چینی کالچ 40 پاکستانی طلبا کو جنگلات اور زراعت کی تربیت دے گا

جمعرات 25 ستمبر 2025 14:34

گلگت (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 ستمبر2025ء) چین کا یونان فاریسٹری ٹیکنیکل کالج (وائی ایف ٹی سی)، پاکستان کی قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی (کے آئی یو)کے 40 طلبا کی میزبانی کرے گا، جو جنگلات اور زراعت کے ایک سالہ تربیتی پروگرام میں شرکت کریں گے۔ یہ اعلان کے آئی یو کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر عطا اللہ شاہ نے 23 ستمبر کو چینی کالج کی 70 ویں سالگرہ کے موقع پر اپنے مبارکبادی ویڈیو پیغام میں کیا۔

گوادر پرو کے مطابق انہوں نے کہااس شراکت داری کے تحت ہمارے 40 طلبا جنگلات اور زراعت کے شعبے میں وائی ایف ٹی سی میں ایک سال تک، دو سمسٹرز پر مشتمل پروگرام میں تعلیم حاصل کریں گے، جہاں انہیں ان شعبہ جات میں جدید ٹیکنالوجیز سے روشناس کروایا جائے گا۔ ڈاکٹر شاہ نے مزید کہا کہ ہم اس تعاون کو انتہائی قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں، کیونکہ اس خطے کی ترقی اور بہتری کے لیے ایک دوسرے سے سیکھنا نہایت اہم ہے۔

(جاری ہے)

گوادر پرو کے مطابق وائس چانسلر نے وائی ایف ٹی سی کی سات دہائیوں پر محیط تعلیمی خدمات کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ کالج نے نہ صرف جنگلات بلکہ انسانی وسائل کی ترقی میں بھی نمایاں کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا میں خود یو نان صوبے اور اس ادارے کا دو مرتبہ دورہ کر چکا ہوں۔ میں نے یونیورسٹی کے صدر اور تدریسی ٹیم کی محنت کو قریب سے دیکھا ہے جس سے میں بے حد متاثر ہوا۔

گوادر پرو کے مطابق انہوں نے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ ہم ایک دوسرے کے تجربات سے سیکھیں۔ ہم طلبا اور اساتذہ کے تبادلوں کے ذریعے نہ صرف نصاب کو بہتر بناتے ہیں بلکہ ایک دوسرے کی تعلیمی روایات اور تجربات سے بھی سیکھتے ہیں۔ گوادر پرو کے مطابق وائس چانسلر نے امید ظاہر کی کہ یہ شراکت داری صرف جنگلات اور زراعت تک محدود نہیں رہے گی بلکہ مستقبل میں سیاحت، ہوٹل مینجمنٹ، بزنس اور اکنامکس جیسے شعبہ جات میں بھی تعاون کو وسعت دی جائے گی۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ مستقبل میں وائی ایف ٹی سی کے چینی طلبا بھی کے آئی یو میں تعلیم حاصل کر سکیں گے۔ گوادر پرو کے مطابق آخر میں ڈاکٹر عطا اللہ شاہ نے وائی ایف ٹی سی کی 70ویں سالگرہ کے موقع پر نیک تمناں کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مجھے دیگر شعبہ جات میں بھی مزید تعاون کی امید ہے۔ اور یقینی طور پر، جب ہمارے طلبا وائی ایف ٹی سی پہنچیں گے، تو وہ اس شراکت داری کا عملی حصہ بن جائیں گے۔