ذہنی صحت کوئی الگ تھلگ مسئلہ نہیں، یہ ہماری ذاتی فلاح، خاندانی استحکام، معاشرتی ہم آہنگی اور قومی ترقی کی بنیاد ہے، صدر آصف علی زرداری کا عالمی یوم ذہنی صحت پر پیغام

جمعرات 9 اکتوبر 2025 18:06

ذہنی صحت کوئی الگ تھلگ مسئلہ نہیں، یہ ہماری ذاتی فلاح، خاندانی استحکام، ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 09 اکتوبر2025ء) صدر مملکت آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ آج جب دنیا یوم عالمی ذہنی صحت منارہی ہے، میں پاکستان سمیت دنیا بھر کے ان تمام افراد کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتا ہوں جو ذہنی صحت کے مسائل کا سامنا کر رہے ہیں۔ صدر مملکت نے یوم عالمی ذہنی صحت کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا کہ اس سال کا موضوع ہمیں یاد دلاتا ہے کہ ذہنی صحت کوئی الگ تھلگ مسئلہ نہیں بلکہ یہ ہماری ذاتی فلاح، خاندانی استحکام، معاشرتی ہم آہنگی اور قومی ترقی کی بنیاد ہے۔

انہوں نے کہا کہ اچھی ذہنی صحت انسان کی عزت نفس، صلاحیت اور امید کی بنیاد ہے، پاکستان کو اس وقت معاشی دبائو، تیز رفتار شہری آبادی، قدرتی آفات، نقل مکانی، غربت اور تنازعات و صدمات کے دیرپا اثرات جیسے چیلنجز کا سامنا ہے جو ہماری قوم کے ذہنوں اور دلوں پر ان دیکھے زخم چھوڑتے ہیں۔

(جاری ہے)

صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان میں تقریباً 2 کروڑ 40 لاکھ افراد کو کسی نہ کسی قسم کی ذہنی صحت کی دیکھ بھال کی ضرورت ہے، ہر پانچ میں سے ایک بالغ فرد ڈپریشن یا پریشانی کا شکار ہے جبکہ شیزوفرینیا اور بائی پولر ڈس آرڈر جیسے شدید مسائل 1 سے 2 فیصد آبادی کو متاثر کرتے ہیں۔

اس کے برعکس پورے ملک میں صرف 500 تربیت یافتہ ماہر نفسیات موجود ہیں جو 24 کروڑ سے زائد عوام کے لیے ناکافی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس چیلنج کو تسلیم کرتے ہوئے حکومت پاکستان وزارت قومی صحت کے ذریعے ذہنی صحت کو عوامی صحت کے نظام کا حصہ بنانے کے لیے متعدد اقدامات کر رہی ہے، بنیادی صحت مراکز پر ذہنی صحت کی سہولیات متعارف کرائی جا رہی ہیں جبکہ ٹیلی مینٹل ہیلتھ پلیٹ فارمز کے ذریعے دور دراز اور پسماندہ علاقوں تک رسائی ممکن بنائی جا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کمیونٹی ہیلتھ ورکرز کو ابتدائی علامات کی پہچان اور معاونت فراہم کرنے کی تربیت دی جا رہی ہے اور آگاہی مہمات کے ذریعے سماجی نفرت اور غلط فہمیوں کا خاتمہ کیا جا رہا ہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ ہم ذہنی صحت سے متعلق پالیسی اور قانون سازی کے نظام کو مضبوط بنانے کی بھی کوشش کر رہے ہیں تاکہ اسے قومی صحت کی منصوبہ بندی میں اس کا جائز مقام ملے۔

انہوں نے کہا کہ قومی بجٹ میں ذہنی صحت کے لیے وسائل میں اضافہ، سکولوں میں کونسلنگ پروگرامز کا دائرہ بڑھانا اور جامعات و غیر سرکاری تنظیموں کے ساتھ شراکت داری جیسے اقدامات ہماری کاوشوں کا حصہ ہیں، یہ سب اقدامات ایک صحت مند پاکستان کی جانب اہم سنگ میل ہیں۔ صدر نے کہا کہ صرف ریاست اس جدوجہد کو تنہا کامیاب نہیں بناسکتی، خاندانوں کو چاہیے کہ وہ کھلے دل سے بات چیت اور ہمدردی کو فروغ دیں۔

صدر مملکت نے کہا کہ سکولوں کو بچوں کے لیے محفوظ ماحول فراہم کرنا ہوگا جہاں وہ اپنی مشکلات بانٹ سکیں، دفاتر میں ایسی پالیسیاں اپنائی جائیں جو ملازمین کی ذہنی صحت کا تحفظ کریں۔ انہوں نے کہا کہ مذہبی، ثقافتی اور سماجی رہنما بدنامی کے خلاف آواز بلند کریں اور بروقت مدد لینے کی حوصلہ افزائی کریں، اجتماعی طور پر ہم ایک ایسا معاشرہ تشکیل دے سکتے ہیں جہاں کوئی بھی پاکستانی ذہنی صحت کے مسئلے کی وجہ سے خود کو شرمندہ یا تنہا محسوس نہ کرے۔

صدر نے کہا کہ یومِ عالمی ذہنی صحت کے اس دن، میں ہر شہری سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ ہمدردی، برداشت اور شعور کے سفیر بنیں، سماجی نفرت کے خلاف آواز بلند کریں، اپنے دوستوں، پڑوسیوں اور ساتھیوں کا ساتھ دیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر آپ خود کسی ذہنی دبائو یا پریشانی کا شکار ہیں تو جان لیں کہ مدد مانگنا کمزوری نہیں بلکہ ہمت کی علامت ہے۔ آصف علی زرداری نے کہا کہ بطور صدر میں یہ عہد کرتا ہوں کہ ذہنی صحت قومی ترجیح بنی رہے گی۔

آئیں ہم سب مل کر ایک ایسا پاکستان تعمیر کریں جہاں ہر فرد عزت، امید اور حوصلے کے ساتھ جینے کا حق رکھتا ہو اور جہاں ذہنی صحت کے مسائل کو نظر انداز نہ کیا جائے۔ صدر مملکت نے کہا کہ اللہ تعالیٰ ہماری کوششوں کو کامیاب فرمائے اور تمام متاثرہ افراد کو شفا اور قوت عطا فرمائے۔