اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 21 ستمبر 2025ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ H-1B ویزا درخواستوں پر اب ایک لاکھ ڈالر نئی فیس عائد کی جائے گی، جو موجودہ فیس سے 60 گنا زیادہ ہے۔ یہ فیصلہ 21 ستمبر سے نافذ العمل ہوگا۔
H-1B ویزا کیا ہے؟
H-1B ویزا امریکہ میں ہنر مند غیر ملکی ورکرز کے لیے مخصوص ہے ، خاص طور پر ٹیکنالوجی اور انجینئرنگ کے شعبوں میں۔
ہر سال ہزاروں بھارتی باشندے اس ویزا کے ذریعے امریکہ میں ملازمت حاصل کرتے ہیں ۔ اعداد و شمار کے مطابق، H-1B ویزا ہولڈرز میں 70 فیصد سے زیادہ کا تعلق بھارت سے ہے۔نئی فیس کے اثرات: مالی بوجھ
ایک لاکھ ڈالر کی فیس عام درخواست گزار کے لیے ناقابل برداشت ہے، خاص طور پر متوسط طبقے کے خاندانوں کے لیے۔
(جاری ہے)
خدشہ ہے کہ اس فیصلے سے بھارت کے متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والے خاندانوں پر شدید اقتصادی بوجھ پڑے گا اور بہت سے خاندان اپنے مستقبل کے حوالے سے غیر یقینی کا شکار ہو جائیں گے۔
بھارتی حکومت کا ردعمل
بھارتی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا، ''اس فیصلے کے انسانی نتائج مرتب ہوں گے، خاص طور پر ویزا حاصل کرنے کے خواہشمند افراد کے خاندانوں پر۔‘‘
وزارت کے بیان میں مزید کہا گیا، ''ہم امید کرتے ہیں کہ امریکی حکام ویزے کے حصول کی راہ میں ان رکاوٹوں کو مناسب طریقے سے دور کریں گے۔
ہنر مند ورکرز کے تبادلے نے دونوں ممالک کو بہت سے فائدے پہنچائے ہیں۔ پالیسی سازوں کو چاہیے کہ وہ باہمی فائدے کو مدنظر رکھتے ہوئے حالیہ اقدامات کا جائزہ لیں۔‘‘بھارتی وزارت کے بیان میں حکومت کی طرف سے کسی ممکنہ ردعمل کے بارے میں تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں۔
امریکی وضاحت
وائٹ ہاؤس نے وضاحت کی ہے کہ یہ فیس صرف نئی درخواستوں پر لاگو ہوگی، موجودہ ویزا ہولڈرز یا تجدید کی درخواستوں پر نہیں۔
ہفتے کے روز وائٹ ہاؤس نے اپنی نئی H-1B ویزا پالیسی کے حوالے سے ایک اہم وضاحت جاری کی ، جس نے امریکی ٹیک انڈسٹری میں ہلچل مچا دی تھی۔ وضاحت میں کہا گیا کہ 100,000 ڈالر کی فیس صرف ''ایک بار‘‘ وصول کی جائے گی اور یہ صرف نئے درخواست دہندگان پر لاگو ہوگی۔
امریکی وزیر تجارت ہاورڈ لٹنک نے جمعہ کو ویزہ فیس میں اس بڑے اضافے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ فیس ہر سال ادا کرنا ہوگی اور یہ نہ صرف نئے ویزا لینے والوں بلکہ تجدید کرنے والوں پر بھی لاگو ہوگی۔
تاہم وائٹ ہاؤس کی پریس سیکرٹری کیرولین لیوٹ نے ہفتے کے روز، نئی پالیسی کے نافذ ہونے سے چند گھنٹے قبل، وضاحت جاری کرتے ہوئے کہا، ''یہ سالانہ فیس نہیں ہے۔ یہ صرف ایک بار وصول کی جانے والی فیس ہے، جو صرف نئے ویزا کے لیے ہے، تجدید یا موجودہ ویزا ہولڈرز پر لاگو نہیں ہوگی۔‘‘
یہ ایگزیکٹیو آرڈر آج اتوار 21 ستمبر سے نافذ العمل ہوگا۔
وائٹ ہاؤس کی وضاحت سے قبل امریکی کمپنیاں اپنے غیر ملکی ملازمین کے لیے اس پالیسی کے اثرات جاننے کی کوشش کر رہی تھیں، اور کئی کمپنیوں نے مبینہ طور پر اپنے ملازمین کو ملک نہ چھوڑنے کی ہدایت کی تھی۔
روزنامہ سان فرانسسکو کرانیکل کے مطابق، کچھ افراد جو جمعہ کے روز ملک چھوڑنے کے لیے ہوائی جہاز میں سوار ہو چکے تھے، اس خوف سے واپس اتر آئے کہ شاید انہیں دوبارہ امریکہ میں داخلے کی اجازت نہ ملے۔
روئٹرز کے مطابق، ہفتے کے روز،بھارتی حکومت نے کہا کہ اس کے وزیر تجارت پیوش گوئل پیر 22 ستمبر کو تجارتی مذاکرات کے لیے امریکہ جائیں گے۔
ادارت: افسر اعوان