کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 اکتوبر2025ء) مرکزی جماعت اہلِ سنت
کراچی کے زیرِ اہتمام نشترپارک میں منعقد ہونے والی سالانہ مرکزی ختمِ نبوت ﷺ کانفرنس سے خطاب میں قائدین اہلسنّت نے عقیدہء ختمِ نبوت ﷺ کو دینِ اسلام کی اساس اور ایمان کا بنیادی اور غیر متزلزل جزو قرار دیتے ہوئے واضح کیا کہ یہ وہ عقیدہ ہے جس پر کسی قسم کی مفاہمت، مصلحت یا نرمی نہ ماضی میں قبول کی گئی، نہ حال میں کی جا سکتی ہے اور نہ ہی مستقبل میں کوئی گنجائش دی جائے گی۔
مفتی ء اعظم
سندھ امیر مرکزی جماعت اہلسنّت
سندھ صاحبزادہ مفتی محمدجان نعیمی ،پیر سید ضیاء اللہ شاہ جیلانی، ناظم اعلیٰ پیر سید ضمیر حسین شاہ جیلانی، مفتی محمد شریف سعیدی،مفتی قاضی محمداحمد نعیمی،مفتی نذیر جان نعیمی، امیر مرکزی جماعت اہلسنّت
کراچی صاحبزادہ محمد زبیر صدیقی ہزاروی ودیگرمقررین نے زور دیتے ہوئے کہا کہ قادیانیت دراصل برطانوی سامراج کا تخلیق کردہ فتنہ ہے جو امتِ مسلمہ کے عقائد کو کمزور کرنے، اسلامی تشخص کو مٹانے اور مسلمانوں کو گمراہ کرنے کے لیے پیدا کیا گیا۔
(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ یہ فتنہ آج بھی مختلف شکلوں، چہروں اور نعروں کے ساتھ عالمِ اسلام میں انتشار پیدا کرنے کی کوشش کر رہا ہے اور اس کے پیچھے آج بھی عالمی استعمار کی مکمل پشت پناہی شامل ہے۔سالانہ مرکزی ختم نبوت کانفرنس ایک فقید المثال روحانی اجتماع کی صورت اختیار کر گئی،جس میں ملک بھر سے جید علمائے کرام، مشائخ عظام، سجادہ نشینان، دینی و سیاسی جماعتوں کے قائدین، کارکنان اور ہزاروں عاشقانِ رسول ﷺ نے شرکت کر کے اپنے عقیدے، ایمان اور وفاداری کا عملی ثبوت پیش کیا۔
علما نے اس بات پر فخر کا اظہار کیا کہ ہر دور میں اہلِ سنت کے علمائے کرام نے قادیانیت کے خلاف فکری، علمی، سیاسی اور آئینی سطح پر صفِ اول کا کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے یاد دہانی کرائی کہ فتنہ قادیانیت کی ہر محاذ پر شکست دراصل ان علمائے حق کی قربانیوں، جرات مندانہ موقف اور غیر متزلزل ایمان کا ثمر ہے جو انہوں نے وقت کی طاقتوں کے خلاف حق کا علم بلند کر کے دیا۔
اس موقع پر مقررین اور شرکاء نے قائد اہلسنّت حضرت علامہ
شاہ احمد نورانی صدیقی رحمة اللہ علیہ کو عقیدہء ختمِ نبوت ﷺ کا عظیم محافظ، قومی مجاہد اورعظیم عبقری اور نظریاتی رہنما قرار دیتے ہوئے ان کی خدمات پر زبردست خراجِ تحسین پیش کیا۔ مقررین نے کہا کہ 1974ء کی تاریخی تحریکِ ختمِ نبوت ﷺ محض ایک
