وزیراعلیٰ سندھ کی سعودی سرمایہ کاروں کو مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کی دعوت،فریقین کا مشترکہ ورکنگ گروپس تشکیل دینے پر اتفاق

جمعرات 9 اکتوبر 2025 19:43

وزیراعلیٰ سندھ کی سعودی سرمایہ کاروں کو مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 09 اکتوبر2025ء) وزیرِ اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے سعودی پاک مشترکہ بزنس کونسل کے چیئرمین شہزادہ منصور بن محمد آل سعود اور 30 رکنی اعلیٰ سطح کے کاروباری وفد کا وزیرِ اعلیٰ ہاؤس میں استقبال کیا،یہ دورہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دیرینہ برادرانہ تعلقات اور مشترکہ معاشی اہداف کی عکاسی کرتا ہے۔

وزیراعلی ہاؤس سے جاری اعلامیہ کے مطابق وزیرِ اعلیٰ سندھ نے طویل المدتی معاشی تعاون کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے سعودی سرمایہ کاروں کو زرعی، لائیو اسٹاک، معدنیات و کان کنی، بنیادی ڈھانچے، توانائی اور غذائی تحفظ جیسے اہم شعبوں میں سرمایہ کاری کی دعوت دی۔ انہوں نے کہا کہ سندھ پاکستان کا پہلا صوبہ ہے جس نے مضبوط پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ (پی پی پی) ماڈل کے ذریعے کئی نمایاں بنیادی ڈھانچے اور سماجی شعبے کے منصوبے مکمل کیے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے حکومت تا کاروبار (جی ٹو بی) اور کاروبار تا کاروبار (بی ٹو بی) تعاون کی اہمیت پر بھی زور دیا، جو دونوں ممالک کے اداروں کے درمیان جدت، کارکردگی اور ٹیکنالوجی کی منتقلی کو فروغ دیتا ہے۔ فریقین نے ترجیحی شعبوں میں مشترکہ ورکنگ گروپس تشکیل دینے پر اتفاق کیا تاکہ باہمی اہداف کے حصول کے لیے پائیدار پیش رفت یقینی بنائی جا سکے۔شہزادہ منصور بن محمد آل سعود نے سندھ حکومت کی جانب سے دی گئی مہمان نوازی پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کراچی اور پورے سندھ میں کاروباری مواقع اور سازگار ماحول کو سراہا۔

انہوں نے مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کے لیے ذیلی کمیٹیاں قائم کرنے کا اعلان کیا، جو سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان اقتصادی تعلقات کے ایک نئے دور کا آغاز ہے۔شہزادہ منصور بن محمد آل سعود نے کہا کہ ہماری بزنس کونسل کوئی نئی نہیں، ہمارے دوطرفہ تجارتی تعلقات کی ایک طویل تاریخ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سرمایہ کاری کے حوالے سے پاکستان کے وزیرِ اعظم نے سعودی عرب کا دورہ کیا اور اسی سلسلے میں وہ اپنے سرمایہ کار وفد کو یہاں لائے۔

انہوں نے کہا کہ ہم معیشت کو مضبوط کرنے کے لیے ایک ساتھ کام کریں گے۔ پاکستان پورے خطے میں تجارت کا دروازہ ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان سیاحت کے لحاظ سے بھی بے پناہ اہمیت رکھتا ہے۔ ہم ہر شعبے سے سرمایہ کاروں کو اپنے ساتھ لائے ہیں جو یہاں سرمایہ کاری کے لیے پرعزم ہیں۔ پاکستان نجکاری کے عمل سے گزر رہا ہے اور ہم اس میں اپنے لیے مواقع دیکھ رہے ہیں۔

شہزادہ منصور نے مزید کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان معاشی تعاون کو فروغ دینے کے عزم پر قائم ہیں اور توانائی، بنیادی ڈھانچے اور سیاحت سمیت مختلف شعبوں میں نئی شراکت داریوں کے امکانات پر زور دیا۔سعودی وفد کو دی گئی تفصیلی پریذنٹیشن میں سندھ کی جاری اور مستقبل کی سرمایہ کاری کے مواقع پر روشنی ڈالی گئی۔ تقریباً 6 کروڑ آبادی کا حامل سندھ پاکستان کی مجموعی قومی پیداوار، صنعت اور ٹیکس آمدنی کا اہم محرک ہے۔

