امریکی وفاقی حکومت فنڈنگ میں تعطل کے باعث 'شٹ ڈاؤن‘

DW ڈی ڈبلیو بدھ 1 اکتوبر 2025 14:20

امریکی وفاقی حکومت فنڈنگ میں تعطل کے باعث 'شٹ ڈاؤن‘

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 01 اکتوبر 2025ء) امریکی وفاقی حکومت باضابطہ طور پر شٹ ڈاؤن مرحلے میں داخل ہو گئی ہے کیونکہ ڈیموکریٹ اور ریپبلکن قانون ساز فنڈنگ ڈیل پر متفق نہیں ہو سکے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپکی انتظامیہ نے متنبہ کیا تھا کہ شٹ ڈاؤن کی صورت میں بڑے پیمانے پر وفاقی ملازمین کو نوکریوں سے فارغ کیا جا سکتا ہے۔

اس شٹ ڈاؤن سے نہ صرف وفاقی ملازمین بلکہ مجموعی طور پر امریکی معیشت کے لیے بھی غیر یقینی صورتِ حال پیدا ہو سکتی ہے۔

امریکی وفاقی حکومت کے شٹ ڈاؤن کا مطلب کیا ہے؟

اگرچہ اس کے مکمل اثرات ابھی واضح نہیں ہیں، لیکن شٹ ڈاؤن کے دوران غیر ضروری سرکاری کام رک جاتے ہیں۔

اس کا مطلب ہے کہ لاکھوں وفاقی ملازمین کو عارضی طور پر تنخواہ نہیں ملے گی۔

(جاری ہے)

یہ کچھ سماجی فلاحی اسکیموں کی ادائیگی کو بھی متاثر کر سکتا ہے۔

وفاقی اداروں نے اس صورتِ حال کے لیے ہنگامی منصوبے تیار کر رکھے ہیں۔ ان منصوبوں میں یہ واضح کیا گیا ہے کہ کون سے دفاتر کھلے رہیں گے اور کن ملازمین کو فارغ کیا جائے گا۔

شٹ ڈاؤن سے قبل، نیشنل ٹرانسپورٹیشن سیفٹی بورڈ نے کہا تھا کہ وہ اپنے عملے کے ایک چوتھائی حصے کو عارضی طور پر معطل کرے گا۔

تاہم دیگر حکومتی کام، جیسے ناسا کے خلائی مشن اور بارڈر پروٹیکشن، جاری رہیں گے۔

وائٹ ہاؤس نے بھی اشارہ دیا تھا کہ شٹ ڈاؤن کی صورت میں بڑے پیمانے پر ملازمین کو نکالا جا سکتا ہے۔

ٹرمپ نے منگل کی رات شٹ ڈاؤنسے قبل کہا، ''ہمیں بہت سے لوگوں کو نکالنا پڑے گا جن پر اس کا بڑا اثر ہو گا۔ اور وہ ڈیموکریٹس ہیں، وہ ڈیموکریٹس ہی ہوں گے۔

‘‘

یہ اقدام ان سرکاری ملازمین کے لیے مزید مشکلات کا باعث بنے گا جو اس سال کے اوائل میں ارب پتی ایلون مسک کے 'ڈیپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفیشنسی‘ کی جانب سے بڑے پیمانے پر کی گئی برطرفیوں سے متاثر ہوئے تھے۔

ریپبلکنز اور ڈیموکریٹس فنڈنگ بل پر کیوں متفق نہ ہو سکے؟

اگرچہ سینیٹ میں ڈیموکریٹس اقلیت میں ہیں، لیکن ریپبلکنز کے پاس اتنی اکثریت نہیں تھی کہ وہ ڈیموکریٹس کے بغیر فنڈنگ بل پاس کر سکیں۔

ڈیموکریٹس چاہتے تھے کہ وہ اس دباؤ کو استعمال کر کے ٹرمپ انتظامیہ کو مجبور کریں کہ کم آمدن والے گھرانوں کے لیے صحت کی دیکھ بھال پر سینکڑوں ارب ڈالر کی فنڈنگ دوبارہ شروع کرے۔

ریپبلکنز نے اس پر مذاکرات سے انکار کر دیا۔

شٹ ڈاؤن سے قبل دونوں جماعتوں کے اراکین نے ایک دوسرے کو تعطل کے لیے ذمہ دار ٹھہرایا۔

سینیٹ کے ڈیموکریٹک لیڈر چک شومر نے کہا، ''یہ صرف صدر ہی کر سکتے ہیں۔

ہم جانتے ہیں کہ یہاں سارا کھیل وہی چلاتے ہیں۔‘‘

یہ بات انہوں نے منگل کو کہی جب وائٹ ہاؤس میں دونوں جماعتوں کے رہنماؤں کی ملاقات کسی نتیجے پر نہ پہنچ سکی۔

شومر نے مزید کہا، ''ریپبلکنز کے پاس یہ ثابت کرنے کے لیے آج رات بارہ بجے تک کا وقت ہے کہ وہ ہمارے ساتھ سنجیدہ ہوں۔‘‘

صدر ٹرمپ اور ان کے ساتھی ریپبلکنز کا کہنا تھا کہ وہ قانون سازی میں کوئی تبدیلی قبول نہیں کریں گے کیونکہ یہ ایک سادہ، ''صاف‘‘ بل ہے جس پر تنازعہ نہیں ہونا چاہیے۔

ٹرمپ نے اس کے ساتھ ساتھ ایک اے آئی جینریٹیڈ ویڈیو بھی پوسٹ کی جس میں شومر اور ایوان نمائندگان کے ڈیموکریٹ لیڈر حکیم جیفریز کا مذاق اڑایا گیا۔

اس کلپ میں ان دونوں کو فحش انداز میں پیش کیا گیا اور جھوٹا تاثر دیا گیا کہ وہ غیر قانونی تارکین وطن کو فوائد دے کر لبھانے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔

خیال رہے کہ آخری شٹ ڈاؤن ٹرمپ کی پہلی صدارتی مدت کے دوران آیا تھا، جب دسمبر 2018 میں حکومت کے کام 35 دن کے لیے بند کر دیے گئے تھے۔

ادارت: صلاح الدین زین

اے پی، روئٹرز، اے ایف پی، ڈی پی اے کے ساتھ