ج*سست ڈرائی پورٹ معاہدہ،گلگت بلتستان میں درآمدات پر ٹیکس چھوٹ منظور

سست ڈرائی پورٹ معاہدے سے جی بی کی معیشت کو بڑا فروغ ملے گا،قراقرم ہائی وے پر تجارت بحال، سست ڈرائی پورٹ معاہدہ سے سرحدی گزرگاہ کھلے گی

جمعہ 26 ستمبر 2025 21:55

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 26 ستمبر2025ء) گلگت بلتستان (جی بی) کے عوام کے لیے ایک بڑی پیشرفت کے طور پر، سست ڈرائی پورٹ کے ذریعے ہونے والی درآمدات پر ٹیکس چھوٹ سے متعلق مذاکرات بدھ کے روز اسلام آباد میں کامیابی سے مکمل ہو گئے۔ گوادر پرو کے مطابق وفاقی وزیر برائے توانائی سردار اویس احمد خان لغاری نے ایک پریس کانفرنس میں اس معاہدے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ وفاقی حکومت، گلگت بلتستان حکومت اور علاقائی تاجروں کے درمیان طویل مشاورت کے بعد کیا گیا۔

اس تاریخی معاہدے پر دستخط کی تقریب میں وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حاجی گلبر خان، سینیٹر سلیم مانڈوی والا اور تاجر برادری کے نمائندے بھی موجود تھے۔ یہ اقدام درآمدی اشیائ کی قیمتوں میں کمی، تجارت و سیاحت کے فروغ اور علاقائی معیشت کو مستحکم بنانے میں مددگار ثابت ہوگا۔

(جاری ہے)

گوادر پرو کے مطابق معاہدے کی نمایاں شقیں یہ ہیں پاکستان ہمیشہ گلگت بلتستان کو خصوصی اہمیت دیتا آیا ہے اور چاہتا ہے کہ سست کسٹمز پورٹ کے ذریعے سرحد پار تجارت کے اقتصادی فوائد براہ راست جی بی کے عوام تک پہنچیں تاکہ خطہ ترقی کرے۔

گوادر پرو کے مطابق چونکہ جی بی پر سیلز ٹیکس، انکم ٹیکس اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی لاگو نہیں ہوتی، اس لیے طویل عرصے سے عوام کا مطالبہ تھا کہ سست کے ذریعے آنے والی درآمدات پر یہ ٹیکس عائد نہ کیے جائیں۔ گوادر پرو کے مطابق وزیر اعظم کی جانب سے بنائی گئی کمیٹی کی سفارشات پر عمل کرتے ہوئے، وفاقی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ سست ڈرائی پورٹ کے ذریعے گلگت بلتستان میں ہر سال آنے والی درآمدات پر سیلز ٹیکس، انکم ٹیکس اور ایکسائز ڈیوٹی لاگو نہیں ہوگی۔

ان ٹیکسز کی مجموعی مالیت تقریباً 4 ارب روپے بنتی ہے، جو جی بی کی آبادی کے تناسب سے شمار کی گئی ہے۔ گلگت بلتستان حکومت، مقامی چیمبر آف کامرس سے مشاورت کے بعد ٹیکس سے مستثنیٰ درآمدات کے طریقہ کار پر عملدرآمد کرے گی۔ان اقدامات کے نتیجے میں، گلگت بلتستان میں درآمدی اشیائ کی قیمتوں میں نمایاں کمی آئے گی، جس سے عوام کو براہ راست فائدہ ہوگا، سیاحت بڑھے گی اور معیشت میں بہتری آئے گی۔

مزید برآں، وفاقی حکومت نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو ہدایت دی ہے کہ وہ کسٹمز اپیلیٹ ٹریبونل کے فیصلے پر عملدرآمد کرے اور درآمدی مال کے تخمینے سے متعلق تنازعات کو قانون کے مطابق حل کرے۔ سست ڈرائی پورٹ کے ٹرمینل آپریٹر نے اس بات پر رضامندی ظاہر کی ہے کہ جو کنٹینرز کئی ماہ سے درآمدی یارڈ میں پڑے ہیں، ان پر ڈیمرج چارجز معاف کیے جائیں گے، جو کہ تاجروں کے لیے ایک بڑا ریلیف ہے۔

پاکستان میں ممنوعہ اشیائ کی درآمد بدستور مکمل طور پر ممنوع رہے گی، اور تمام متعلقہ قوانین پر سختی سے عمل کیا جائے گا۔ گوادر پرو کے مطابق تاجروں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ کسٹمز کے ساتھ مکمل اور درست ڈیکلیریشن جمع کروائیں، جب کہ کسٹمز حکام جائز تجارت میں سہولت فراہم کریں گے۔ سست ڈرائی پورٹ کے ذریعے برآمدات کے فروغ کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے، جس کے لیے مقامی چیمبرز اور ایف بی آر کو ترجیحی بنیادوں پر طریقہ کار تیار کرنے کا کہا گیا ہے۔

گوادر پرو کے مطابق مقامی تاجروں اور جی بی کے رہنماؤں نے حکومت کو یقین دلایا ہے کہ اقتصادی ترقی میں رکاوٹوں کو دور کرنے کے لیے سرحدی گزرگاہ بغیر کسی رکاوٹ کے کھلی رکھی جائے گی۔ گوادر پرو کے مطابق ان تمام اقدامات کے نتیجے میں، قراقرم ہائی وے (KKH) پر پاکستان اور چین کی سرحد کی جانب تجارتی سرگرمیاں دوبارہ معمول پر آجائیں گی