر دیا ہے ا ن کی گراں قدر خدمات کو شاندار الفاظ میں خراج تحسین پیش کرتے ہیںشیخ مختار اعوان ،طاہر کھوکھر،نبی شاہ ، رخشندہ تبسم ۔

پاسبانِ وطن پاکستان کے چیئرمین شیخ مختار اعوان مرکزی صدر اور سابق وزیر حکومت محمد طاہر کھوکھر ، نبی شاہ ،رخشندہ تبسم ودیگر نے گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پروفیسر عبدالغنی بٹ کی وفات کسی قومی سانحے سے کم نہیں وہ صرف ایک سیاسی رہنما نہیں بلکہ کشمیری قوم کے فکری رہنماسچے سپوت اور تحریک مزاحمت کے نظریاتی استاد تھے اُن کی فکر فصاحت اور بصیرت نے کشمیری عوام کو شعور دیا اور تحریک کو جہت بخشی۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہا کہ مرحوم کی جدوجہد ہر اس فرد کے لیے مشعلِ راہ ہے جو ظلم جبر اور استبداد کے خلاف علمِ بغاوت بلند کرتا ہے اُنہوں نے لواحقین سے اظہارِ تعزیت کرتے ہوئے دعا کی کہ اللہ تعالیٰ مرحوم کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے اور اُن کے اہل خانہ رفقاء اور پوری کشمیری قوم کو یہ عظیم صدمہ برداشت کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔پروفیسر عبدالغنی بٹ کشمیری عوام کے لیے محض ایک سیاسی شخصیت نہیں تھے، وہ ایک ادبی فکری اور روحانی رہنما تھے جنہوں نے اپنی تمام تر زندگی کشمیر کی آزادی خودمختاری اور حقِ خودارادیت کی جدوجہد کے لیے وقف کردی وہ اعتدال پسند مذاکراتی سوچ کے حامی تھے لیکن کبھی بھی کشمیریوں کے حقِ خودارادیت سے پیچھے نہیں ہٹے اقوام متحدہ، OIC، اور دیگر بین الاقوامی فورمز پر مسئلہ کشمیر کو اجاگر کیا اور عالمی سیاست پر گہری نظر نے انہیں عالمی سطح پر ایک سنجیدہ اور قابلِ احترام آواز بنایاکشمیر کی تحریکِ آزادی کو ایک فکری سیاسی اور سفارتی سمت دینے کی کوشش کی پروفیسر عبدالغنی بٹ نہ صرف ایک شخص بلکہ ایک ادارے کا درجہ رکھتے تھے اُن کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرتے ہیںپروفیسر عبدالغنی بٹ کی رحلت سے جو خلا پیدا ہوا ہے وہ محض سیاسی نہیں بلکہ فکری اخلاقی، اور مزاحمتی سطح پر ہے ایسے رہنما صدیوں میں پیدا ہوتے ہیںقومیں رہنماؤں سے بنتی ہیں اور جب وہ بچھڑ جاتے ہیں تو قومیں یتیم ہو جاتی ہیں۔

کشمیری قوم اپنے محسن کو ہمیشہ یاد رکھے گی اور کشمیرکی آزادی کا سفر جاری رہے گا۔