جی ڈی اے کا چیف کوآرڈی نیٹر سید صدرالدین شاہ راشدی کی صدارت اعلی سطح کااجلاس

سندھ میں بگڑتی ہوئی معاشی حالت، بڑھتی ہوئی لاقانونیت، زرعی شعبے کی تباہ حالی اور عوامی مشکلات پر گہری تشویش کا اظہار

پیر 6 اکتوبر 2025 20:15

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 06 اکتوبر2025ء) کراچی میں گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس(جی ڈی ای)کا اعلی سطح کااجلاس چیف کوآرڈی نیٹر سید صدرالدین شاہ راشدی کی صدارت میں منعقد ہوا، جس میں مرتضی خان جتوئی، ڈاکٹر فہمیدہ مرزا، ڈاکٹر ذوالفقار مرزا، لیاقت جتوئی، سید زین شاہ، ڈاکٹر صفدر عباسی، سردار عبدالرحیم سمیت دیگر رہنماں نے شرکت کی۔

اجلاس میں ملک، بالخصوص سندھ کی موجودہ سیاسی، معاشی اور امن و امان کی صورتحال پر تفصیلی غور کیا گیا۔ رہنمائوں نے سندھ میں بگڑتی ہوئی معاشی حالت، بڑھتی ہوئی لاقانونیت، زرعی شعبے کی تباہ حالی اور عوامی مشکلات پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔اجلاس میں کہا گیا کہ سندھ میں چاول کی پیداوار کے باوجود حکومت کسانوں اور ہاریوں کو ان کی فصلوں کے مناسب نرخ فراہم نہیں کر رہی، جس کی وجہ سے کاشتکار شدید پریشانی میں مبتلا ہیں۔

(جاری ہے)

کھاد، بیج اور زرعی ادویات کی قیمتیں آسمان کو چھو رہی ہیں جبکہ حکومت کی جانب سے سپورٹ پرائس کا اعلان نہ ہونے سے کسانوں کی مشکلات میں مزید اضافہ ہو گیا ہے۔ رہنماں نے خبردار کیا کہ اگر حکومت نے فوری طور پر کسان دوست پالیسیاں نہ بنائیں تو آنے والے دنوں میں سندھ میں زراعت مکمل طور پر تباہ ہو سکتی ہے۔رہنمائوں نے کہا کہ سندھ کی امن و امان کی صورتحال انتہائی خراب ہو چکی ہے، اغوا برائے تاوان، بھتہ خوری اور منشیات فروشی کے باعث کاروباری طبقہ بدحال ہے، صنعت و تجارت بری طرح متاثر ہو چکے ہیں اور عوام خوف و ہراس کی کیفیت میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سندھ میں صحت اور تعلیم کے شعبے مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں، اسپتالوں میں نہ دوائیاں ہیں، نہ ایمبولینس کی سہولت، جبکہ سرکاری اسکولوں میں تعلیم کے بجائے جانور باندھے جا رہے ہیں اور کئی تعلیمی عمارتیں بند پڑی ہیں۔جی ڈی اے رہنمائوں نے حکمرانوں پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ عوامی مسائل کے حل کے بجائے عیاشیوں اور کرپشن میں مصروف ہیں، اور عوام کے ٹیکسوں سے جمع کیے گئے پیسوں سے غیر ملکی جائیدادیں بنائی جا رہی ہیں۔

رہنمائوں نے مطالبہ کیا کہ حکمرانوں کے اثاثوں اور کرپشن کی شفاف تحقیقات کی جائیں اور ان کا احتساب کیا جائے۔اجلاس کے اختتام پر جی ڈی اے رہنماں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ فوری طور پر کسانوں کے لیے خصوصی ریلیف پیکیج کا اعلان کیا جائے، زرعی مداخل جیسے کھاد، بیج اور اسپرے کی قیمتوں پر قابو پانے کے لیے عملی اقدامات کیے جائیں، اور چاول سمیت تمام فصلوں کی سپورٹ پرائس کا بروقت اعلان کیا جائے۔رہنمائوں نے کہا کہ حکومت سندھ کے دیہی علاقوں میں زراعت کو تباہی سے بچانے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر جامع زرعی پالیسی مرتب کرے، تاکہ کسانوں، ہاریوں اور مزدور طبقے کو معاشی تحفظ فراہم ہو سکے، اور عوام کو امن، تعلیم اور صحت جیسی بنیادی سہولیات میسر آئیں۔