مقبوضہ کشمیر میں صحافی مسلسل پر خطر ماحول میں کام کرنے پر مجبور ہیں، آر ایس ایف

اگست 2019 کے بعد سے علاقے میں اظہار رائے کی آزادی کے حق کو سلب کر لیا گیا

جمعہ 3 اکتوبر 2025 22:50

پیرس(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 03 اکتوبر2025ء) ’’ صحافیوں کے حقوق اور صحافتی آزادی کیلئے کام کرنے والی عالمی تنظیم ’’ رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز‘‘ (آر ایس ایف )نے کہا ہے کہ بھارت کے غیر قانونی زیرقبضہ جموںوکشمیر میں صحافی مسلسل دبائو، دھمکی اور پر خطرماحول میں کام کرنے پر مجبور ہیں۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق ’’آر ایس ایف‘‘ نے اپنے ایک تفصیلی بیان میں کہا کہ مقبوضہ جموںو کشمیر اس وقت دنیا کے سب سے زیادہ فوجی تعیناتی والے خطوں میں سے ایک ہے ، اگست 2019 کے بعد سے علاقے میں اظہار رائے کی آزادی کے حق کو سلب کر لیا گیا، مئی 2025 میں بھارت اور پاکستان کے درمیان جھڑپوں کے دوران صورتحال مزید خراب ہوئی ہے ۔

اس دوران میر گل نامی صحافی کو سوشل میڈیا پوسٹ پوسٹ پر گرفتار کیا گیا۔

(جاری ہے)

آر ایس ایف نے کہا کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور فوجی کارروائیوں جیسے حساس موضوعات کو کور کرنے والے صحافیوں کو نگرانی، گرفتاریوں اور انتقامی کارروائیوں کا سامنا ہے۔ 2019 کے بعد سے کم از کم 20 صحافیوں کو گرفتار کیا جا چکا ہے، جن میں ’’کشمیر والا ‘‘کے ایڈیٹر فہد شاہ بھی شامل ہیں، فہد شاہ کو تقریبا دو برس قید رکھا گیا۔

ایک اور صحافی عرفان معراج کو بھی غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے کالے قانون ’’یو اے پی اے‘‘ کے تحت 2023 میں گرفتار کیا گیا۔آر ایس ایف کے ساؤتھ ایشیا ڈیسک کی سربراہ سC:lia Mercier نے کہاجموں و کشمیر میں میڈیا کے پیشہ ور افراد مستقل دھمکیوں کے ماحول میں کام کر رہے ہیں،انہیں شدید پابندیوں اور مسلسل نفسیاتی دباؤ کا سامناہے۔ انہوںنے بھارت پر زور دیا کہ وہ پریس کی آزادی کا احترام کرے۔

تنظیم نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ 2022 میں کشمیر پریس کلب کی بندش نے مقامی رپورٹرز کو پیشہ ورانہ جگہ سے محروم کردیااور انہیں مزید مشکلات کا شکار کر دیا۔ کشمیر میں انٹرنیٹ کی پابندیاں ایک مستقل رکاوٹ بنی ہوئی ہیں، خدمات کو 2G تک محدود کر دیا گیا ۔ فوجی کارروائیوں کے انٹرسروس معطل کر دی جاتی ہے ۔آر ایس ایف نے پاسپورٹ کی منسوخی، پریس کارڈ کی فراہمی سے انکار اور بھارتی حکام کے دیگر ناروا اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ کشمیری فوٹو جرنلسٹ ثنا ارشاد متو کو سفری دستاویزات کے باوجود 2022 میں بیرون ملک جانے نہیں دیا گیا۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں آزادی صحافت سے انکار نہ صرف صحافیوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال رہا ہے بلکہ اقوام متحدہ کی جانب سے تسلیم شدہ متنازعہ اور بھارت کے زیر قبضہ علاقے میں لاکھوں لوگوں کو آزادانہ اور قابل اعتماد معلومات کے حق سے بھی محروم کر دیتا ہے۔