اسرائیلی فوج نے جنوبی غزہ پٹی کا شمالی غزہ سے آخری رابطہ بھی منقطع کر دیا

DW ڈی ڈبلیو بدھ 1 اکتوبر 2025 15:20

اسرائیلی فوج نے جنوبی غزہ پٹی کا شمالی غزہ سے آخری رابطہ بھی منقطع کر ..
  • اسرائیلی فوج نے جنوبی غزہ پٹی کا شمالی غزہ سے آخری کھلا رابطہ بھی منقطع کر دیا

اسرائیلی فوج نے جنوبی غزہ پٹی کا شمالی غزہ سے آخری رابطہ بھی منقطع کر دیا

اسرائیلی فوج نے جنوبی غزہ پٹی کے شہریوں کی شمالی غزہ تک رسائی کے لیے زیر استعمال آخری کھلا راستہ بھی بند کر دیا ہے۔ یہ فیصلہ ایک ایسے وقت پر کیا گیا ہے، جب غزہ سٹی میں اسرائیلی فوجی آپریشن میں مزید شدت آتی جا رہی ہے۔

یروشلم سے بدھ یکم اکتوبر کو موصولہ رپورٹوں کے مطابق اسرئیل کی فوج کے عربی زبان کے ترجمان اویخائی ادرائی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر ایک پوسٹ میں آج صبح لکھا کہ غزہ پٹی کے جنوبی حصے سے شمال کی طرف جانے کے لیے استعمال ہونے والا آخری کھلا راستہ بھی آج بند کر دیا جائے گا۔

(جاری ہے)

انہوں نے اس فیصلے پر عمل درآمد کے لیے عالمی وقت کے مطابق صبح نو بجے اور مقامی وقت کے مطابق دوپہر بارہ بجے کے وقت کا اعلان کیا تھا۔

پھر بدھ کی دوپہر مقررہ وقت پر اس فیصلے پر عمل درآمد بھی کر دیا گیا۔

الرشید اسٹریٹ کی بندش

اویخائی ادرائی نے ایکس پر لکھا، ’’الرشید اسٹریٹ کو جنوبی سیکٹر سے آنے والی ٹریفک کے لیے مقامی وقت کے مطابق دوپہر 12 بجے بند کر دیا جائے گا۔ جنوب کی طرف نقل و حرکت کی صرف ان لوگوں کو اجازت دی جائے گی، جو غزہ سٹی سے اپنے انخلا میں ناکام رہے تھے۔

‘‘
نیوز ایجنسی اے ایف پی نے یروشلم سے اس بارے میں اپنی رپورٹوں میں لکھا ہے کہ اس اسرائیلی فوجی اقدام کا مطلب یہ ہے کہ غزہ پٹی کے جنوب سے شمال کی طرف جانے والوں کے لیے آخری کھلی شاہراہ بھی بند کر دی گئی ہے، اور اب صرف غزہ سٹی سے رخصت ہونے والے فلسطینیوں کو یہ اجازت ہے کہ وہ جنوبی غزہ پٹی کی طرف جا سکیں۔

غزہ سٹی میں اسرائیلی فوجی آپریشن میں مزید شدت

اسرائیلی دفاعی افواج (آئی ڈی ایف) نے گزشتہ ماہ کے وسط میں غزہ پٹی کے سب سے بڑے شہری مرکز غزہ سٹی میں اپنا وسیع تر زمینی آپریشن شروع کیا تھا۔

تب سے اب تک اس شہر سے لاکھوں کی تعداد میں فلسطینی اپنی جانیں بچا کر جنوبی غزہ پٹی کی طرف جا چکے ہیں۔


اسرائیلی فوج کے مطابق غزہ سٹی اس تنگ ساحلی پٹی کا وہ آخری شہر ہے، جو ابھی تک فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس کا گڑھ سمجھا جاتا ہے۔ گزشتہ کئی روز سے غزہ شہر میں اسرائیلی فوجی کارروائیوں میں مزید شدت آ چکی ہے۔

غزہ کی جنگ شروع کیسے ہوئی؟

غزہ کی جنگ تقریباﹰ دو سال قبل، سات اکتوبر 2023ء کو اسرئیل میں حماس اور دیگر عسکریت پسند فلسطینی گروپوں کے سینکڑوں جنگجوؤں کے اس دہشت گردانہ حملے کے فوری بعد شروع ہوئی تھی، جس میں اسرائیلی اعداد و شمار کے مطابق 1219 افراد مارے گئے تھے۔


اس کے علاوہ واپس غزہ جاتے ہوئے فلسطینی جنگجو 251 افراد کو یرغمال بنا کر اپنے ساتھ بھی لے گئے تھے۔ ان میں سے 47 یرغمالی ابھی تک غزہ پٹی میں ہیں اور ان میں سے کم از کم 25 کے بارے میں اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ وہ مارے جا چکے ہیں۔


حماس کے اسرائیل میں حملے کے فوری بعد اسرائیل نے غزہ پٹی میں حماس کے ٹھکانوں پر جن زمینی، فضائی اور بحری حملوں کی ابتدا کی، ان کے ساتھ شروع ہونے والی غزہ کی جنگ کو آج سے چھ روز بعد ٹھیک دو سال پورے ہو جائیں گے۔


اس جنگ میں غزہ پٹی کی حماس کے زیر انتظام کام کرنے والی وزارت صحت کے مطابق اب تک مجموعی طور پر 66,000 سے زائد افراد مارے جا چکے ہیں، جن میں اکثریت فلسطینی خواتین اور بچوں کی تھی۔
غزہ کی وزارت صحت کے ان اعداد و شمار کی غیر جانبدارانہ طور پر تصدیق ممکن نہیں لیکن اقوام متحدہ سمیت زیادہ تر بین الاقوامی تنظیمیں اور امدادی ادارے ان اعدا د و شمار کو قبل اعتماد قرار دیتے ہیں۔