احتجاج نہیں بلکہ عشقِ مصطفی ﷺ سے لبریز ایک بیداری کی لہر تھی، جس نے قوم کو جھنجھوڑ کر اپنے عقیدے کی بنیادوں سے جوڑا۔
انہوں نے کہا کہ حضرت علامہ شاہ احمد نورانیؒ نے اُس وقت کی
قومی اسمبلی میں قادیانیوں کے خلاف جو مدلل دلائل، جرات مندانہ موقف اور غیر متزلزل نظریاتی بنیادیں پیش کیں، وہ نہ صرف تاریخ کے اوراق میں سنہری حروف سے محفوظ ہیں بلکہ آج بھی امت کے لیے مشعلِ راہ ہیں۔
علما نے کہا کہ اگر علامہ نورانیؒ جیسی مدبر قیادت نہ ہوتی، تو آج قادیانی گروہ پوری
دنیا میں خود کو مسلمان ظاہر کر کے امتِ مسلمہ کو ناقابلِ تلافی
نقصان پہنچا چکا ہوتا۔
مقررین نے کہا کہ حضرت نورانیؒ کی قیادت اور عوامی تحریک کا نتیجہ تھا کہ 1974ء میں قادیانیوں کو
پاکستان کی
قومی اسمبلی کے فلور پر متفقہ آئینی فیصلے کے ذریعے غیر مسلم
اقلیت قرار دیا گیا۔ یہ فیصلہ نہ صرف
پاکستان کے آئین کی روح کی عکاسی کرتا ہے بلکہ یہ پوری امتِ مسلمہ کے متفقہ عقیدے کی آئینی و قانونی فتح بھی ہے، جس پر آج بھی امت کو فخر ہے۔
کانفرنس سے ،علامہ رضوان نقشبندی، علامہ فیاض نقشبندی،علامہ سید فرحان شاہ نعیمی،سنی تحریک کے مرکزی رہنماشاہد غوری،صاحبزادہ محمدریحان امجد نعمانی، میاں صفدر حسین سہروردی،پیر سید عظمت علی شاہ ہمدانی،پیر ابوالمکرم سید اشرف اشرفی الجیلانی،علامہ غلام یاسین گولڑوی،علامہ اشرف گورمانی، علامہ طاہر رضوی،علامہ فاروق شاہ ہمدانی،سید
ریاض اشرفی،صاحبزادہ غلام غوث گولڑوی، شیرمحمدنورانی، سعیداخترملک،ملک شہزاد چشتی،مولاناافضل حسینی، حافظ گلزار نعیمی،علامہ محمدشفیع سرکی،عبدالمجید اسماعیل نورانی،حلیم خان غوری، انجینیرسلیم حسین، عبدالرزاق سانگانی، علامہ صاحبزادہ شریف جھاگوی،مولاناحبیب اللہ نعیمی، علامہ خادم حسین نعیمی،سید سکندرعلی شاہ جیلانی، علامہ رحمت خالق، علامہ محمدعلی نورانی، علامہ ایوب حسینی، ڈاکٹرولی مصطفائی، مفتی رفیع الرحمان نورانی، محمدعلی قریشی، مولانامشتاق قادری، قاری فیاض سعیدی ودیگر نے شرکت و خطاب کیا۔
کانفرنس سے خطاب میں علمائے کرام نے اس امر پر شدید تشویش کا اظہار کیا کہ قادیانی فتنہ آج بھی بیرونی قوتوں کی پشت پناہی کے ذریعے مختلف حیلوں، حربوں، تنظیموں اور ایجنڈوں کے تحت مسلم معاشروں میں گھسنے کی کوشش کر رہا ہے۔ کبھی مذہبی آزادی کے نام پر، کبھی انسانی حقوق کے پردے میں، یہ گروہ اسلام کی شناخت چرانے اور عالمی سطح پر مسلمانوں کو گمراہ کرنے کے عزائم رکھتا ہے۔
مگر الحمدللہ، امتِ مسلمہ اور بالخصوص اہلِ سنت و جماعت اس فتنے کو بخوبی پہچان چکے ہیں اور ہر محاذ پر اس کا تعاقب کرنے کے لیے مکمل طور پر تیار اور بیدار ہیں۔قائدین نے حکومتِ
