خلیجی ممالک کی سلامتی کو ایک مستردشدہ ریاست کی جانب سے خطرہ ہے، سابق سعودی سفیر

پیر 29 ستمبر 2025 10:30

ریاض (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 29 ستمبر2025ء) امریکہ اور برطانیہ میں سعودی عرب کے سابق سفیر شہزادہ ترکی الفیصل نے خبردار کیا ہے کہ قطر پر حالیہ اسرائیلی حملے کے بعد سے خلیجی ریاستوں کی سلامتی کو ایک مسترد شدہ ریاست کی جانب سے خطرہ درپیش ہے۔ اردو نیوز کے مطابق انہوں نے گزشتہ روز ریاض کے ڈپلومیٹیک کوارٹر کے کلچرل پیلیس میں عرب نیوز کی گولڈن جوبلی کے موقع پر ہونے والی تقریب ڈین آف ایمبیسڈرز گالا ڈنر سے خطاب کے دوران 9ستمبر کو اسرائیل کی جانب سے دوحہ میں مذاکرات کے لیے موجود فلسطینی رہنماؤں پر کئے گئے حملے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ غزہ میں جنگ بندی اور اس کے مکمل خاتمے کے معاہدے پر بات چیت کے لئے جمع ہوئے تھے۔

انہوں نے ایسے موقع پر اسرائیلی حملے کو غداری قرار دیتے ہوئے خلیجی ممالک سے مطالبہ کیا کہ اس واقعے کے بعد وہ اپنی سلامتی کے حوالے سے اپنے نقطہ نظر پر نظرثانی کریں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ قطر کی خودمختاری پر حملہ اسرائیل کی جارحیت اور غداری ہے۔ انہوں نے اسرائیل کو ایک مسترد شدہ ریاست قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ بین الاقوامی سطح پر کسی قانون یا قاعدے کی پرواہ نہیں کرتا۔

انہوں نے کہا کہ یہ حملہ خلیج کے تمام ممالک کے لئے ایک یاد دہانی ہے کہ ان کی سلامتی کو ایک مستردشدہ ریاست کی جانب سے خطرہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ حملہ ہماری ریاستوں کو ایسے خطرات کا سامنا کرنے اور نمٹنے کے لئے اپنی تزویراتی پالیسی کی ازسر نو ترتیب دینے کا پیغام دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کو کسی صورت فری ہینڈ نہیں دیا جانا چاہیے۔

انہوں نےعرب نیوز کے عملے کو 50ویں سالگرہ کی مبارکباد دی۔شہزادہ ترکی الفیصل نے اپنے خطاب میں اسرائیل فلسطین امن عمل اور بین الاقوامی برادری خصوصاً امریکہ کا تذکرہ بھی کیا۔ انہوں نے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ دنیا کے کسی بھی خطے نے غیریقینی کی اس صورت حال کو اتنا محسوس نہیں کیا جتنا مشرق وسطیٰ نے کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم امریکا کو ایک دیانتدار ثالث کے کردار سے اسرائیل کے کٹر اتحادی کے کردار کی طرف اترتے ہوئے دیکھ رہے ہیں۔

فلسطین پر اسرائیل کے قبضے اور غزہ و مغربی کنارے میں اس کی جانب سے ہونے والی حالیہ نسل کشی کی جنگ میں امریکا کی جانب سے واضح طور پر نظر آنے والے دہرے معیار کا گواہ صرف عرب نہیں بلکہ دنیا بھر کے تمام لوگ بھی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ قیام امن کے داعی بننا چاہتے ہیں، جیسا کہ وہ چاہتے ہیں، تو ان کو امریکا کے دوستوں اور اتحادیوں کی جانب سے امن کو نقصان پہنچانے کی غلطیوں کو سدھارنا چاہیے۔

شہزادہ ترکی الفیصل نے دو ریاستی حل کی طرف ہونے والی حالیہ پیشرفت کا خیرمقدم بھی کیا۔ انہوں نے کہا کہ فلسطین کے عوام کو ان کے جائز حق سے محروم کرنا کتنا بڑا دھوکہ اور شیطانی دعویٰ ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ اسرائیل کی جانب سے فلسطین پر 80 سال پرانا استعماری قبضہ اور وہاں کے عوام کے حق خود ارادیت سے انکار ہے،اگر قبضہ نہ ہو تو مزاحمت بھی نہیں ہو گی۔