سعودی عرب اور پاکستان کا دفاعی معاہدہ قطر پر حملے کا ردعمل نہیں، وزیرِدفاع

ہم معاہدے کی تفصیل میں جانا نہیں چاہتے، معاہدے میں صرف دفاعی تعلقات کو عملی شکل دی گئی ہے جو ہمارے درمیان طویل عرصے سے قائم تھے، اس سے قبل یہ تعلقات کچھ ٹرانزیکشنز کی بنیاد پر تھے؛ خواجہ آصف کا انٹرویو

Sajid Ali ساجد علی ہفتہ 27 ستمبر 2025 11:16

سعودی عرب اور پاکستان کا دفاعی معاہدہ قطر پر حملے کا ردعمل نہیں، وزیرِدفاع
نیو یارک ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 27 ستمبر2025ء ) وزیردفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ سعودی عرب اور پاکستان کا دفاعی معاہدہ قطر پر اسرائیلی حملے کا ردعمل نہیں، پانچ دہائیوں کے تعلقات کو باضابطہ طور پرمعاہدے کی شکل دی گئی ہے، سعودی عرب میں ہماری ملٹری بھی ہے۔ معروف براڈ کاسٹر مہدی حسن کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان طے پانے والا دفاعی معاہدہ دہائیوں سے جاری تعاون اور تعلقات کا حاصل ہے، سعودی عرب کے ساتھ ہمارے دفاعی تعلقات 5 سے 6 دہائیوں پر مشتمل ہیں، اس سے پہلے بھی ہماری افواج سعودی عرب میں تعینات ہوتی رہی ہیں اور ایک موقع پر تقریباً 4 ہزار سے 5 ہزار اہلکار تعینات ہوئے تھے اور تاحال سعودی عرب کی سرزمین پر موجود ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم معاہدے کی تفصیل میں جانا نہیں چاہتے تاہم سعودی عرب کے ساتھ حالیہ معاہدے کا مقصد شراکت داری کو باقاعدہ سٹرکچر میں ڈھالنا تھا بجائے اس کے کہ کوئی نیا معاہدہ کیا جائے، معاہدے میں صرف دفاعی تعلقات کو عملی شکل دی گئی ہے جو ہمارے درمیان طویل عرصے سے قائم تھے، اس سے قبل یہ تعلقات کچھ ٹرانزیکشنز کی بنیاد پر تھے۔

(جاری ہے)

جوہری ہتھیاروں سے متعلق سوال پر خواجہ آصف نے جواب دیا کہ ہیروشیما اور ناگاساکی کے بعد کوئی بھی جوہری طاقت ان ہتھیاروں کے استعمال کے حق میں نہیں ہے، پاکستان جوہری ہتھیاروں کے استعمال کے حوالے سے تحمل پر مبنی عالمی اقدار کی پاسداری کے لیے پرعزم ہے، موجودہ ہائبرڈ نظام کی پارٹنرشپ نتائج پیدا کر رہی ہے، ہوسکتا ہے امریکہ اور ایران تعلقات میں بھی پاکستان کوئی کردار ادا کرسکے، فی الحال امریکہ پاکستان سے کوئی مطالبہ نہیں کر رہا اگر کوئی امریکی مطالبہ آیا بھی تو پاکستان اپنے مفاد کو سامنے رکھ کر فیصلہ کرے گا۔