ٹرمپ کی خواہش ادھوری رہ گئی‘ امریکی صدر کو امن کا نوبیل انعام نہ ملا

2025ء کا نوبیل پیس پرائز وینزویلا سے تعلق رکھنے والی سیاسی و انسانی حقوق کی کارکن ماریہ کورینا کے نام

Sajid Ali ساجد علی جمعہ 10 اکتوبر 2025 14:19

ٹرمپ کی خواہش ادھوری رہ گئی‘ امریکی صدر کو امن کا نوبیل انعام نہ ملا
اوسلو ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 10 اکتوبر 2025ء ) امریکی صدر دونلڈ ٹرمپ کی شدید خواہش کے باوجو د انہیں امن کا نوبیل انعام نہ مل سکا اورت 2025ء کا نوبیل پیس پرائز ماریہ کورینا مچاڈو کو دے دیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق سویڈن کی رائل سوئڈش اکیڈمی آف سائنس کے سربراہ جورجین واٹن فریڈنس نے نوبیل امن انعام 2025ء اعلان کرتے ہوئے کہا کہ امن کا نوبیل انعام وینزویلا کی جمہوریت نواز رہنما ماریہ کورینا مچاڈو کو دیا جاتا ہے، یوں امن کا نوبیل انعام وینزویلا سے تعلق رکھنے والی سیاسی و انسانی حقوق کی کارکن ماریہ کورینا کے نام رہا اور اس حوالے سے ٹرمپ کی خواہش ادھوری رہ گئی، امریکی صدر کو پاکستان، اسرائیل اور کمبوڈیا نے نامزد کیا تھا۔

معلوم ہوا ہے کہ ماریہ کورینا نوبیل انعام حاصل کرنے والی 20ویں خاتون ہیں، ڈکٹیٹر شپ کے خلاف آواز اٹھانے اور سویلین حقوق کے لیے لڑنے پر ماریہ کورینا کو نوبیل انعام دیا گیا، اس حوالے سے نوبل کمیٹی کا کہنا ہے کہ ماریا کورینا مچاڈو کو یہ انعام وینیزویلا میں جمہوریت کے فروغ کی کوششوں کے اعتراف میں دیا جا رہا ہے کیوں کہ جمہوریت یعنی آزادی سے رائے کا اظہار، ووٹ ڈالنے اور منتخب نمائندگی کا حق، ناصرف ملکوں کے اندر بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی امن کی بنیاد ہے۔

(جاری ہے)

بتایا جارہا ہے کہ نوبیل انعام سویڈن کی کاروباری شخصیت الفریڈ نوبیل کی یاد میں دیا جاتا ہے، انہوں نے اپنے تقریباً تمام اثاثے یہ انعامات دینے کے لیے ایک فنڈ میں جمع کرا دیئے تھے، جس کے بعد سے سال 1901ء میں پہلی مرتبہ نوبیل انعامات تقسیم کیے گئے اور یہ سلسلہ تب سے جاری ہے، زیادہ تر نوبیل انعامات مثلاً فزکس، کیمسٹری، میڈیسن، لٹریچر سویڈن میں دیئے جاتے ہیں لیکن نوبیل انعام برائے امن خاص طور پر ناروے میں دیا جاتا ہے جو الفریڈ نوبیل کی وصیت کا حصہ ہے، ناروے کی پارلیمنٹ کی مقرر کردہ ایک آزاد نوبیل کمیٹی اس انعام کا فیصلہ کرتی ہے، یہ انعام ان شخصیات یا اداروں کو دیا جاتا ہے جو عالمی امن، انسانیت اور مذاہب یا اقوام کے درمیان ہم آہنگی کیلئے نمایاں خدمات سرانجام دیں۔

دوسری طرف برطانوی اخبار دی گارڈین نے رپورٹ کیا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کو یہ انعام نہ ملنے پر وہ ناروے پر سیاسی یا اقتصادی دباؤ ڈال سکتے ہیں، ناروے کی حکومت اور سیاسی رہنما اس خدشے کا اظہار کررہے ہیں کہ ڈونلڈ ٹرمپ ردعمل میں سخت بیانات، تجارتی پابندیاں یا نیٹو کے معاملے پر ناروے کے خلاف سخت فیصلے کرسکتے ہیں، ناروے کی سوشلسٹ لیفٹ پارٹی کی لیڈر کیرستی بیرگستو نے خبردار کیا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کو نوبیل امن انعام نہ ملنے پر ان کی طرف سے ممکنہ غیرمعمولی ردعمل کے لیے تیار رہنا چاہیئے۔