کوئٹہ میں ایف سی ہیڈکوارٹرز کے باہر کار بم دھماکہ، کم از کم 10 افراد ہلاک

DW ڈی ڈبلیو منگل 30 ستمبر 2025 14:40

کوئٹہ میں ایف سی ہیڈکوارٹرز کے باہر کار بم دھماکہ، کم از کم 10 افراد ..

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 30 ستمبر 2025ء) پولیس کے مطابق گاڑی کو دھماکے سے اڑانے سے پہلے کار میں سوار چار حملہ آور اس سے باہر نکلے اور انہوں نے سکیورٹی اہلکاروں پر فائرنگ کی، جس کا دوسری جانب سے بھی جواب دیا گیا۔

مقامی رہائشیوں کے مطابق دھماکہ اتنا شدید تھا کہ اس کی آواز میلوں دور تک سنی گئی۔ اس کار بم دھماکے کے بعد زخمیوں اور مرنے والوں کی لاشوں کو فوری طور پر قریبی ہسپتالوں میں منتقل کر دیا گیا۔

اطلاعات کے مطابق آس پاس کی عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے اور قریبی گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا۔


حملے کے محرکات اور حکومتی ردعمل

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق فی الحال کسی گروپ نے اس دھماکے کی ذمہ داری قبول نہیں کی، تاہم قبل ازیں اس طرح کے حملوں میں اکثر مسلح علیحدگی پسند گروہ ملوث رہے ہیں، جو بلوچستان بھر میں شہریوں اور سکیورٹی فورسز کو نشانہ بناتے ہیں۔

(جاری ہے)

صوبائی وزیر صحت بخت کاکڑ کے مطابق ہلاکتوں کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ہے۔ دھماکے کے مقام سے مقامی ٹیلی وژن چینلز اور سی سی ٹی وی فوٹیج میں دکھایا گیا ہے کہ ایک کار ایف سی ہیڈکوارٹرز کے کمپاؤنڈ کے گیٹ کے سامنے رکتی ہے، اس کے بعد ایک زوردار دھماکہ ہوتا ہے اور دھماکے کے بعد فائرنگ کی آوازیں بھی سنی جاتی ہیں۔

بلوچستان کے وزیر اعلیٰ کا موقف

بلوچستان کے وزیر اعلیٰ سرفراز بگٹی نے اس حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ سکیورٹی فورسز نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے تمام چاروں حملہ آوروں کو ہلاک کر دیا۔

انہوں نے ایک بیان میں کہا: ''دہشت گرد بزدلانہ کارروائیوں کے ذریعے قوم کے عزم کو توڑ نہیں سکتے، اور ہمارے لوگوں اور سکیورٹی فورسز کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ان کی حکومت صوبے کو پرامن اور محفوظ بنانے کے لیے پرعزم ہے۔


صوبے میں شورش کی تاریخ

یہ تازہ حملہ ایک ایسے وقت پر ہوا ہے، جب چند ہفتے قبل کوئٹہ کے قریب ایک سٹیڈیم کے باہر ایک قوم پسند جماعت کی ریلی سے نکلنے والے حامیوں کو ایک خودکش بمبار نے نشانہ بنایا تھا، جس میں کم از کم 13 افراد ہلاک اور 30 دیگر زخمی ہو گئے تھے۔

پاکستان کا جنوب مغربی صوبہ بلوچستان طویل عرصے سے شورش کا شکار ہے، جہاں کالعدم بلوچ لبریشن آرمی جیسے مسلح گروہ مرکزی حکومت سے صوبائی آزادی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

علیحدگی پسندوں نے بڑے پیمانے پر خطے اور دیگر جگہوں پر سکیورٹی فورسز اور شہریوں کو نشانہ بنایا ہے۔ یہ گروہ مرکزی حکومت پر الزام عائد کرتے ہیں کہ وہ ان کے حقوق اور صوبے میں معدنی ذخائر کا استحصال کر رہی ہے۔

ادارت: مقبول ملک