Live Updates

ہر 15 سال بعد کیا تباہی آنے والی ہے؟ اے آئی کی پاکستان سے متعلق خوفناک پیشگوئی

اتوار 21 ستمبر 2025 13:05

ہر 15 سال بعد کیا تباہی آنے والی ہے؟ اے آئی کی پاکستان سے متعلق خوفناک ..
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 ستمبر2025ء)نئی سائنسی تحقیق نے پاکستان کے مستقبل کے حوالے سے تشویشناک انکشافات کیے ہیں۔ جنوبی کوریا کی پوسٹیک(پوہانگ یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی)کے پروفیسر جونگہن کام کی سربراہی میں ہونے والی اس تحقیق کے مطابق پاکستان آئندہ برسوں میں وقتا فوقتا سپر فلڈز اور شدید خشک سالی کا سامنا کرے گا۔

یہ تحقیق معروف جریدے انوائرنمنٹل ریسرچ لیٹرز میں شائع ہوئی ہے اور اس تحقیق کو POSTECH کے ڈویژن آف انوائرمنٹل سائنس اینڈ انجینئرنگ کے پروفیسر جونگہن کام اور پی ایچ ڈی طالب علم حسن رضا نے، چین کی سن یات سین یونیورسٹی کے پروفیسر داگانگ وانگ کی ٹیم کے اشتراک سے مکمل کیا ہے۔ماہرین کے مطابق یہ سنگین پیش گوئیاں تیزی سے بڑھتی ہوئی عالمی حدت یا گلوبل وارمنگ کا نتیجہ ہیں، جو دنیا بھر میں غیر معمولی موسمی واقعات کو جنم دے رہی ہے، خاص طور پر ان خطوں میں جو گلیشیئرز کے پگھلنے سے براہِ راست متاثر ہوتے ہیں۔

(جاری ہے)

تحقیقاتی ٹیم نے پاکستان کو اس لیے فوکس کیا کیونکہ اس کے بڑے دریا، خصوصا دریائے سندھ، ملک کی بقا کے ضامن ہیں۔ تاہم موسمیاتی تبدیلیوں نے آبی وسائل کے مثر انتظام کو انتہائی مشکل بنا دیا ہے۔ بطور گلوبل ساتھ ملک، پاکستان موسمیاتی تبدیلی کے خطرات سے شدید متاثر ہے اور تحقیق کے لیے مطلوبہ معاشی و تکنیکی ڈھانچے سے محروم ہے۔پروفیسر کام اور ان کی ٹیم نے روایتی ماڈلز کی خامیوں پر قابو پانے کے لیے مصنوعی ذہانت یعنی اے آئی کا سہارا لیا۔

عمومی ماڈلز پہاڑی علاقوں اور تنگ وادیوں میں موسمی تغیرات کو درستگی سے پیش گوئی نہیں کر پاتے اور بارش کے اندازے کو یا تو بڑھا دیتے ہیں یا کم کر دیتے ہیں۔ماہرین نے دریا کے بہائو کے سابقہ اعداد و شمار اور زمینی مشاہدات کو اے آئی کے ذریعے تربیت دی، جس سے ماضی کے انتہائی موسمی واقعات کی درست پیش گوئی ممکن ہوئی۔ اس طریقہ کار سے حاصل ہونے والا ڈیٹا روایتی ماڈلز کے مقابلے میں کہیں زیادہ قابلِ اعتماد ثابت ہوا۔

تجزیے سے ظاہر ہوا کہ بالائی دریائے سندھ ہر 15 سال کے قریب شدید سیلاب اور خشک سالی کا شکار ہو سکتا ہے، جبکہ دیگر قریبی دریا تقریبا ہر 11 سال بعد اسی طرح کے شدید حالات کا سامنا کریں گے۔یہ نتائج حکومتِ پاکستان کے لیے ایک واضح پیغام ہیں کہ ملک میں ہر دریا کے لیے الگ اور مخصوص آبی انتظامی حکمتِ عملی اپنائی جائے، نہ کہ تمام دریاوں کے لیے یکساں منصوبہ بندی پر انحصار کیا جائے۔پروفیسر جونگہن کام (Jonghun Kam) کا کہنا ہے کہ یہ نئی اے آئی ٹیکنالوجی نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا کے دیگر موسمیاتی طور پر کمزور اور ڈیٹا سے محروم خطوں کے لیے بھی قابلِ اعتماد موسمیاتی معلومات فراہم کرنے میں اہم کردار ادا کرے گی۔
Live سیلاب کی تباہ کاریاں سے متعلق تازہ ترین معلومات