تجارتی، ریونیو اور مالیاتی مقدمات میں طویل عدالتی کارروائیوں کے مسئلے کے حل کے لیے قائم ذیلی کمیٹی کا پہلا اجلاس

جمعرات 9 اکتوبر 2025 22:30

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 09 اکتوبر2025ء) قومی عدالتی (پالیسی ساز) کمیٹی( این جے پی ایم سی ) کی جانب سے تجارتی، ریونیو اور مالیاتی مقدمات میں طویل عدالتی کارروائیوں کے مسئلے کے حل کے لیے قائم ذیلی کمیٹی کا پہلا اجلاس جمعرات کو سپریم کورٹ آف پاکستان کے جج جسٹس محمد شفیع صدیقی کی زیر صدارت منعقد ہوا۔اجلاس میں لاہور ہائی کورٹ کے جج جسٹس عابد عزیز شیخ، سندھ ہائی کورٹ کے جج جسٹس آغا فیصل (آن لائن)، پشاور ہائی کورٹ کے جج جسٹس ارشد علی، چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) راشد محمود لنگڑیال، ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال ڈوگر، ایف بی آر کی قانونی ٹیم اور لاء اینڈ جسٹس کمیشن آف پاکستان (ایل جے سی پی) کے سیکرٹری نے شرکت کی۔

اپنے ابتدائی کلمات میں جسٹس محمد شفیع صدیقی نے کہا کہ طویل عدالتی کارروائیاں اور عدالتی احکامات کے باعث محصولات کی وصولی میں تاخیر نہ صرف عوامی ریونیو کو متاثر کرتی ہے بلکہ سرمایہ کاروں کے اعتماد اور کاروباری استحکام کو بھی نقصان پہنچاتی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ کمیٹی کا مقصد ایسے مقدمات کے جلد حل کے لیے ٹھوس سفارشات مرتب کرنا اور اٹارنی جنرل کی جانب سے غیر ملکی ثالثی ایوارڈز کے نفاذ سے متعلق تجاویز کا جائزہ لینا ہے۔

شرکاء نے اعتراف کیا کہ ہائی کورٹس میں خصوصی تجارتی بنچوں کے قیام سے مقدمات کی تعداد میں نمایاں کمی آئی ہے۔ جسٹس صدیقی نے اس پیشرفت کو سراہتے ہوئے تجویز دی کہ غیر ملکی ثالثی ایوارڈز سے متعلق مقدمات کے لیے بھی اسی طرز کے خصوصی بنچ قائم کیے جائیں تاکہ ایسے کیسز کی جلد اور ماہرانہ بنیادوں پر سماعت ممکن ہو سکے۔چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال نے عدلیہ کے فعال کردار کو سراہتے ہوئے ایف بی آر کی جانب سے ادارہ جاتی رابطوں کو مضبوط بنانے اور ریونیو سے متعلق مقدمات کے فوری حل کے عزم کا اظہار کیا۔

انہوں نے ایف بی آر میں ایک علیحدہ قانونی شعبہ قائم کرنے کی تجویز کی بھی حمایت کی تاکہ قانونی حکمتِ عملی میں ہم آہنگی اور ادارہ جاتی معاونت کو یقینی بنایا جا سکے۔اجلاس کے اختتام پر جسٹس محمد شفیع صدیقی نے عدلیہ کے اس عزم کا اعادہ کیا کہ عدالتی کارکردگی میں بہتری اور اداروں کے مابین مؤثر تعاون کے فروغ کے ذریعے اقتصادی نظم و نسق اور کاروباری آسانی کو مضبوط بنایا جائے گا۔کمیٹی کی سفارشات آئندہ قومی عدالتی (پالیسی ساز) کمیٹی کے اجلاس میں پیش کی جائیں گی۔