اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 24 ستمبر 2025ء) منگل کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے موقع پر یوکرین کے صدر وولودمیر زیلنسکی کے ساتھ ملاقات کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ یوکرین جنگ کے بارے میں اپنا موقف تبدیل کرتے نظر آئے۔
ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر لکھا: "یوکرین اور روس کی فوجی اور اقتصادی صورتحال کو جاننے اور مکمل طور پر سمجھنے نیز اس سے روس کے لیے پنپنے والی اقتصادی پریشانیوں کو دیکھنے کے بعد، میری سمجھ سے یوکرین، یورپی یونین کے تعاون سے، لڑنے اور جیتنے کی پوزیشن میں ہے اور یوکرین مکمل طور پر اپنی اصل شکل میں انہیں واپس لے سکتا ہے۔
"بحیرہ اسود کے جزیرہ نما کریمیا سمیت یوکرین کے علاقے کا تقریباً پانچواں حصہ فی الوقت جنگ کے سبب روس کے کنٹرول میں ہے۔
(جاری ہے)
تاہم، کریمیا کو سن 2014 میں غیر قانونی طور پر روس میں ضم کر لیا گیا تھا۔
منگل کو زیلنسکی سے ملاقات کے بعد امریکی صدر ٹرمپ یوکرین کے امکانات پر پرامید نظر آئے۔ انہوں نے لکھا: "وقت اور صبر کے ساتھ نیز یورپ اور خاص طور پر نیٹو کی مالی مدد سے، اصل سرحدیں جہاں سے جنگ کا آغاز ہوا، بہت زیادہ متبادل موجود ہیں۔
"تاہم روس نے اس پر طنز کیا اور اقوام متحدہ میں روس کے نائب سفیر دمتری پولیانسکی نے ان کے اس بیان کو تبصرہ کرتے ہوئے کہا، "اتنے پرجوش نہ ہوں۔"
امریکہ 'روس کو امن کی طرف' لے جائے گا
ٹرمپ نے کہا کہ روس ایک ایسی جنگ میں "بے مقصد" لڑ رہا ہے جسے ایک "حقیقی فوجی طاقت" ایک ہفتے سے بھی کم وقت میں جیت سکتی تھی۔
امریکی صدر نے کہا کہ "پوٹن اور روس بڑی اقتصادی پریشانی میں ہیں، اور یہ یوکرین کے لیے کارروائی کرنے کا وقت ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ وہ دونوں ممالک کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہیں اور یہ کہ امریکہ "نیٹو کو ہتھیار فراہم کرتا رہے گا تاکہ وہ ان کے ساتھ جو چاہیں کریں۔"
یوکرین کے صدر زیلنسکی نے ٹرمپ کے اس دعوے کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ واشنگٹن "روس کو امن کی طرف مائل کرے گا۔
"زیلنسکی نے نیویارک میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں کہا، "میں نے ابھی صدر ٹرمپ سے ملاقات کی ہے اور ہم نے اس بارے میں بات کی کہ آخر امن کیسے لایا جائے، اور ہم نے کچھ اچھے خیالات پر تبادلہ خیال کیا۔ مجھے امید ہے کہ وہ کام کریں گے۔"
یوکرین کے صدر نے مزید کہا کہ "میں اس ملاقات کے لیے شکرگزار ہوں اور ہم توقع کرتے ہیں کہ امریکہ کے اقدامات روس کو امن کی طرف مائل کریں گے۔
ماسکو امریکہ سے ڈرتا ہے اور ہمیشہ اس پر توجہ دیتا ہے"۔یورپ کی سلامتی یوکرین سے مربوط ہے
ٹرمپ کے لہجے میں یہ تبدیلی اس وقت آئی ہے جب روس نیٹو کی سرحد پر اشتعال انگیزی میں مصروف ہے۔ ڈنمارک کے کوپن ہیگن ہوائی اڈے پر پیر کے روز علاقے میں متعدد ڈرونز دیکھے جانے کے بعد آپریشن روک دیا تھا۔
ڈنمارک کے وزیر اعظم میٹے فریڈرکسن نے کہا کہ یہ واقعہ "ڈنمارک کے اہم انفراسٹرکچر پر اب تک کا سب سے سنگین حملہ ہے۔
" اگرچہ ابھی تک اس بات کا تعین نہیں ہو سکا ہے کہ ڈرون کس نے بھیجے تھے۔سویڈن کے وزیر دفاع پال جونسن نے ڈی ڈبلیو کے ساتھ یورپ میں سلامتی کی صورتحال کے بارے میں بات کی۔
انہوں نے کہا، "میں قیاس آرائیاں نہیں کرنا چاہتا، لیکن جیسا کہ فریڈرکسن نے کہا ہے، ہم اس بات کو نوٹ کرتے ہیں کہ اتحادیوں کی فضائی حدود میں بہت سی دراندازی ہوئی ہے۔
اس لیے میں ایسٹونیا کے بارے میں سوچ رہا ہوں۔ میں پولینڈ کے بارے میں اور رومانیہ کے بارے میں بھی سوچ رہا ہوں۔ اور ایسا ہوا ہے۔ مجرم روس ہے۔"جانسن نے کہا کہ یوکرین کی حمایت کرنا "ہماری اپنی سلامتی میں سرمایہ کاری ہے، کیونکہ میرے خیال میں، اس وقت یوکرین روسی فوجی توسیع کے کسی بھی خطرے کے خلاف ڈھال ہے۔"
ادارت: جاوید اختر