ہنر مندی اور مہارت صرف روزگار نہیں بلکہ پاکستان کا وقار اور معاشی ترقی کے ہتھیار ہیں، وزیر مملکت تعلیم و تربیت وجیہہ قمر

جمعہ 3 اکتوبر 2025 19:10

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 03 اکتوبر2025ء) وزیر مملکت برائے وفاقی تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت وجیہہ قمر نے کہا ہے کہ ہنر مندی اور مہارت صرف روزگار نہیں بلکہ پاکستان کا وقار اور معاشی ترقی کے ہتھیار ہیں ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز نیوٹیک کے زیر اہتمام دو روزہ عالمی ڈائیلاگ کے موقع پر اپنے خطاب میں کیا۔ انہوں نے چیئرپرسن نیوٹیک اور تقریب کی آرگنائزر گلمینہ بلال احمد کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ گل مینہ بلال کی کاوشوں سے عالمی ادارے پاکستان میں فنی و پیشہ وارانہ سیکٹر کو عالمی میعار کے مطابق بنانے کے لیے متحرک ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس بین الاقوامی مکالمے نے ہمیں دکھایا ہے کہ تکنیکی اور پیشہ ورانہ تعلیم اور تربیت اب ایک ضمنی ایجنڈا نہیں ہے، یہ آج کے بدلتے ہوئے سماجی و اقتصادی پیراڈائم میں اقتصادی و، سماجی ترقی کا محور ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی حقیقت واضح ہے، ہماری آبادی کا تقریباً 64 فیصد حصہ 30 سال سے کم عمر ہے، پھر بھی ہمارے 8 فیصد سے بھی کم نوجوان اس وقت باضابطہ ٹیوٹ پروگراموں میں داخلہ لے رہے ہیں۔

ہر سال تقریباً 20 لاکھ نوجوان پاکستانی لیبر مارکیٹ میں داخل ہوتے ہیں، لیکن صرف ایک حصہ صنعت سے متعلقہ مہارتوں سے لیس ہوتا ہے۔ یہ مماثلت ہمارا سب سے بڑا چیلنج اور سب سے بڑا موقع ہے۔ہمارے وزیر اعظم نے ہمیں ایک واضح سمت دی ہے، ہنر کو کام کے مستقبل کے ساتھ جوڑنا چاہیے۔ الیکٹرک گاڑیوں، زرعی ٹیکنالوجی اور سبز معیشت پر ان کا زور ترقی کی نئی سرحدوں کی عکاسی کرتا ہے جہاں پاکستان کو مقابلہ کرنے کے لیے تیار رہنا چاہیے۔

اگر ہمارا تربیتی نظام پرانا رہتا ہے تو ہمیں اپنے نوجوانوں کو پیچھے چھوڑنے کا خطرہ ہے، لیکن اگر ہم اپنے ٹیوٹ کے شعبے کو تحفظ فراہم کریں اور اس کی اصلاح کریں تو پاکستان ہنر مند افرادی قوت کا علاقائی مرکز بن سکتا ہے۔ انہوں نے کہااس مکالمے نے ہمیں یاد دلایا کہ ٹیوٹ کو عالمی مارکیٹ کی مانگ پر مبنی ہونا چاہیے اور فنی و پیشہ وارانہ تعلیم کا نصاب صنعت کے ساتھ ہاتھ ملا کر ڈیزائن کیا جانا چاہیے اور براہ راست ملازمتوں سے منسلک ہونا چاہیے تاکہ پائیدار معاشی ترقی کو حاصل کیا جا سکے۔

اختتامی تقریب میں یورپی یونین کے وفد کے سربراہ یران ولیمز (Geroen Willems)نے کہا کہ چیئرپرسن گلمینہ بلال کا کردار انہتائی اہم ہے جن کی وجہ سے ٹیوٹ پریکٹشنرز،ماہرین تعلیم،پالیسی میکرز اور گورنمنٹ حکام اس عالمی ڈائیلاگ کا حصہ بنے ہیں ۔اس مکالمے کو جرمنی اور یورپ کی سپورٹ حاصل تھی۔ اس مکالمے کے ذریعے ہمیں 24 سفارشات موصول ہوئی ہیں جو انتہائی اہم تھیں۔

پاکستان کے تیس لاکھ نوجوان ہر سال لیبر مارکیٹ میں آتے ہیں ضرورت اس امر کی ہے کہ انہیں عالمی میعار کے مطابق پیشہ وارانہ ہنر مندی کی تعلیم دی جائے۔پاکستان میں جرمن سفیر انا لیپل نے کہا کہ اس عالمی مکالمے میں پیشہ وارانہ وفنی تعلیم کے لیے جو سفارشات تیار کی گئی ہیں وہ ٹیوٹ سیکٹر ،انڈسٹری اور ڈویلپمنٹ سیکٹر کی ترقی کے لیے انتہائی اہم ہیں ۔

انہوں نے کہا جرمنی ٹیوٹ سیکٹر کی ترقی کے لیے تعاون کا سفر جاری رکھے گا۔ جرمن سفیر نے وفاقی وزیر تعلیم، وزیر مملکت اور چیئرپرسن نیوٹیک کے کردرا کو سراہا۔چیئرپرسن گلمینہ بلال نے کہا کہ اس تقریب میں انڈسٹری کےپریکٹشنرز، ماہرین تعلیم ،پالیسی میکرز اور تمام شراکت داروں نے بڑی محنت سے سفارشات تیار کی ہیں جو اس شعبہ کی ترقی میں اہم کردار ادا کریں گی۔

یہ سب کچھ تمام شراکت داروں عالمی پارٹنرز کے تعاون سے ہی ممکن ہوا ہے ہم نے پاکستان کو عالمی معیار کے مطابق ہنر مند نوجوان دینے ہیں ۔ تقریب کے آخر میں ای ڈی نیوٹیک نے تمام مہمانوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ٹیوٹ سیکٹر پائیدار ترقی کا ضامن ہے یہ سب کچھ تنہا ممکن نہ تھا، اس کے لیے تمام عالمی شراکت داروں کا کردار قابل تعریف ہے۔ مکالمے میں سفارش کی گئی کہ وفاقی اور صوبائی گورننس باڈیز کو ہم آہنگ کرنے کے لیے کردار اور ذمہ داریوں کی وضاحت کے لیے پارلیمنٹ کو قانون سازی کی ضرورت ہے۔