عوام جس قہر کا سامنا کر رہے ہیں، وہ نشے میں چور حکمرانوں کی اندھی ناعاقبت اندیشی کا نتیجہ ہے ،سینیٹر مولانا عبدالواسع

ہفتہ 11 اکتوبر 2025 21:25

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 اکتوبر2025ء) امیرِ جمعیت علماء اسلام بلوچستان سینیٹر مولانا عبدالواسع نے کہا ہے کہ چمن کے عوام آج جس معاشی قہر، سیاسی ناانصافی، اور حکومتی بے حسی کا سامنا کر رہے ہیں، وہ دراصل طاقت کے نشے میں چٴْور حکمرانوں کی اندھی ناعاقبت اندیشی کا نتیجہ ہے بیک قلم جنبش من پسند اور ناروہ فیصلہ صادر کرکے چمن اور سرحدی خطے کی معیشت کو مفلوج کر دیا گیا۔

ایگزیکٹیو آرڈر کے زریعے بارڈر کی امدو رفت پر بلاجواز پاسپورٹ کے نام پر رکاوٹ چمن کے عوام کی معاشی قتلِ عام کیا گیا ہزاروں خاندانوں کا روزگار چھینا گیا، دکانداروں سے ان کا چولہا بجھایا گیا، مزدوروں کے ہاتھوں سے اوزار چھین لیے گئے۔ جو کل زکوٰة دیتے تھے، آج زکوٰة لینے پر مجبور ہیں۔

(جاری ہے)

یہ بات انہوں نے کا چمن میں ولسی پاسون سے خطاب کرتے ہوئے کہی انہوں نے کہا کہ یہ ظلم تاریخ کا سیاہ باب بن کر لکھا جائے گا، اپنے ہی شہریوں کو قحط، بے روزگاری کے دہانے پر لا کھڑا کرنا، پھر ان سے خاموش رہنے کی توقع رکھنا، یہ حماقت اور سیاسی دیوالیہ پن ہے۔

انھوں نے کہا کہ جمعیت علماء اسلام نے ہمیشہ چمن، واشک، نوشکی اور پنجگور سمیت سرحدی علاقوں کے عوام کا مقدمہ ہر فورم پر لڑا ہے۔ آج جب سرحدی عوام معاشی محاصرے میں ہیں، جے یو آئی ان کی ترجمان بن کر میدان میں موجود ہے۔ آج کا مرحلہ احتجاج پاسون اسکے بعد مرحلہ وار جدوجہد جاری رکھتے ہوئے اگلے اپشن استعمال کریں گے۔انہوں نے کہا کہ جن سیاسی عناصر نے ماضی میں چمن کے نام پر اقتدار کے مزے لوٹے، آج وہ غائب ہیں، اصل وفادار وہ ہیں جو مصیبت کی گھڑی میں عوام کے ساتھ کھڑے ہیں، نہ کہ وہ جو اقتدار کے ایوانوں میں عوام کے درد کو بھول چکے ہیں۔

مولانا عبدالواسع نے کہا کہ ہزاروں غریب گھرانے آج فریاد کر رہے ہیں ان کے بچے بھوک سے بلک رہے ہیں، لیکن اقتدار کے ایوانوں میں گہری خاموشی اور بے حسی کا راج ہے۔ ایسے سنگدل، بے رحم اور ظالم حکمران شاید ہی تاریخ کے اوراق میں ملیں۔انہوں نے واضح کیا کہ جمعیت علماء اسلام سیاست سے بالاتر ہو کر انسانیت کے کاز کے لیے کھڑی ہے۔ یہ تحریک مفاد نہیں، درد دل اور غیرت کی تحریک ہے۔

انہوں نے کہا کہ ۔ حکمران یہ یاد رکھیں کہ ضد، ہٹ دھرمی اور طاقت کا غلط استعمال قوموں کو ہمیشہ وہاں لے جاتے ہیں جہاں واپسی ممکن نہیں۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر کسی کو زمینی حقائق کا ذرہ برابر بھی احساس ہوتا تو وہ جان لیتا کہ یہاں کے عوام سانس نہیں لے رہے، بلکہ زندہ دفن کیے جا رہے ہیں۔ اقتدار میں مدہوش حکمرانوں نے بنیادی انسانی حقوق کا جنازہ نکال دیا ہے۔

یہاں کے بچوں کو دودھ تک میسر نہیں، بچھلے بلکتے ہیں چھولہے بجھ گئے ہیں۔انہوں نے نیشنل نیوٹریشن سینٹر کے ایک رپورٹ کے مطابق بلوچستان کے پچاس فیصد سے زائد بچے شدید غذائی قلت کا شکار ہیں جبکہ یقینا یہ اوسط مزید بڑھ چکا ہوگا. اور یہ اس صوبے میں ہو رہا ہے جو قدرتی وسائل سے مالا مال ہے، مگر حکومتی غفلت نے اسے بدحالی کے سمندر میں ڈبو دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کا فرض عوام کی خدمت ہے، ان کے وسائل پر ڈاکہ ڈالنا نہیں۔ حکومتیں بیانات اور فوٹو سیشنز سے نہیں، بلکہ وڑن، نیت اور عمل سے چلتی ہیں۔ہم حکومت سے کہتے ہیں کہ چمن اور سرحدی پٹی کے عوام کے ساتھ ظلم و جبر بند کیا جائے، ان کا روزگار بحال کیا جائے، بصورتِ دیگر جمعیت علما اسلام بلوچستان کے کونے کونے سے ایسی تحریک اٹھائے گی جو ایوانِ اقتدار کی دیواروں کو ہلا دے گی۔ یہ عوامی طوفان اب رکنے والا نہیں جے یو آئی میدان میں ہے، اور جب تک ظلم کی دیوار گرتی نہیں ہماری جدوجہد جاری رہے گی۔