چیئرمین اوپی ایف کی شارجہ میں پاکستانی کمیونٹی سے ملاقات،قونصل جنرل حسین محمد، کمیونٹی ویلفیئر اتاشی عمران شاہد سمیت کمیونٹی کے متعدد اراکین کی شرکت

ہفتہ 4 اکتوبر 2025 23:20

دبئی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 04 اکتوبر2025ء) اوورسیز پاکستانی فاؤنڈیشن (اوپی ایف) کے چیئرمین سید قمر رضا نے پاکستان سوشل سینٹر شارجہ میں مقیم پاکستانی کمیونٹی کے ساتھ انٹرایکٹو سیشن میں شرکت کی۔ تقریب کی میزبانی سینٹر کے صدر خالد حسین چوہدری نے کی جس میں دبئی میں پاکستان کے قونصل جنرل حسین محمد، کمیونٹی ویلفیئر اتاشی عمران شاہد اور جنید مرتضیٰ، سیمت پاکستانی بزنس کونسلز کے کئی عہدیداران سمیت کمیونٹی کے متعدد اراکین نے شرکت کی۔

مہمان خصوصی کا خیرمقدم کرتے ہوئے خالد چوہدری نے کہا کہ اس تقریب کا مقصد اوورسیز پاکستانیوں کو چیئرمین اوپی ایف کے ساتھ براہِ راست تبادلہ خیال کرنے کا موقع فراہم کرنا اور کمیونٹی سے متعلق معاملات پر ان کی تجاویز اور آرا سننا ہے۔

(جاری ہے)

کمیونٹی رہنماؤں نے چیئرمین کو رواں سال پاکستان میں منعقد ہونے والے کامیاب اوورسیز پاکستانی کنونشن پر مبارکباد دی اور اوپی ایف کی جانب سے اوورسیز پاکستانیوں کی فلاح و بہبود کیلئے جاری کوششوں کو سراہا۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین اوپی ایف سید قمر رضا نے کہا کہ اوورسیز پاکستانی سالانہ 38 ارب ڈالر سے زائد کی ترسیلاتِ زر کے ذریعے ملکی معیشت میں اہم کردار ادا کرتے ہیں،انہوں نے تارکینِ وطن کو ترغیب دی کہ وہ اپنی محنت کی کمائی قانونی ذرائع سے پاکستان بھیجتے رہیں۔انہوں نے اوورسیز پاکستانیوں کی فلاح کے لیے اٹھائے گئے متعدد اقدامات بھی شیئر کیے۔

انہوں نے کہا کہ متحدہ عرب امارات میں پاکستانی طلبہ کی تعلیمی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے جامع منصوبہ تیار کیا جائے گا۔سید قمررضا نے شرکاء کو بتایا کہ وزیر اعظم محمد شہباز شریف کی ہدایت پر بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے بچوں کے لیے تعلیمی اداروں میں پانچ فیصد کوٹہ اور نیشنل ووکیشنل اینڈ ٹیکنیکل ٹریننگ کمیشن (نیوٹیک) کے تحت اسکلز ڈویلپمنٹ کورسز میں 5,000 نشستیں مختص کی گئی ہیں۔

انہوں نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے جائیداد سے متعلق تنازعات کے حل کے لیے خصوصی عدالتوں کے قیام کا بھی ذکر کیا۔چیئرمین نے اعلان کیا کہ اگلا سالانہ اوورسیز پاکستانی کنونشن اپریل 2026 میں پاکستان میں منعقد ہوگا اوران کنونشنز کی کامیابی کا سہرا اوورسیز کمیونٹی کے سر ہے۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اس نوعیت کے انٹرایکٹو سیشنز اوورسیز پاکستانیوں کے مسائل کو سمجھنے میں مدد دیتے ہیں اور حکومت کو ان کی فلاح کے لیے مؤثر حل تیار کرنے میں معاون ثابت ہوتے ہیں۔