بھارت میں مودی حکومت کی ہندوتوا پالیسیوں کے نتیجے میں اندرونی خلفشار میں شدت

بدھ 1 اکتوبر 2025 17:30

ٴْنئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 01 اکتوبر2025ء) بھارت میں مودی حکومت کی ہندوتوا پالیسیوں کے نتیجے میں اندرونی خلفشار شدت اختیار کرتا جا رہا ہے، اور منی پور کے بعد اب لداخ بھی خونریز ہنگاموں کی لپیٹ میں آ چکا ہے۔ بی جے پی اور آر ایس ایس کی انتہاپسندانہ سوچ نے ملک کو سیاسی و سماجی انتشار کی دلدل میں دھکیل دیا ہے، جہاں احتجاج، جبر، اور انسانی حقوق کی پامالیاں معمول بن چکی ہیں۔

لداخ میں جاری خودمختاری اور آئین کے چھٹے شیڈول کے مطالبات پر امن احتجاجی مظاہروں کی صورت اختیار کر گئے، جن پر مودی سرکار کی جانب سے طاقت کا بے دریغ استعمال کیا جا رہا ہے۔ اطلاعات کے مطابق احتجاجی مظاہروں پر کریک ڈاؤن کے دوران کارگل جنگ کے ایک سابق فوجی سمیت چار نوجوان جاں بحق، سینکڑوں افراد زخمی جبکہ پچاس سے زائد مظاہرین کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔

(جاری ہے)

لداخ کی خودمختاری کی تحریک کے معروف رہنما اور ماحولیاتی کارکن سونم وانگچک کو بھی نیشنل سیکیورٹی ایکٹ کے تحت گرفتار کر لیا گیا، جس پر ملک گیر سطح پر تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے۔کانگریس کے سینئر رہنما راہول گاندھی نے مودی حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ لداخ کے عظیم لوگ، ان کی ثقافت اور روایات بی جے پی اور آر ایس ایس کی بربریت کی زد میں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ لداخ کے عوام نے صرف خودمختاری مانگی، جبکہ حکومت نے چار نوجوانوں کو قتل کر کے جواب دیا۔راہول گاندھی نے مطالبہ کیا کہ لداخ کو آواز دی جائے اور انہیں چھٹا شیڈول دیا جائے تاکہ ان کی شناخت اور آئینی حقوق کا تحفظ ممکن ہو سکے۔کارگل جنگ کے سابق فوجی تسیوانگ تھرچین کے والد نے حکومتی ظلم پر دل دہلا دینے والا سوال اٹھایا میرا بیٹا کارگل کی جنگ میں دشمن کی گولیوں سے بچ گیا، لیکن آج اپنی ہی فوج کے ہاتھوں مارا گیا۔

یہ پہلا موقع نہیں جب سابق فوجیوں کے خاندانوں کو حکومتی جبر کا سامنا کرنا پڑا ہو۔ منی پور میں بھی ایک سابق فوجی کے خاندان کو سرعام برہنہ گھما کر تذلیل کا نشانہ بنایا گیا، جو انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ماہرین کے مطابق مودی حکومت نے پرامن علاقوں کو بھی جبر اور استحصال کی آماجگاہ بنا دیا ہے، اور اختلاف رائے کو ریاستی طاقت سے دبانا اب حکومتی پالیسی کا حصہ بن چکا ہے۔ لداخ جیسے حساس اور پرامن خطے میں بڑھتے ہوئے مظالم نے ایک بار پھر بھارت میں اقلیتوں اور پسماندہ علاقوں کے حقوق سے جڑے سوالات کو عالمی سطح پر اجاگر کر دیا ہے۔