کے ڈی اے، ایل اے بی کا لہہ میں شہری ہلاکتوں کی عدالتی تحقیقات کا مطالبہ، مذاکرات کا بائیکاٹ

�بر کو بھارتی فورسز کے ہاتھوں شہری ہلاکتوں کے بعد لہہ اور کرگل اضلاع میں سخت پابندیاں جاری ہیں،موبائل انٹرنیٹ سروس بدستور معطل

اتوار 5 اکتوبر 2025 13:25

لہہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 05 اکتوبر2025ء)غیرقانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیرکے لداخ خطے میں حالات بدستور کشیدہ ہیںجہاں 24ستمبر کو بھارتی فورسز کے ہاتھوں شہری ہلاکتوں کے بعد لہہ اور کرگل اضلاع میں سخت پابندیاں جاری ہیں،موبائل انٹرنیٹ سروس بدستور معطل ہے جبکہ بھاری تعداد میں بھارتی فورسز کی تعیناتی اورگرفتاریوں سے پورے خطے میں خوف و دہشت کا ماحول پیدا ہواہے۔

کشمیر میڈیا سروس کے مطابق کرگل ڈیموکریٹک الائنس اورلہہ اپیکس باڈی نے مشترکہ طور پر جاری ایک بیان میںلداخ انتظامیہ کی طرف سے اعلان کردہ مجسٹریل تحقیقات کو مسترد کرتے ہوئے ہلاکتوں کی عدالتی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ دونوں فورموں نے 6اکتوبر کو بھارتی وزارت داخلہ کے ساتھ طے شدہ مذاکرات اس وقت تک معطل کر دیے جب تک کہ عدالتی تحقیقات کا حکم نہیں دیا جاتا اورماحولیاتی کارکن سونم وانگچک سمیت تمام گرفتار افراد کو رہا نہیں کر دیا جاتا۔

(جاری ہے)

کے ڈی اے کے سینئر رہنما سجاد کرگلی نے نئی دہلی میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مجسٹریل انکوائری ناکافی ہے اور اسے مقامی انتظامیہ کو جوابدہ ٹھہرانے کا اختیار نہیں ہے۔ہم نے بھارتی وزارت داخلہ کو واضح کر دیا ہے کہ کم از کم عدالتی تحقیقات کا حکم دیا جانا چاہیے۔ ایک مجسٹریٹ کو انتظامیہ کو جوابدہ ٹھہرانے کا اختیار نہیں ہے۔ ہم غیر جانبدارانہ عدالتی تحقیقات چاہتے ہیں۔

انہوں نے انتظامیہ کی شفافیت اور جوابدہی کے فقدان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ لداخ میں موجودہ سیٹ اپ ناکام ہو گیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ لداخ کے لوگوں کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو کشمیر کے لوگ برسوں سے برداشت کر رہے ہیں اور جو آج منی پور میں ہورہا ہے۔ لداخ میں ایسا نہیں ہونا چاہیے تھا۔سجاد کرگلی نے کہا کہ لداخیوں کو مسلسل بدنام کرنے سے لوگوں میں فریب اور دھوکہ دہی کا احساس گہرا ہوتا جارہا ہے۔

انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ کے ڈی اے اور ایل اے بی جلد ہی تحریک کے لیے آئندہ کا لائحہ عمل طے کرنے کے لیے مشاورت کریں گے۔ تقریب میں جس میں لداخ کے بارے میں ’’حقائق معلوم کرنے والی رپورٹ‘‘جاری کی گئی، سابق بیوروکریٹ وجاہت حبیب اللہ، سماجی کارکن رادھا کمار اور سماج وادی پارٹی کی رکن پارلیمنٹ اقرا چودھری نے بھی لداخ کے ریاستی درجہ اور چھٹے شیڈول کے مطالبات کی تائید کی۔

وجاہت حبیب اللہ نے شہریوں کی جانوں کے ضیاع کو شرمناک قرار دیتے ہوئے بھارتی حکومت پر زور دیا کہ وہ بامعنی بات چیت شروع کرے۔ انہوںنے خبردار کیا کہ لوگوں کی آوازوں کو نظر انداز کرنے کے سنگین نتائج نکل سکتے ہیں۔سول سوسائٹی کی تنظیموں کی طرف سے مرتب کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دفعہ370کی منسوخی سے لداخ کا نازک ماحولیاتی نظام اور قبائلی ثقافت بیرونی لوگوں کے ہاتھوں استحصال کے لئے آسان ہدف بن گئی ہے۔ رپور ٹ میں خطے کی شناخت، ماحولیات اور جمہوری حقوق کے تحفظ کے لیے چھٹے شیڈول کی حیثیت کوقانونی ضرورت قرار دیاگیا ہے۔