کل جماعتی حریت کانفرنس نے کشمیر کے بارے میں بھارت اور افغانستان کے بیان کو مسترد کر دیا

اتوار 12 اکتوبر 2025 16:20

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 12 اکتوبر2025ء) غیرقانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے بھارت اور افغان وزرائے خارجہ کی مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران جموں و کشمیر کے بارے میں دیے گئے بیان کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ جموں و کشمیر بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ ایک متنازعہ علاقہ ہے۔

کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈووکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہا کہ نئی دہلی کی مشترکہ پریس کانفرنس میں دیا گیا بیان اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی کھلی خلاف ورزی ہے جن میں واضح طور پر جموں و کشمیر کو ایک حل طلب تنازعے کے طور پر تسلیم کیاگیا ہے جسے اقوام متحدہ کی زیر نگرانی غیر جانبدارانہ رائے شماری کے ذریعے حل ہونا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے عالمی برادری پر زوردیا کہ وہ جموں وکشمیر پر بھارت کے غیر قانونی قبضے، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور آبادی کے تناسب میں تبدیلی کا فوری نوٹس لے اور اقوام متحدہ کی طرف سے تسلیم شدہ کشمیری عوام کے حق خودارادیت کو یقینی بنانے میں موثر کردار ادا کرے۔ایک کشمیری پنڈت کارکن ڈاکٹر سندیپ ماوا نے چونکا دینے والے انکشافات کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارتی فورسز ترقیوں اور انعامات کیلئے بے گناہ شہریوں کو قتل کرتی ہیں۔

ڈاکٹرسندیپ نے سرینگر میں ایک ویڈیو پیغام میں کہاکہ سرکاری فائلوں کا جائزہ لیتے ہوئے انہیں ایسے متعدد کیسز کا پتہ چلا جن میں بے گناہ کشمیری نوجوانوں کو جعلی مقابلوں میں قتل کرکے انہیں عسکریت پسند قرار دیا گیاہے۔ انہوں نے کہاکہ ایسے ہی ایک کیس میں بھارتی حکومت کی'' وقت سے پہلے ترقی'' کی پالیسی کے تحت ایک اسسٹنٹ سب انسپکٹر کو متعدد جعلی مقابلے کرنے کے بعد ڈپٹی انسپکٹر جنرل کے عہدے پر ترقی دی گئی۔

دریں اثنا ءپیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی نے کہا ہے کہ 2019میں مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد سے صنعتی ترقی کی آڑ میں ہزاروں کنال اراضی غیر کشمیریوں کے حوالے کی گئی ہے جس سے زمین اور روزگار کے حقوق کے حوالے سے عوامی خدشات بڑھ گئے ہیں۔محبوبہ مفتی نے سرینگر میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ علاقے میں ترقی کے بھارتی حکومت کے دعوے کھوکھلے ہیں کیونکہ مقامی باشندے زمینوں، نوکریوں اور وسائل سے محروم ہو رہے ہیںجبکہ غیر مقامی لوگوں کو نوازا جا رہا ہے۔