حکومت سندھ کا پولیو ویکسین سے انکاری والدین کی موبائل سِم بلاک، قومی شناختی کارڈ و پاسپورٹ معطل کرنے پر غور

وزیر اعلیٰ ہاؤس میں ایک پولیو ویکسین ریفیوزل سیل قائم کیا جائے گا جہاں انکاری والدین کی تفصیلات جمع کی جائیں گی پولیو کے قطرے پلانے سے انکار کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے، پولیو سے انکار کسی صورت برداشت نہیں کیا جا سکتا، مراد علی شاہ

جمعہ 3 اکتوبر 2025 22:15

حکومت سندھ کا پولیو ویکسین سے انکاری والدین کی موبائل سِم بلاک، قومی ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 03 اکتوبر2025ء)حکومت سندھ کی جانب سے بچوں کو پولیو ویکسین نہ پلانے والدین کے خلاف سخت اقدامات کرنے اور سم بلاک کرنے، قومی شناختی کارڈ اور پاسپورٹ معطل کرنے جیسے اقدامات پر غور شروع کر دیا گیا جبکہ وزیر اعلیٰ ہاؤس میں ایک پولیو ویکسین ریفیوزل سیل قائم کیا جائے گا جہاں انکاری والدین کی تفصیلات جمع کی جائیں گی۔

میڈیارپورٹ کے مطابق وزیرِ اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ اٴْن والدین کے خلاف سخت اقدامات کرنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں جو اپنے بچوں کو پولیو ویکسین لگوانے سے انکار کرتے ہیں۔مجوزہ اقدامات میں اٴْن والدین کے موبائل فون سم بلاک کرنا، قومی شناختی کارڈ اور پاسپورٹ معطل کرنا شامل ہے تاکہ وہ رابطے اور سفر کی سہولتیں استعمال نہ کر سکیں، کیونکہ ایسا کر کے وہ نہ صرف اپنے بچوں بلکہ دیگر بچوں کو بھی پولیو کے خطرے سے دوچار کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

انسداد پولیو کے حوالے سے منعقدہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے مراد علی شاہ نے کہا کہ میرے پاس کوئی دوسرا راستہ نہیں بچا سوائے اٴْن لوگوں کو سزا دینے کے جو پولیو کے خاتمے کی قومی ذمہ داری سے جان چھڑاتے ہیں، یہ ذمہ داری گھر سے شروع ہوتی ہے اور پورے صوبے اور ملک کو متاثر کرتی ہے۔‘مراد علی شاہ نے وزیر اعلیٰ ہاؤس میں ایک پولیو ویکسین ریفیوزل سیل قائم کرنے کا فیصلہ کیا، اس سیل کو یونین کونسل کی سطح پر اٴْن والدین کی تفصیلات فراہم کی جائیں گی جو اپنے بچوں کو ویکسین پلانے سے انکار کرتے ہیں تاکہ ان سے سماجی، سیاسی اور انتظامی طریقوں سے نمٹا جا سکے۔

وزیر اعلیٰ نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ شدید کوششوں کے باوجود پولیو کیسز رپورٹ ہو رہے ہیں، انہوں نے محکمہ صحت اور ضلعی انتظامیہ کو سختی سے ہدایت دی کہ وہ پولیو کے خاتمے کے لیے سنجیدگی سے کام کریں۔انہوں نے خبردار کیا کہ پولیو مہم میں کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی، جو بھی افسر کارکردگی نہیں دکھائے گا وہ میری ٹیم کا حصہ نہیں رہے گا، میں پہلے ہی صحت اور انتظامیہ کے کچھ افسران کو ہٹا چکا ہوں، اور مزید غفلت برداشت نہیں کی جائے گی۔

وزیر اعلیٰ نے کہا کہ اجلاس کا مقصد یونین کونسل کی سطح پر پولیو مہم کو نئے جذبے کے ساتھ شروع کرنا ہے، پچھلے ہفتے دو مزید پولیو کیسز رپورٹ ہوئے، جس کے ساتھ صوبے میں کیسز کی مجموعی تعداد 9 ہوگئی، جو انتہائی تکلیف دہ ہے۔ملک بھر میں رپورٹ ہونے والے 29 کیسز میں سے سندھ کے 9، خیبر پختونخوا کے 18 جبکہ پنجاب اور آزاد جموں و کشمیر کا ایک ایک کیس شامل ہے۔

وزیر اعلیٰ نے کہا کہ میں پولیو کے خاتمے پر روایتی بریفنگ نہیں چاہتا، انہوں نے محکمہ صحت سے پولیو کے خاتمے کے لیے ایک جامع منصوبہ طلب کیا۔وزیر صحت ڈاکٹر عذرا پیچوہو اور ای او سی کوآرڈینیٹر ارشاد سوڈھر نے وزیر اعلیٰ کو بریفنگ دی۔وزیر اعلیٰ کو آگاہ کیا گیا کہ نئے رپورٹ ہونے والے کیسز ٹھٹھہ اور بدین کے دو، دو، جبکہ مٹیاری، عمرکوٹ، حیدرآباد، قمبر اور لاڑکانہ سے ایک ایک ہیں، زیادہ تر کیسز اس وجہ سے ہوئے کہ والدین نے پولیو کے قطرے پلانے سے انکار کیا یا بچے مہم کے دوران گھر پر موجود نہیں تھے۔

