ھ*پاکستان پوسٹ آفس کے ملازمین کو برخاست کرنا غیر دانشمندانہ فیصلہ ہے، حافظ حسین شرودی

پیر 6 اکتوبر 2025 21:25

_کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 06 اکتوبر2025ء) جمعیت علما اسلام ضلع کوئٹہ کیامیر شیخ الحدیث مولانا حافظ حسین احمد شرودی ناظم مالیات حاجی قاسم خان خلجی معاون ناظم مالیات میر سرفراز شاہوا نی ایڈووکیٹ مولانا مفتی روزی خان بادیزئی مولانا حاجی عبدالمالک بڑیچ اختر جان مری مولانا مفتی رحمت اللہ سالار مولانا علی جان ڈپٹی سالار حافظ محیب الرحمن ملاخیل مولانا جان محمد مولانا حزب اللہ ملنگ یار حافظ رحمن گل مولانا محمد اسلم نے کہا کہ پاکستان پوسٹ آفس کے ماتحت 2023 میں ہونے والی بھرتیوں کو وفاقی حکومت کی جانب سے غیر قانونی قرار دینا نہ صرف ایک غیر دانشمندانہ فیصلہ ہے بلکہ بلوچستان کے نوجوانوں کے ساتھ سنگین ناانصافی ہے۔

وفاقی حکومت کا یہ طرزِ عمل صوبے کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک کرنے کے مترادف ہے جسے کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا انہوں نے کہا کہ یہ امر نہایت افسوسناک اور شرمناک ہے کہ جن نوجوانوں نے میرٹ کی بنیاد پر ملازمتیں حاصل کیں اور جنہوں نے 2023 سے لے کر 2025 تک اپنی ڈیوٹیاں پوری ذمہ داری اور ایمانداری کے ساتھ انجام دیں، انہیں اب اچانک فراغت کے نوٹس تھما دیے جا رہے ہیں یہ نہ صرف ان محنتی نوجوانوں کی حق تلفی ہے بلکہ ان کے خاندانوں کے معاشی قتل کے مترادف ہے۔

(جاری ہے)

سینکڑوں گھرانوں کا چولہا انہی ملازمتوں سے جل رہا ہے اور آج یہ فیصلہ ان کے مستقبل پر سوالیہ نشان بن کر کھڑا ہے انہوں نے کہا کہ اگر بھرتیوں میں کسی قسم کی قانونی سقم یا انتظامی کوتاہی پائی گئی تھی تو اس کی ذمہ داری متعلقہ اداروں پر عائد ہوتی ہے، نہ کہ ان بے گناہ ملازمین پر جو دو سال سے اپنے فرائض بخوبی انجام دیتے آ رہے ہیں۔ ریاستی اداروں کی اپنی ناکامی کو ملازمین کے سر تھوپ دینا کسی بھی طور انصاف کے زمرے میں نہیں آتا جمعیت علما اسلام ضلع کوئٹہ کے رہنماوں نے واضح کیا کہ بلوچستان پہلے ہی محرومیوں، پسماندگی اور بے روزگاری کے شدید دبا میں ہے۔

اس طرح کے فیصلے نوجوانوں میں مزید مایوسی، بداعتمادی اور احساسِ محرومی کو جنم دیتے ہیں۔ وفاقی حکومت کو یہ بات یاد رکھنی چاہیے کہ بلوچستان کے عوام پاکستانی ریاست کا جز ہیں، انہیں مسلسل نظرانداز کر کے ملک میں اتحاد اور یکجہتی پیدا نہیں کی جا سکتی انہوں نے کہا کہ جمعیت علما اسلام ضلع کوئٹہ، متاثرہ ملازمین کے ساتھ کھڑی ہے اور ہر سطح پر ان کے حق کی جنگ لڑے گی۔ وفاقی حکومت فوری طور پر ان نوٹسز کو واپس لے، ملازمین کو مستقل کرنے کے اقدامات کرے اور بلوچستان کے نوجوانوں کے ساتھ امتیازی رویہ ترک کرے۔ بصورت دیگر نہ صرف ملازمین بلکہ عوامی و سیاسی قوتیں احتجاجی تحریک شروع کرنے پر مجبور ہوں گی، جس کی ذمہ داری مکمل طور پر وفاقی حکومت پر عائد ہوگی