پاکستان، عدلیہ اور تمام ریاستی اداروں سے پرزور مطالبہ کیا کہ ہر سال 7ستمبر کو یوم تحفظ ختم نبوت منایاجائے اورعام تعطیل کا اعلان کیاجائے۔ قادیانیوں کو آئینِ
پاکستان کی رُو سے غیر مسلم
اقلیت تسلیم کیے جانے کے بعد اب وقت آ چکا ہے کہ وہ اپنے مذہب کو اسلام کے اندر چھپا کر جو سرگرمیاں انجام دے رہے ہیں، ان پر مکمل پابندی عائد کی جائے۔
ان کے اداروں، تنظیموں، بیرونی فنڈنگ اور سرگرمیوں کی کھلی نگرانی کی جائے اور جہاں کہیں بھی یہ گروہ اسلامی اصطلاحات، شعائر یا تشخص کا استعمال کرتا ہوا نظر آئے، وہاں فوری اور سخت قانونی کارروائی کی جائے تاکہ آئین کی بالادستی کو یقینی بنایا جا سکے۔نشتر پارک کا منظر اس وقت ایمان افروز بن گیا جب پورا میدان ''لبیک یا رسول اللہ ﷺ''، ''ختم نبوت زندہ باد''، اور ''قادیانیت مردہ باد'' کے نعروں سے گونج اٹھا۔
عوام کا جوش و جذبہ دیدنی تھا اور ہر زبان سے رسولِ اکرم ﷺ سے محبت اور عقیدہء ختمِ نبوت پر غیر متزلزل ایمان کا اظہار ہو رہا تھا۔کانفرنس کے اختتام پر اجتماعی دعا میں ملک و ملت کی سلامتی، امتِ مسلمہ کے اتحاد، اور
دنیا بھر کے مظلوم مسلمانوں، خصوصاً
فلسطین، کشمیر، شام اور
یمن کے لیے خصوصی دعائیں مانگی گئیں۔ اختتامی کلمات میں قائدین نے اس عزم کا اظہار کیا کہ یہ اجتماع حضرت علامہ شاہ احمد نورانیؒ کی فکر، ان کے نظریے اور ان کی قربانیوں کی تجدید کا دن ہے، جو آج بھی قادیانیت، لادینیت، سیکولرزم اور دیگر فتنوں کے خلاف اہلِ ایمان کی رہنمائی کر رہا ہے۔
مرکزی جماعت اہلِ سنت
کراچی کی قیادت نے اس موقع پر اعلان کیا کہ یہ تحریک کسی ایک اجتماع تک محدود نہیں رہے گی، بلکہ اسے ایک منظم اور ملک گیر عوامی تحریک کی صورت دی جائے گی۔ اس تحریک کا مقصد یہ ہو گا کہ ہر گلی، کوچہ، محلہ، تعلیمی ادارہ اور دینی مرکز میں عقیدہء ختمِ نبوت ﷺ کی شمع کو روشن رکھا جائے اور فتنہء قادیانیت کا مکمل سدباب کیا جائے۔
یہ کانفرنس نہ صرف ختمِ نبوت ﷺ کے عقیدے پر امت کے غیر متزلزل ایمان کا اظہار تھی بلکہ یہ پیغام بھی تھا کہ امتِ مسلمہ آج بھی اپنے دین، عقیدے اور رسولِ مکرم ﷺ کی حرمت کے تحفظ کے لیے متحد، بیدار اور پرعزم ہے۔اس موقع پر قاری شمیم الدین اشرفی، پیر عبدالرشید شاکر تونسوی، قاضی عبدالقادر، قاضی عبدالرسول، علامہ اسرار قادری، علامہ فیصل نورانی، علامہ ساجد لغاری، علامہ غمیر عامر گیلانی، علامہ خلیل نورانی، مولاناشفیق اعوان، علامہ
حبیب اللہ خان ودیگر ضلعی رہنمائوں نے انتظامات انجام دیئے۔