مراد علی شاہ نے ہدایت کی کہ پولیو کے قطرے پلانے سے انکار کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے، انہوں نے زور دیا کہ پولیو سے انکار کسی صورت برداشت نہیں کیا جا سکتا۔انہوں نے کہا کہ والدین کیسے اپنے بچوں کو قطرے پلانے سے انکار کر سکتے ہیں اور اٴْنہیں معذوری کی طرف دھکیل سکتے ہیں ایسا انکار نہ صرف اپنے بچوں بلکہ دوسرے بچوں کو بھی وائرس میں مبتلا کرتا ہے۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ کراچی کے ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس پایا گیا ہے، فی الحال یہ وائرس کراچی شرقی کے علاقوں سہراب گوٹھ، مچھر کالونی، چکرو نالو اور راشد منہاس، کراچی غربی کے علاقوں خمیسو گوٹھ، اورنگی اور کیماڑی میں محمد خان کالونی، ملیر میں بختاور گوٹھ اور کورنگی میں کورنگی نالہ، جبکہ سینٹرل کراچی میں حاجی مرید گوٹھ اور ضلع جنوبی میں ہجرت کالونی اور منظور کالونی میں موجود ہے۔

وزیر اعلیٰ نے ہدایت کی کہ انکار ختم کرنے کے لیے انتظامی اقدامات کیے جائیں اور انہیں رپورٹ دی جائے۔وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ 13 اکتوبر سے پولیو مہم جنگی بنیادوں پر چلائی جائے، پوری انتظامیہ کو بھرپور شرکت کرنی ہوگی تاکہ مہم کامیاب ہو۔انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ آگے آئیں تاکہ اٴْن کے بچے اور اٴْن کے ہمسایوں کے بچے پولیو سے محفوظ رہ سکیں۔

واضح رہے کہ ستمبر کی پولیو مہم کے دوران دو لاکھ 16 ہزار 664 بچے پولیو کے قطرے پینے سے محروم رہ گئے تھے، ان میں سے ایک لاکھ 81 ہزار 142 بچے گھر پر موجود نہیں تھے، جبکہ 35 ہزار 552 بچوں کے والدین نے ویکسین پلانے سے انکار کر دیا تھا۔وزیر اعلیٰ نے ہدایت کی کہ ریفیوزل کنورڑن کمیٹی (آر سی سی) کو فوری طور پر متحرک کیا جائے تاکہ تمام انکاری کیسز کو جلد از جلد ختم کیا جا سکے، کمیٹی کو ہدایت کی گئی کہ وہ مہم کے فوراً بعد انکار کرنے والے خاندانوں کے پاس جائیں۔

والدین انکار کے مسائل اور بریفنگ سننے کے بعد وزیر اعلیٰ نے کہا کہ وہ اٴْن والدین کی موبائل سمز بلاک کرنے اور شناختی کارڈز و پاسپورٹس معطل کرنے پر غور کر رہے ہیں، جو پولیو کے قطرے پلانے سے انکار کرتے ہیں۔انہوں نے چیف سیکریٹری آصف حیدر شاہ کو ہدایت دی کہ اس حوالے سے ایک منصوبہ تیار کر کے پیش کریں۔مراد علی شاہ نے وزیر اعلیٰ ہاؤس میں پولیو ڈراپ ریفیوزل سیل قائم کر دیا ہے، محکمہ صحت کو ہدایت کی گئی کہ یونین کونسل کی سطح پر انکار کے کیسز کی تفصیلات فراہم کریں تاکہ کارروائی کی جا سکے۔

وزیر اعلیٰ نے حکم دیا منتخب نمائندے، ڈپٹی کمشنرز اور ایس ایس پیز ایسے گھروں کا دورہ کریں اور زبردستی پولیو کے قطرے پلائیں۔وزیر اعلیٰ نے اس بات پر زور دیا کہ دیہی علاقوں میں نئے کیسز زیادہ تر سرحدی علاقوں سے رپورٹ ہوئے ہیں، اس بار انہوں نے ہدایت دی کہ پولیو ویکسینیشن میں تمام خانہ بدوش خاندانوں کو بھی شامل کیا جائے، حیدرآباد اور میرپورخاص ڈویڑنز میں ایسے خانہ بدوش خاندان بستے ہیں جو ایک علاقے سے دوسرے علاقے میں ہجرت کرتے رہتے ہیں۔

اجلاس میں وزیر صحت ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو، چیف سیکریٹری آصف حیدر شاہ، میئر کراچی مرتضیٰ وہاب، آئی جی پولیس غلام نبی میمن، کمشنر کراچی حسن نقوی، سیکریٹری ٹو سی ایم رحیم شیخ، سیکریٹری اسکول ایجوکیشن زاہد عباسی، سیکریٹری لوکل گورنمنٹ وسیم شمشاد، سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو خالد حیدر شاہ، سیکریٹری صحت ریحان بلوچ، ایڈیشنل آئی جی کراچی جاوید اوڈھو، کوآرڈینیٹر ای او سی ارشاد سوڈھر، ڈائریکٹر پی پی ایچ آئی جاوید جگریانی، ڈی جی ہیلتھ ڈاکٹر وقار محمود، کراچی کے تمام ڈپٹی کمشنرز اور ویڈیو لنک کے ذریعے تمام ڈویڑنل کمشنرز، ڈی آئی جیز اور اٴْن کے ڈپٹی کمشنرز کے ساتھ ساتھ ڈی ایچ اوز نے بھی شرکت کی۔