دفترخارجہ اور وزیردفاع کے اظہارِ لاتعلقی پر شمع جونیجو یو این وزٹ کی تفصیل سامنے لے آئیں

مجھے وزیراعظم نے خود وفد کا حصہ بنایا، خواجہ آصف ایسے بیان کیوں دے رہے ہیں؟ کس ایجنڈے کے تحت اپنی حکومت کے تاریخی دورے کو بدنام کررہے ہیں؟ خاتون صحافی و تجزیہ کار کا بیان

Sajid Ali ساجد علی اتوار 28 ستمبر 2025 14:27

دفترخارجہ اور وزیردفاع کے اظہارِ لاتعلقی پر شمع جونیجو یو این وزٹ کی ..
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 28 ستمبر2025ء ) پاکستان وفد کے اقوام متحدہ کے دورے کے دوران شمع جونیجو سے دفتر خارجہ اور وزیردفاع خواجہ آصف کے اظہار لاتعلقی پر خاتون صحافی و تجزیہ کا ردعمل سامنے آگیا۔ اس حوالے سے شول میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ میں پچھلے کئی مہینوں سے پاکستان اور وزیراعظم شہبازشریف کیلئے کام کر رہی تھی، پاک بھارت جنگ کے دوران میرے پالیسی بریفس، ایڈوائس اور پوائنٹس سب کچھ ریکارڈ کا حصہ اور محفوظ ہے، مجھے وزیراعظم نے اقوام متحدہ کی تقریر لکھنے کا ٹاسک دیا اور خود وفد کا حصہ بنایا، میرا نام باقاعدہ ایڈوائزر کے طور پر شامل کیا گیا اور میرا سکیورٹی پاس بھی اسی حوالے سے اشو کیا گیا۔

شمع جونیجو کا کہنا ہے کہ میں نے وزیراعظم کی ٹیم کے ساتھ مل کر دن رات کام کیا، میں نے اُن کے ساتھ سفر کیا، اُن کے اور ٹیم کے ساتھ ایک ہی ہوٹل میں قیام کیا، اُن کی بِل گیٹس جیسی اہم ترین سائیڈ لائین میٹنگس کا حصہ بنی جن کی فوٹیجز ٹی وی پر بھی آئیں، کلائیمیٹ کانفرنس میں وزیراعظم کے پیچھے میں اور اسحاق ڈار ساتھ بیٹھے ہوئے تھے جن کی منسٹری نے میرے بارے میں ٹویٹ کیا ہے کہ میں وفد کا حصہ نہیں تھی۔

(جاری ہے)

 
انہوں نے بتایا کہ اس کانفرنس کے بعد مجھے پروٹوکول ٹیم والے اے آئی کانفرنس میں لے گئے جہاں خواجہ آصف کے پیچھے بلال اور میں سارا وقت ناصرف ساتھ بیٹھے رہے بلکہ بلال نئی تقریر بھی لکھتے رہے، اس تقریر کے بعد ہم نے مل کر چائے پی، گاڑی کے انتظار میں چالیس منٹ ساتھ بیٹھے، دوبارہ تصویریں لیں اور ایک ہی کار میں تینوں ساتھ واپس ہوٹل بھی آئے، خواجہ آصف کار میں پیچھے میرے ساتھ ہی بیٹھے تھے، آخری دن وزیراعظم کی تقریر کے وقت بھی میں سب کے ساتھ اقوام متحدہ میں تھی جہاں خواجہ آصف میرے سامنے بیٹھے ہوئے تھے اور ہم سب نے مل کے وزیراعظم کے لیے تالیاں بجائیں۔

خاتون تجزیہ کار کہتی ہیں کہ وزیراعظم کی تاریخی تقریر صرف میری لکھی ہوئی نہیں تھی، ہم سب کے ٹیم ورک کا حصہ تھی اور اس میں ہم سب کی محنت شامل تھی، میری واپسی کی فلائیٹ بھی پہلے ہی طے تھی اور مجھے مشن پروٹوکول والے خود ایئرپورٹ تک ڈراپ کرنے آئے، اب خواجہ آصف ایسے بیان کیوں دے رہے ہیں اور کس ایجنڈے کے تحت اپنی حکومت کے ایک تاریخی دورے کو بدنام کررہے ہیں وہ وزیراعظم کو اُن سے پوچھنا چاہیئے کیوں کہ اُن کی اتھارٹی چیلنج ہوئی ہے میری نہیں۔