مقبوضہ جموں وکشمیر میں ایک اور فیس بک صارف کے خلاف مقدمہ درج

پیر 6 اکتوبر 2025 16:38

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 06 اکتوبر2025ء) غیرقانونی طورپر بھارت کے زیر تسلط جموں وکشمیرمیں اظہاررائے کی آزادی کو دبانے کے ایک اور واقعے میں بھارتی حکام نے ضلع بڈگام میں ایک فیس بک پیج'' کشمیر اسپیکس''کے ایڈمنسٹریٹر کے خلاف مقدمہ درج کرتے ہوئے اس پر سوشل میڈیا پرغلط معلومات پھیلانے کا الزام لگایاہے۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق خان صاحب پولیس اسٹیشن میں کالے قانون بھارتیہ نیائے سنہتا (بی این ایس) کے تحت ایک ایف آئی آر درج کی گئی ہے جب مذکورہ پیج پر ایک رپورٹ شائع کی گئی جس میں کہا گیا تھا کہ آری زال کے بازار میں گوشت فروخت کرنے کے لئے ایک گھوڑے کو ذبح کیا گیا ۔

پولیس نے دعوی کیا کہ رپورٹ سے مقامی لوگوں میں غیر ضروری خوف اورافراتفری پھیل گئی۔

(جاری ہے)

حکام نے بتایا کہ یہ کیس 26اگست کو پیش آنے والے ایک واقعے کے سلسلے میں درج کیاگیا ہے جس میں رکھائی گائوں میں ایک گھوڑا مارا گیا تھا۔تاہم انسانی حقوق کے کارکن اس کارروائی کو مقبوضہ علاقے میں آن لائن اظہار رائے پر ایک وسیع کریک ڈائون کا حصہ سمجھتے ہیں جہاں صحافیوں، انسانی حقوق کے کارکنوں اور عام سوشل میڈیا صارفین کو سرکاری پالیسیوں پر سوالات اٹھانے پر اکثر مقدمات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

سول سوسائٹی ارکان کا کہنا ہے کہ مودی حکومت کشمیریوں کی آوازوں کودبانے کے لیے قوانین کو ایک ہتھیار کے طورپراستعمال کرکے آن لائن پوسٹوں پر ظالمانہ کارروائیاں کررہی ہے، خاص طور پر ان لوگوں کے خلاف جو زمینی حقائق کو شیئر کرنے کے لیے ڈیجیٹل پلیٹ فارم استعمال کر رہے ہیں۔یہ اقدام مقبوضہ جموں وکشمیرمیں شہری آزادیوں پر بڑھتی ہوئی پابندیوں کی عکاسی کرتا ہے جہاں حکام بھارتی پالیسیوں پر تنقید کرنے والی آن لائن سرگرمیوں کی باقاعدگی سے نگرانی کررہے ہیں اور لوگوں کو سزادے رہے ہیں۔