پاکستان کی 600 سے زائد کمپنیاں چین میں رجسٹرڈ

پاکستان کی زرعی، صنعتی اور ڈیجیٹل برآمدات کو چینی منڈی تک براہِ راست رسائی ملے گی

ہفتہ 11 اکتوبر 2025 16:04

پاکستان کی 600 سے زائد کمپنیاں چین میں رجسٹرڈ
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 اکتوبر2025ء) پاکستان نے چین میں تجارتی رسائی کے میدان میں اہم سنگِ میل عبور کر لیا، جہاں 600 سے زائد پاکستانی کمپنیاں جنرل ایڈمنسٹریشن آف کسٹمز چین ( جی اے سی سی ) میں کامیابی سے رجسٹر ہو گئی ہیں۔ حکام کے مطابق یہ پیش رفت پاکستان کی زرعی، صنعتی اور ڈیجیٹل برآمدات کو چینی منڈی تک براہِ راست رسائی فراہم کرے گی۔

گوادر پرو کے مطابق یہ رجسٹریشنز مختلف شعبوں پر مرکوز ہے، جو پاکستان کے برآمدی شعبے میں تنوع کو ظاہر کرتی ہیں۔ ان میں 25 مینگو ہاٹ واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹس، 21 سنگترے کے کولڈ ٹریٹمنٹ یونٹس، اور 103 چاول برآمد کنندگان شامل ہیں، جنہیں چین کو براہِ راست برآمدات کی باقاعدہ منظوری دی جا چکی ہے۔ گوادر پرو کے مطابق اس سنگ میل میں مزید 15 ریپ سیڈ میل کمپنیاں، 106 چیری برآمد کنندگان، 175 سمندری خوراک برآمد کنندگان، 185 تل کے بیجوں کے پروسیسرز، 10 فِش میل بنانے والے ادارے، اور 7 ڈیفیٹڈ بون (ہڈیوں سے چکنائی نکالنے والی) ادارے شامل ہیں۔

(جاری ہے)

کئی نئی مصنوعات جیسے پیاز، گدھوں کی کھالیں، اور ڈیری مصنوعات فی الحال چینی حکام کی جانب سے برآمد کی منظوری کے جائزے کے مرحلے میں ہیں، جو پاکستان کی برآمدات کے دائرہ کار میں مسلسل وسعت کا عندیہ ہے۔ بیجنگ میں پاکستان کے کمرشل مشن کے حکام کا کہنا ہے کہ مشن نے ان رجسٹریشنز میں کلیدی کردار ادا کیا، پاکستانی برآمد کنندگان اور تجارتی چیمبرز کو متعلقہ چینی تجارتی اداروں سے منسلک کیا، اور انہیں طریقہ کار، معیار، اور جی اے سی سی کی ٹریس ایبلٹی ضروریات سے متعلق رہنمائی فراہم کی۔

گوادر پرو کے مطابق روایتی برآمدات سے آگے بڑھتے ہوئے، پاکستان تیزی سے چین کی ای کامرس مارکیٹ میں داخل ہو رہا ہے۔ اب تک 10 سے زائد پاکستانی کمپنیاں چین کے معروف ڈیجیٹل پلیٹ فارمز جیسے ڈویِن (Douyin)، جے ڈی ڈاٹ کام (JD.com)، اور ٹی مال (Tmall) پر رجسٹر ہو چکی ہیں۔ یہ کمپنیاں پاکستانی مصنوعات جیسے ہمالیائی گلابی نمک، چلغوزے، ہاتھ سے بنے قالین، چاول، اور ثقافتی دستکاریاں لاکھوں چینی صارفین کو فروخت کر رہی ہیں۔

گوادر پرو کے مطابق کمرشل مشن ہر ماہ پانچ سے چھ تجارتی اور سرمایہ کاری سے متعلق سوالات پر کارروائی کرتا ہے، جن میں پاکستانی برآمد کنندگان کو درآمدی ضوابط، بندرگاہوں پر کلیئرنس کے طریقہ کار، اور چینی مارکیٹ کے رجحانات سے متعلق رہنمائی فراہم کی جاتی ہے۔ ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان (TDAP)، بورڈ آف انویسٹمنٹ (BOI)، اور اسلام آباد میں چینی سفارت خانے کے ساتھ قریبی روابط نے کاروباری ویزوں اور تجارتی وفود کے عمل کو مزید آسان بنایا ہے۔

گوادر پرو کے مطابق ماہرین کا کہنا ہے کہ کمپنیوں کی بڑھتی ہوئی رجسٹریشن اس بات کی عکاس ہے کہ چینی درآمد کنندگان اور پاکستانی برآمد کنندگان کے درمیان اعتماد میں اضافہ ہو رہا ہے، جو چین-پاکستان اقتصادی راہداری ( سی پیک) کے دوسرے مرحلے کے تحت تصور کیے گئے اقتصادی تعاون کے ادارہ جاتی ڈھانچے کو مضبوط کر رہا ہے۔ گوادر پرو کے مطابق یہ توسیع حکومت کی اس جامع حکمت عملی سے ہم آہنگ ہے جس کا مقصد غیر روایتی برآمدات کو فروغ دینا، کاروباری روابط (B2B) میں بہتری لانا، اور پاکستانی اداروں کو چین کی عالمی ویلیو چینز میں مؤثر طریقے سے شامل کرنا ہے۔