صوبے کی توانائی (کوئلہ، شمسی، ہوا اور گیس کے وسائل)، زراعت، پراسیسڈ فوڈ، لاجسٹکس، صنعتی زونز اور ماحولیاتی سیاحت میں نمایاں صلاحیت کو اجاگر کیا گیا۔ورلڈ بینک، ایشیائی ترقیاتی بینک، شنگھائی الیکٹرک، اینگرو اور میک کینزی جیسے بین الاقوامی اداروں کے ساتھ کامیاب پی پی پی منصوبوں کو سندھ کے بااعتماد اور سرمایہ کار دوست ماحول کی دلیل کے طور پر پیش کیا گیا۔

اس وقت سندھ کا سرمایہ کاری کے قابل پورٹ فولیو 5 ارب ڈالر سے زائد ہے جو ٹیکنالوجی، پانی کے انتظام، بنیادی ڈھانچے اور مہمان نوازی کے شعبوں پر مشتمل ہے۔اہم منصوبوں میں سندھ اینگرو کول مائننگ کمپنی ، پاکستان کی پہلی اوپن پٹ لِگنائٹ کان، سائِنو سندھ ریسورسز لمیٹڈ — تھر بلاک 1 کول مائننگ پروجیکٹ، نبیسروجھیر واٹر سپلائی پروجیکٹ، این ای ڈی ٹیکنالوجی پارک اور سیاحت کے منصوبے جیسے ہاکس بے بیچ ریزورٹ اور کینجھر جھیل ریزورٹ شامل ہیں۔

وزیرِ اعلیٰ سندھ نے سرمایہ کاری کے طریقہ کار کو آسان بنانے، زمینوں کے ریکارڈ کو ڈیجیٹائز کرنے اور سرمایہ کاروں کو مکمل معاونت فراہم کرنے کے حکومتی عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی اداروں کے ساتھ قریبی ہم آہنگی ایک کاروبار دوست ماحول اور منصوبوں کے مؤثر نفاذ کو یقینی بنائے گی۔یہ اعلیٰ سطحی ملاقات دونوں ممالک کے درمیان معاشی تعلقات کو مضبوط بنانے، تجارت کو فروغ دینے اور سندھ اور سعودی عرب کے درمیان نئے مشترکہ منصوبوں کے آغاز کی جانب ایک اہم قدم ہے۔

یہ تعاون دونوں خطوں کے لیے خوشحالی، صنعتی ترقی اور تکنیکی پیش رفت کے نئے مواقع فراہم کرے گا اور سعودی وژن 2030 کے ساتھ سندھ کے متحرک اور جامع ترقی کے وژن سے ہم آہنگ ہے۔وزیرِ اعلیٰ کے ہمراہ صوبائی کابینہ کے ارکان ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو، شرجیل انعام میمن، ناصر حسین شاہ، سعید غنی، مخدوم محبوب زمان، جام خان شورو، جام اکرام دھاریجو اور مکیش کمار چاؤلہ موجود تھے۔

اس موقع پر دو اہم مفاہمتی یادداشتوں (ایم او یوز) پر دستخط کیے گئے، جو کے الیکٹرک کی ملکیت اور مستقبل کے تعاون کے فریم ورک میں نمایاں پیش رفت کی نشاندہی کرتے ہیں۔پہلی مفاہمتی یادداشت کے ای ایس پاور لمیٹڈ میں حصص کی خرید و فروخت سے متعلق تھی جبکہ دوسری یادداشت کے الیکٹرک لمیٹڈ اور ٹرائیڈنٹ انرجی لمیٹڈ کے درمیان پاکستان کے توانائی کے شعبے میں اسٹریٹجک تعاون اور سرمایہ کاری کے مواقع تلاش کرنے کے لیے دستخط کی گئی۔یہ معاہدے پاکستان کی توانائی مارکیٹ پر بین الاقوامی سرمایہ کاروں کے بڑھتے ہوئے اعتماد اور ملک میں بجلی کی پیداوار، ترسیل اور تقسیم کے ڈھانچے کو بہتر بنانے کے عزم کی عکاسی کرتے ہیں۔