پاکستان کو دنیا میں مقام حاصل کرنے کے لیے ٹیکنالوجی اور تعلیم میں مزید ترقی کرنا ہوگی‘گیلانی

جمعرات 2 اکتوبر 2025 23:13

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 02 اکتوبر2025ء) قائم مقام صدر و چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی کا کہنا تھا کہ پاکستان کو دنیا میں مقام حاصل کرنے کے لیے ٹیکنالوجی اور تعلیم میں مزید ترقی کرنا ہوگی جبکہ سرمایہ کارمی بڑھانے کے لیے ماحول کو کاروباری کمیونٹی کے لیے مزید سازگار بنانے کی ضرورت ہے۔ معاشی خسارے میں کمی ہوئی ہے اور ملک کے جی ڈی پی میں بہتری کے اعدادوشمار آ رہے ہیں، ٹیکسٹائل انڈسٹری میں بہتری آئی ہے اور معدنی وسائل میں بے پناہ مواقع موجود ہی۔

اکنامک پوٹینشل کے لیے آج ہم اکھٹے ہوئے کہ ہم اپنا کیا مستقبل چاہتے ہیں، ہمیں آئندہ کے لیے ایسی پالیسیاں بنانی ہوں گی جوکہ آپس میں مربوط ہوں۔پاکستان بزنس سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ ٹیکنالوجی نے تمام کام کو بالکل تبدیل کر دیا ہے جبکہ لوگوں کے لیے مواقع کے نئے دروازے کھول دیے ہیں، ہمیں دیکھنا ہوگا کہ ہم سیدھے راستے پر جا رہے ہیں یا نہیں، اسپشل اکنامک زونز اور اًپ گریڈڈ اسٹرکچرز بنانا ہوں گے البتہ موسمیاتی تبدیلی ایک چیلنج ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی آبادی 60 فیصد نوجوانوں پر مشتمل ہے، انکا ٹیلنٹ ہم نے آگے لے کر چلنا ہے، دنیا بھر میں ہنر مند افراد کی ضرورت ہے، اب سادہ بی اے اور ایم اے نہیں چاہیے، پاکستان میں ایک ٹرینڈ ہے کہ ہر کوئی ایک بھیڑ میں چلتا ہے۔قائم مقام صدر نے کہا کہ اب صرف سب کچھ آئی ٹی میں ہی نہیں دیکھنا دیگر شعبوں میں بھی پالیسی لائی جائے۔

اس سمٹ میں یہ سفارشات تیار کریں کہ یوتھ کے لیے کیا پالیسی لائیں گے، صوبائی حکومتوں کے ذریعے وفاق کو بھیجیں۔انہوں نے کہا کہ جب تک ٹورازم اور اسکے ساتھ سیکیورٹی نہیں دیں گے تو ٹورازم نہیں چل سکتا، میں نے مالم جبہ میں ہوٹل بنایا لیکن طالبانائزیشن نے اس کو تباہ کر دیا، اب دوبارہ اس کو دیکھ رہے ہیں۔ کے پی سے زیادہ ٹورازم کہیں نہیں ہے، بدھ مت کے پیروکار یہاں آنا چاہتے ہیں یہاں بہترین اسٹوپا ہیں، ہمیں بدھ مت کے حوالے سے ریلیجس ٹورازم کو فروغ دینا چاہیے۔

یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ ہم جب دہشت گردی کے خلاف جنگ ختم کرنا چاہتے ہیں اور معاہدے بھی کیے گئے لیکن وہ معاہدے سے پیچھے ہٹ گئے۔ ملالہ یوسفزئی 14 سالہ بچی کو کسی دنیا میں ایوارڈ نہیں دیا گیا لیکن میں نے ملالہ یوسفزئی کو بلا کر ایوارڈ دیا، پھر تین سال بعد اسی ملالہ یوسفزئی کو دنیا نے ایوارڈ دیا۔انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کے باعث میرے دونوں بیٹے اغواء ہوئے لیکن میں نے انکی پروا کیے بغیر صرف اس جنگ کو دیکھا، جب سویت یونین کی جنگ تھی تو 35لاکھ مہاجرین پاکستان میں آگئے جو اب بھی کیمپوں میں مقیم ہیں۔

چیئرمین سینیٹ کا کہنا تھا کہ ہم ایک پُرسکون اور اچھا ہمسایہ چاہتے ہیں کیونکہ ہم ٹوئن شناخت کے حامل ہیں اور ایک پرامن ہمسایہ ہمارے تحفظ کی ضمانت ہے۔ ہم چائنا و دیگر ممالک سے اچھے روابط چاہتے ہیں لیکن ہم اپنے لوگوں کی بنیاد پر یہ روابط نہیں چاہتے، ہمارے لوگوں اور ہمارے سیکیورٹی اہلکاروں نے بڑی تعداد میں قربانیاں دی ہیں۔قائم مقام صدر نے کہا کہ جب ہم بھارت سے بات کر رہے تھے ہم نے ان کو بتایا دہشتگردی کے کئی واقعات ہو چکے ہیں، ہماری اپنی وزیراعظم بینظیر بھی اس دہشت گردی کی نذر ہوگئیں اور یہی وجہ ہے کہ بمبئی ٹاکس میں تمام بات چیت بحال ہوگئی۔

تقریب سے گورنر کے پی فیصل کریم کنڈی، چیف ایگزیکٹیو آفیسر البرکہ بینک اور وفاقی وزیر نجکاری محمد علی نے بھی خطاب کیا۔واضح رہے کہ پشاور میں پاکستان بزنس سمٹ میں ملکی و غیر ملکی کاروباری رہنماؤں نے شرکت کی۔ قائم مقام صدر یوسف رضا گیلانی، گورنر خیبر پختونخوا اور وفاقی وزراء نے سمٹ سے خطاب کیا۔