جنگ بندی معاہدہ طے پانے کی خبر پر غزہ میں خوشی کا سماں

یو این جمعرات 9 اکتوبر 2025 20:30

جنگ بندی معاہدہ طے پانے کی خبر پر غزہ میں خوشی کا سماں

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 09 اکتوبر 2025ء) غزہ کے لوگ حماس کی سیاسی قیادت اور اسرائیل کے مابین ممکنہ جنگ بندی معاہدے کی خبر پر خوشی منا رہے ہیں۔ اقوام متحدہ کے امدادی اداروں نے تمام یرغمالیوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ علاقے میں بڑے پیمانے پر انسانی امداد فراہم کرنے کے لیے تیار ہیں۔

اقوام متحدہ کے امدادی رابطہ دفتر (اوچا) کی ترجمان اولگا چیریوکوو نے بتایا ہے کہ امن معاہدے پر دستخط کی خبر آنے کے بعد غزہ میں خوشی بھرا ماحول دیکھنے کو ملا۔

علاقے میں امدادی ضروریات پہلے کی طرح برقرار ہیں اور بڑی مقدار میں انسانی امداد درکار ہے۔ تاہم کوئی بھی امداد کبھی بھی امن کی جگہ نہیں لے سکتی اور اسی لیے یہ معاہدہ کہیں زیادہ اہم ہے۔

(جاری ہے)

Tweet URL

انہوں نے بتایا ہے کہ اقوام متحدہ کی امدادی ٹیموں کے پاس تقریباً ایک لاکھ 70 ہزار میٹرک ٹن خوراک، پناہ کا سامان، ادویات اور دیگر ضروری اشیا غزہ کی سرحدوں پر موجود ہیں اور جنگ بندی نافذ ہوتے ہی اس سامان کو علاقے میں پہنچایا جا سکتا ہے۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے بھی غزہ میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے کے اعلان کا خیرمقدم کیا ہے۔

جنگ بندی کے لیے پیش رفت

بدھ کی شام امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا تھا کہ اسرائیل اور حماس نے ان کے 20 نکاتی امن منصوبے کے پہلے مرحلے کی منظوری دے دی ہے۔ یہ پیشرفت مصر میں کئی روز جاری رہنے والے بالواسطہ مذاکرات کے بعد سامنے آئی۔

صدر ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر یہ خبر بھی دی کہ حماس نے تمام یرغمالیوں کی واپسی پر رضامندی ظاہر کر دی ہے اور ان کی رہائی سوموار کو عمل میں آ سکتی ہے۔

ان کے یہ بیانات مصر میں جاری اسرائیل اور حماس کے درمیان تیسرے روز کی بالواسطہ بات چیت کے اختتام پر سامنے آئے جہاں امریکی ثالثوں کے ساتھ ساتھ قطر اور ترکیہ کے نمائندے بھی مذاکرات میں شامل تھے۔

اس معاہدے کے تحت ابتدائی مرحلے میں اسرائیلی افواج غزہ میں مخصوص اور متفقہ طور پر طے پانے والی حدود تک پیچھے ہٹ جائیں گی۔

اقوام متحدہ کا عزم

'اوچا' کے سربراہ ٹام فلیچر نے کہا ہے کہ یرغمالیوں کی رہائی فوری عمل میں آنی چاہیے اور غزہ کے لوگوں کو بڑے پیمانے پر انسانی امداد پہنچانے کا اہتمام ہونا چاہیے۔

فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے (انروا) کے کمشنر جنرل فلپ لازارینی نے امن معاہدے کو جنگ سے متاثرہ لاکھوں لوگوں کے لیے اطمینان کا موقع قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے غزہ کے ان شہریوں کی تکالیف میں کمی آئے گی جو دو سال تک شدید بمباری، نقل مکانی، نقصان اور غم کا سامنا کرتے رہے ہیں۔

اسی طرح، یرغمالیوں کی دو سالہ ابتلا کا بھی خاتمہ ہو گا اور فلسطینی قیدی بھی اپنے خاندانوں سے آ ملیں گے۔

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے سربراہ ٹیڈروز ایڈہانوم گیبریاسس نے بھی امن معاہدے کے اعلان کا خیرمقدم کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ غزہ میں ہزاروں زخمیوں اور مریضوں کی حالت انتہائی سنگین ہے۔ جنگ بندی کے بعد ادارہ اپنے کام کو وسعت دینے کے لیے تیار ہے تاکہ تباہ شدہ طبی نظام کی بحالی میں مدد دی جا سکے۔

اقوام متحدہ کے عالمی پروگرام برائے خوراک (ڈبلیو ایف پی) کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر سنڈی مکین نے کہا ہے کہ لوگوں کو غذائی مدد پہنچانے کے لیے مزید وقت ضائع کرنے کی گنجائش نہیں ہے۔ ادارہ غزہ میں موجود ہے اور حالات سازگار ہوتے ہی اپنی کارروائیوں میں وسعت لانے کے لیے تیار ہے۔