پاکستان میں ترشاوہ پھلوں کی برآمدات کو فروغ دینے کیلئے حکومت کے جامع پالیسی اقدامات

ترشاوہ پھلوں کی برآمدات کے فروغ کیلئے کاشتکاروں، پروسیسنگ فیکٹریوں اور برآمد کنندگان کیلئے ہر ممکن سہولت فراہم کرینگے، رانا تنویر حسین

ہفتہ 20 ستمبر 2025 18:40

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 ستمبر2025ء)وفاقی وزیر برائے قومی غذائی تحفظ و تحقیق رانا تنویر حسین نے اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ حکومت پاکستان کینو سمیت ترشاوہ پھلوں کی برآمدات کو فروغ دینے کے لئے کاشتکاروں، پروسیسنگ فیکٹریوں اور برآمد کنندگان کے لئے ہر ممکن سہولت فراہم کرے گی۔وزیر نے کہا کہ ڈپارٹمنٹ آف پلانٹ پروٹیکشن (ڈی پی پی) پاکستان کی ترشاوہ صنعت کو عالمی سینیٹری اور فائیٹو سینیٹری (SPS) معیار سے ہم آہنگ کرنے میں کلیدی کردار ادا کر رہا ہے۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت پرعزم ہے کہ پاکستانی کینو نہ صرف اپنی روایتی منڈیوں میں مقام قائم رکھے گا بلکہ وسطی ایشیائ ، روس، مشرقِ وسطیٰ، افریقہ اور یورپی یونین جیسی نئی منڈیوں میں بھی کامیابی کے ساتھ رسائی حاصل کرے گا۔

(جاری ہے)

رانا تنویر حسین نے کینو کی برآمدات کے طریقہ کار میں سہولت فراہم کرنے پر ڈی پی پی کی مسلسل کوششوں کو سراہا، خاص طور پر برآمدی کھیپ میں غیر ضروری کیڑے مار ادویات کی جانچ کے عمل کو کم کرنے کے اقدامات کو۔

انہوں نے کہا کہ ازبکستان اور دیگر وسطی ایشیائی ریاستوں کے لئے نئے برآمد کنندگان کی رجسٹریشن مارکیٹوں کے تنوع اور کاشتکاروں و برآمد کنندگان کے لئے تجارتی مواقع بڑھانے کی جانب اہم قدم ہے۔وزیر نے طویل مدتی اقدامات کو اجاگر کرتے ہوئے بتایا کہ ڈی پی پی نے سٹر س ریسرچ انسٹیٹیوٹ کی پوسٹ انٹری قرنطینہ سہولیات کو تسلیم کیا ہے، جس سے نئی، بیماریوں کے خلاف مزاحم اور بے بیج کینو اقسام متعارف کرانے کی راہ ہموار ہوگی جو زیادہ پیداوار اور صارفین کے لئے بہتر کشش رکھتی ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ سرگودھا، جو کینو کی پیداوار کا سب سے بڑا مرکز ہے، میں ڈی پی پی کا عارضی آفس قائم کیا گیا ہے تاکہ برآمد کنندگان اور کاشتکاروں کو موقع پر ہی سہولت فراہم کی جا سکے اور برآمدی کھیپ کی بروقت کلیئرنس ممکن ہو۔وزیر نے پاکستان کی بین الاقوامی سطح پر فعال شمولیت کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ حال ہی میں روسی وفد سے اسلام آباد میں ہونے والی ملاقات اس بات کا ثبوت ہے کہ حکومت برآمدات کو بڑھانے کے لئے شراکت دار ممالک کے ساتھ تعاون کو وسعت دے رہی ہے۔

اس مقصد کے لئے مزید لیبارٹریوں کو بھی تسلیم کیا گیا ہے تاکہ زرعی اجناس کی جانچ اور تصدیق کے عمل کو تیز تر بنایا جا سکے۔رانا تنویر حسین نے زور دیا کہ حکومت کی توجہ صرف تازہ پھلوں کی برآمد تک محدود نہیں ہے بلکہ بے بیج کینو اور قدر میں اضافہ شدہ مصنوعات جیسے جوس، کنسنٹریٹ اور ایسینشل آئل کو بھی فروغ دیا جا رہا ہے جو عالمی منڈیوں میں زیادہ منافع لا سکتے ہیں۔

اسی سلسلے میں کاشتکاروں اور برآمد کنندگان کو جدید تکنیک اور معیار پر عمل درآمد کی تربیت دینے کے لئے ورکشاپس اور پروگرامز بھی منعقد کیے جا رہے ہیں۔وزیر نے آخر میں کہا: ‘‘کینو پاکستان کی زرعی طاقت کی علامت ہے۔ کاشتکاروں اور برآمد کنندگان کو سہولت دے کر، بہتر اقسام متعارف کرا کے اور نئی منڈیوں تک رسائی ممکن بنا کر حکومت پرعزم ہے کہ پاکستانی ترشاوہ پھلوں کو دنیا بھر میں ایک معتبر برانڈ بنایا جائے۔’’