صدر ٹرمپ کا خطاب، پہلی بار اسرائیلی پارلیمنٹ کی کارروائی پاکستان میں براہِ راست دکھائی گئی

ایک رکن پارلیمنٹ نے امریکی صدر کے سامنے فلسطین کے حق میں احتجاج کیا، ایوان میں شور شرابا بھی کیا گیا

Sajid Ali ساجد علی پیر 13 اکتوبر 2025 16:51

صدر ٹرمپ کا خطاب، پہلی بار اسرائیلی پارلیمنٹ کی کارروائی پاکستان میں ..
تل ابیب ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 13 اکتوبر2025ء ) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خطاب کے موقع پر پہلی بار اسرائیلی پارلیمنٹ کی کارروائی پاکستان میں براہِ راست دکھائی گئی، اس دوران نیتن یاہو کو اسرائیلی پارلیمنٹ کی طرف سے خراجِ تحسین پیش کیا گیا اور ارکانِ پارلیمنٹ نے کھڑے ہو کر تالیاں بجائیں، اس دوران نیتن یاہو کے حق میں نعرے لگتے رہے، یہ سب بھی پاکستانی ٹی وی چینلز پر براہِ راست نشر ہوا جب کہ ٹرمپ کے خطاب کے دوران ایک رکن پارلیمنٹ نے فلسطین کے حق میں احتجاج کیا، اس دوران ایوان میں شور شرابا بھی ہوا۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیلی پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ مشکل وقت میں اسرائیل کے ساتھ کھڑا رہا اور اسرائیل نے وہ سب کچھ جیت لیا جو طاقت کے بل پر جیتا جاسکتا تھا، اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی تاریخ ساز لمحہ ہے، یہ صرف جنگ کا اختتام نہیں بلکہ ایک نئی امید کا آغاز ہے۔

(جاری ہے)

ان کا کہنا ہے کہ مشرقِ وسطیٰ کے ایک نئے تاریخی دور کا آغاز ہے، غزہ کے لوگوں کی توجہ اب تعمیر نو پر ہونی چاہیے، یہ اسرائیل اور پوری دنیا کے لیے غیر معمولی کامیابی ہے، غزہ امن معاہدے میں عرب اور مسلم ممالک نے اہم کردار ادا کیا، غزہ سے ایران تک ان تلخ نفرتوں نے مصیبت، دکھ اور ناکامی کے سوا کچھ نہیں دیا، دہشت گردوں کے خلاف کامیابیوں کو پورے مشرق وسطیٰ کے لیے امن وخوشحالی میں تبدیل کیا جائے۔

بتایا گیا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اسرائیلی پارلیمنٹ سے خطاب کے دوران بائیں بازوں کے دو ارکان پارلیمنٹ کی طرف سے فلسطین کے حق میں احتجاج بھی کیا گیا، اس دوران ایوان میں شور شرابا بھی کیا گیا جس پر احتجاج کرنے والے رکن کو سکیورٹی اہلکار پکڑ کر ایوان سے باہر لے گئے، اس حوالے سے عالمی نشریاتی ادارے الجزیرہ نے رپورٹ کیا ہے اسرائیلی رکنِ پارلیمان ایمن عودہ کی جانب سے احتجا کیا گیا تھا۔

عودہ نے کہا کہ ایوان میں موجود منافقت کی حد ناقابلِ برداشت ہے، نیتن یاہو کو ایسی خوشامد کے ذریعے سراہنا جس کی مثال نہیں ملتی، ایک منظم گروہ کے ذریعے انہیں تخت پر بٹھانا نہ تو اسے اور نہ ہی اس کی حکومت کو غزہ میں کیے گئے انسانیت کے خلاف جرائم اور نہ ہی ہزاروں اسرائیلی اور لاکھوں فلسطینی متاثرین کے خون کی ذمہ داری سے بری کرتا ہے، صرف قبضے کے خاتمے اور اسرائیل کے ساتھ ریاستِ فلسطین کو تسلیم کرنے سے ہی سب کیلئے انصاف، امن اور سلامتی ممکن ہوگی۔