پیپلز پارٹی کی تعصب زدہ پالیسی کراچی و حیدرآباد کی ترقی کی دشمن ہے، خواجہ اظہار الحسن

وفاق میں زنجیرِ صوباں، سندھ میں سندھو دیش پالیسی! پیپلز پارٹی کا دوغلا چہرہ بے نقاب ترقیاتی منصوبوں کی بندش شہری عوام سے انتقامی سلوک ہے، کراچی و حیدرآباد کے عوام شدید غم و غصے میں ہیں، خواجہ اظہار الحسن

ہفتہ 4 اکتوبر 2025 21:30

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 04 اکتوبر2025ء)متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے رکنِ قومی اسمبلی خواجہ اظہار الحسن نے اپنے حلقہ انتخاب قومی اسمبلی 247 کا تفصیلی دورہ کیا، اس موقع پر رکنِ صوبائی اسمبلی عبد الوسیم بھی اٴْن کے ہمراہ تھے۔ خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ کراچی اور حیدرآباد کی عوام میں ترقیاتی کاموں کی بندش پر شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے، ہمارے ترقیاتی منصوبے روک کر انتہائی منفی اور متعصبانہ پیغام دیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کا ہٹ دھرمی پر مبنی رویہ ملک اور جمہوریت دونوں کے منافی ہے، ایک طرف صدارت اور وزارتِ اعلیٰ کے مزے لوٹے جا رہے ہیں اور دوسری طرف وفاقی بینچوں سے بھی فائدہ اٹھایا جا رہا ہے، مگر جب کراچی کی ترقی کی بات کی جائے تو سندھ کی سیاست کو خطرہ قرار دے دیا جاتا ہے۔

(جاری ہے)

خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ کیا کبھی کسی شہر کا مئیر یہ کہہ سکتا ہے کہ وہ اپنے ہی وفاقی اتحادیوں کو اپنے شہر میں کام نہیں کرنے دے گا پیپلز پارٹی جب وفاق میں ہوتی ہے تو چاروں صوبوں کی زنجیر کہلاتی ہے، مگر صوبہ سندھ میں سمٹتے ہی سندھو دیش کی پالیسی پر گامزن ہو جاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کو اگر نون لیگ سے لڑنا ہے تو کھل کر لڑے، مگر کراچی کو اپنی سیاسی لڑائی کا نشانہ نہ بنائے۔ پیپلز پارٹی کو آج بھی نون لیگ کی حکومت ہضم نہیں ہوئی، اسی لیے کراچی کے عوام کو قربانی کا بکرا بنایا جا رہا ہے۔ خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ نام نہاد مئیر کس منہ سے وفاق سے 200 ارب روپے مانگ رہے ہیں پہلے ورلڈ بینک کے 300 ارب سالانہ اور کراچی کے عوام کے ٹیکسوں سے حاصل ہونے والے 300 ارب روپے کا حساب دیں۔

انہوں نے کہا کہ بددیانتی کی انتہا یہ ہے کہ ورلڈ بینک کو بھی سولر پراجیکٹ میں دھوکہ دیا گیا اور مزید بے ضابطگیاں جاری ہیں۔ خواجہ اظہار الحسن نے اعلان کیا کہ وہ جلد ہی ورلڈ بینک سے رابطہ کرکے کراچی کے ترقیاتی منصوبوں کی صورتحال پر بریفنگ لیں گے تاکہ عوام اور عالمی اداروں کو کراچی و حیدرآباد دشمنی کے حقائق سے آگاہ کیا جا سکے۔