کشمیری مندوبین کی انسانی حقوق کے علمبرداروں کی رہائی کےلئے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل سے مداخلت کی اپیل

جمعہ 26 ستمبر 2025 12:28

جنیوا (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 26 ستمبر2025ء) کشمیری وفد میں شامل خواتین رہنمائوں نے بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کے علمبرداروں کی حالت زارکو اجاگر کرتے ہوئے خرم پرویز اور انسانی حقوق کے دیگر کارکنوں کی رہائی کے لئے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل سے فوری مداخلت کی اپیل کی ہے ۔کشمیرمیڈیاسرس کے مطابق کشمیری خاتون نمائندہ ڈاکٹر شگفتہ نے بیان میں غیر قانونونی سرگرمیوں کی روک تھام کے کالے قانون یو اے پی اے کے تحت کشمیری انسانی حقوق کے علمبرداروں کی مسلسل نظربندی کی شدید مذمت کی ۔

انہوں نے کہاکہ اقوامِ متحدہ کی طرف سے مسلسل رہائی کی اپیلوں کے باوجود خرم پرویز کو مسلسل غیر قانونی طور پر نظربند رکھا جا رہا ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے غیر قانونی طور پر قیدانسانی حقوق کے تمام کارکنوں کی فوری رہائی کامطالبہ دہرایا ۔ مہرالنسانے انسانی حقوق کونسل کو بتایا کہ کشمیر میں کالے قانون یو اے پی اے کو انسانی حقوق کے کارکنوں کو انتقامی کارروائی کانشانہ بنانے کے لئے ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ اقوامِ متحدہ کی رپورٹس اور خصوصی طریقہ کار بارہا کشمیریوں کے قتل عام ، گرفتاریوں اور انسانی حقوق کی دیگر پامالیوں کو دستاویزی شکل دے چکا ہے ،تاہم اس کے باوجودبھارتی قابض فورسز کو جموں و کشمیرمیں انسانی حقوق کی پامالیوں کی کھلی چھوٹ حاصل ہے ۔ایجنڈا آئٹم5 کے تحت بحث میں ورلڈ مسلم کانگریس کی نمائندگی کرتے ہوئے راجہ محمد سجاد خان نے کہاکہ اقوامِ متحدہ کے ساتھ تعاون ایک قانونی فریضہ ہے، مگر جموں و کشمیر میں اسے جرم بنا دیا گیا ہے۔

انہوں نے کہاکہ جموں و کشمیرمیں انسانی حقوق کے کارکنوں کو ریاست دشمن قرار دے کر جھوٹے الزامات میں گرفتارکیا جاتا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ جموں و کشمیرمیں صحافیوں کو بھی جبری طورپر خاموش کر دیا گیا ہے حتی کہ پرامن مظاہرین پر فائرنگ کی جاتی ہے جیسا کہ 24 ستمبر کوبھارتی فورسز نے لداخ میں مظاہرین پر فائرنگ کر کے 4 افراد کو قتل اور 70سے زائد کوزخمی کردیا۔مقررین نے انسانی حقوق کونسل پر زور دیا کہ وہ انسانی حقوق کے کشمیری کارکنوں کی فوری رہائی کے لئے بھارت پر دبائو بڑھائے۔