Live Updates

بی آئی ایس پی کو فراڈ کہنا پروگرام سے مستفید ہونے والے ایک کروڑ غریب گھرانوں کی توہین ہے

بدترین سیلابی صورتحال میں سیاسی پوائنٹ سکورنگ اچھی بات نہیں، یہ وقت گندی سیاست کا نہیں بلکہ عوام کے دکھ درد بانٹنے کا ہے، غیرمناسب بیان پر معافی مانگنی چاہیے۔ چیئرپرسن بی آئی ایس پی سینیٹر روبینہ خالد

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ منگل 23 ستمبر 2025 19:36

بی آئی ایس پی کو فراڈ کہنا پروگرام سے مستفید ہونے والے ایک کروڑ غریب ..
اسلام آباد ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 23 ستمبر 2025ء ) چیئرپرسن بینظیر انکم سپورٹ پروگرام، سینیٹر روبینہ خالد نے آج ایک اہم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ سیلاب نے ملک بھر میں بڑے پیمانے پر نقصانات پہنچائے ہیں۔ ایسے موقع پر سیاسی پوائنٹ اسکورنگ سے اجتناب کیا جانا چاہیے۔ سینیٹر روبینہ خالد نے ایک سیاسی رہنما کے حالیہ بیان پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بی آئی ایس پی کو فراڈ قرار دینا نہایت غیر مناسب اور ایک کروڑ مستحق خاندانوں کی توہین ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس پروگرام کا کسی سیاسی جماعت سے کوئی تعلق نہیں، یہ خالصتاً غریب اور مستحق عوام کے لیے ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مذکورہ رہنما کو اپنے بیان پر قوم سے معافی مانگنی چاہیے۔

(جاری ہے)

انہوں نے مزید کہا کہ یہ وقت عوام کے دکھ درد بانٹنے کا ہے، نہ کہ Dirty Politics کا۔ انہوں نے کہا کہ اگر کسی کو اس پروگرام کے نام سے اعتراض ہے تو یہ واضح رہے کہ “بینظیر انکم سپورٹ پروگرام” کا نام تبدیل نہیں ہوگا۔

خواتین کی معاشی خودمختاری کا دوسرا نام بینظیر ہے اور جو قوم اپنے ہیروز کو یاد نہیں رکھتی وہ کبھی ترقی نہیں کرسکتی۔ سینیٹر روبینہ خالد نے بتایا کہ 2022 کے تباہ کن سیلاب کے دوران بی آئی ایس پی کے تحت 70 ارب روپے کی ہنگامی امداد تقسیم کی گئی۔ 28 لاکھ متاثرہ خاندانوں کو فی کس 25 ہزار روپے کی نقد امداد دی گئی۔ یہی وہ پروگرام ہے جس نے شفافیت، تیزی اور وسیع رسائی کے ذریعے عوام کا اعتماد حاصل کیا۔

انہوں نے کہا کہ کورونا وبا کے دوران بھی بی آئی ایس پی کے ڈیٹا بیس کو استعمال کرتے ہوئے ضرورت مند افراد کی مالی معاونت کی گئی۔ رواں سال وزیرِاعظم کے رمضان ریلیف پیکج کی تقسیم بھی بی آئی ایس پی کو سونپی گئی جس کے تحت 40 لاکھ مستحق خاندانوں کے لیے 20 ارب روپے کا ریلیف پیکج فراہم کیا گیا۔ سینیٹر روبینہ خالد نے کہا کہ یہ پروگرام سیاست نہیں بلکہ غریب عوام کی بقا اور وقار کا سہارا ہے۔

چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا بھی یہ مطالبہ ہے کہ سیلاب زدگان کی امداد صرف بی آئی ایس پی کے ذریعے کی جائے کیونکہ یہ سب سے بہتر اور فوری ریلیف فراہم کرنے کا واحد ذریعہ ہے۔ اس حوالے سے وزیرِاعظم پاکستان کی ہدایت کے منتظر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج یہ پروگرام ایک کروڑ سے زائد خاندانوں کی مدد کر رہا ہے۔ اس پروگرام کا مقصد کسی کو بھکاری بنانا نہیں بلکہ محروم طبقے کو اوپر اٹھانا اور انہیں خودمختار بنانا ہے۔

چیئرپرسن نے کہا کہ اس پروگرام کی مانیٹرنگ عالمی ادارے کرتے ہیں اور اس کا باقاعدہ آڈٹ ہوتا ہے۔ دیگر ممالک بھی اس پروگرام سے سیکھنے کے لیے پاکستان آتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ بی آئی ایس پی کے تحت مختلف پروگرامز جاری ہیں، جن میں ’’ بینظیر تعلیمی وظائف ‘‘ کے ذریعے بچوں کو تعلیمی وظائف دیے جا رہے ہیں۔ حال ہی میں میٹرک کے بورڈ امتحانات میں 400 سے زائد بچوں نے اے پلس نتائج حاصل کیے، جبکہ 4 بچوں نے ٹاپ پوزیشنز حاصل کیں۔

اسی طرح بینظیر نشوونما پروگرام  بچوں کی صحت اور نشوونما میں بہتری لا رہا ہے، پاکستان میں سٹنٹنگ میں واضح کمی آئی ہے ، جبکہ  بینظیر ہنرمند پروگرام کے ذریعے نوجوانوں کو ہنر سکھا کر خودمختار بنایا جا رہا ہے۔ سینیٹر روبینہ خالد نے کہا کہ صدرِ مملکت اور وزیرِاعظم کی ہدایت پر بی آئی ایس پی کی ادائیگیوں کے نظام کو ڈیجیٹلائز کیا جا رہا ہے تاکہ شفافیت اور سہولت میں مزید بہتری لائی جا سکے۔ آخر میں انہوں نے کہا کہ تنقید کرنا ہر ایک کا حق ہے، مگر بے بنیاد اور غیر ذمہ دارانہ بیانات سے اجتناب کرنا چاہیے۔ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام پاکستان کے غریب عوام کے لیے امید اور سہارا ہے اور یہ سلسلہ عوام کی خدمت کے لیے جاری رہے گا۔
Live سیلاب کی تباہ کاریاں سے متعلق تازہ ترین معلومات