ٹرمپ کے ایلچی کی حماس سے براہ راست ملاقات کا امن معاہدے میں اہم کردار

منگل 14 اکتوبر 2025 15:16

واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 اکتوبر2025ء) تین باخبر ذرائع نے بتایا ہے کہ گزشتہ بدھ 8 اکتوبر کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایلچی اور حماس کے رہنماں کے درمیان ہونے والی ایک غیر معمولی ملاقات نے غزہ میں امن معاہدے کو پایہ تکمیل تک پہنچانے میں اہم کردار ادا کیا۔ایک ذریعے نے دعوی کیا کہ سٹیو وٹکوف اور جیرڈ کشنر کو بتایا گیا کہ انہیں حماس کے رہنماں سے ذاتی طور پر ملاقات کرنی ہوگی اور انہیں براہ راست یقین دلانا ہوگا کہ جب تک تحریک حماس اپنے وعدوں پر قائم رہے گی ٹرمپ معاہدے کو ٹوٹنے نہیں دیں گے۔

ایک دن پہلے ٹرمپ نے وٹکوف اور کشنر کو خصوصی اجازت دی تھی کہ اگر وہ سمجھوتہ طے کرنے کے لیے ضروری ہو تو حماس کے رہنماں سے ملاقات کرلیں۔ یہ بات مصر روانگی سے قبل اوول آفس میں ان کی ملاقات کے دوران کی گئی تھی۔

(جاری ہے)

شرم الشیخ پہنچنے کے بعد وٹکوف نے قطری، مصری اور ترکیہ کے ثالثوں کو ٹرمپ کی منظوری سے آگاہ کیا۔ بدھ کی شام مقامی وقت کے مطابق تقریبا گیارہ بجے قطری ثالث وٹکوف کی رہائش گاہ پر پہنچے، انہیں تعطل کا شکار ہونے والی بات چیت سے آگاہ کیا اور امریکی سفیروں سے پوچھا کہ کیا وہ حماس سے ملاقات کے لیے تیار ہیں۔

ایک سینئر قطری عہدیدار نے وِٹکوف کو بتایا کہ ہمیں یقین ہے کہ اگر آپ ان سے ملیں گے اور ان سے مصافحہ کریں گے تو ایک معاہدہ ہو جائے گا۔چند منٹ بعد وٹکوف اور کشنر بحیرہ احمر کے ایک دوسرے ولا میں داخل ہوئے۔ اس کے اندر مصری اور ترک انٹیلی جنس کے سربراہان، قطری حکام اور حماس کے چار سینئر رہنما مذاکرات میں شامل تھے۔ خلیل الحیہ، جو تین ہفتے قبل دوحہ میں ایک اسرائیلی قاتلانہ حملے میں بچ گئے تھے، حماس کی ٹیم کی قیادت کر رہے تھے۔

تقریبا 45 منٹ تک جاری رہنے والی ملاقات میں وِٹکوف نے حماس کے عہدیداروں کو بتایا کہ اسرائیلی یرغمالی حماس کے لیے اب اثاثے سے زیادہ بوجھ بن گئے ہیں۔ ایک ذریعے کے مطابق انہوں نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ معاہدے کے پہلے مرحلے کو آگے بڑھایا جائے اور سرحد کے دونوں طرف قیدیوں کو ان کے گھروں کو واپس بھیج دیا جائے۔خلیل الحیہ نے پوچھا کہ کیا وٹکوف اور کشنر کے پاس ٹرمپ کا کوئی پیغام ہی ذرائع کے مطابق وٹکوف نے کہا کہ صدر ٹرمپ کا پیغام یہ ہے کہ آپ کے ساتھ منصفانہ سلوک کیا جائے گا۔

وہ اپنے امن منصوبے کے تمام 20 نکات کی حمایت کرتے ہیں اور یہ کہ وہ ان نکات پر عمل درآمد کو یقینی بنائیں گے۔ وٹکوف سے اس ملاقات کے بعد حماس کے رہنما مصری، قطری اور ترکیہ کے ثالثوں کے ساتھ الگ کمرے میں چلے گئے۔ چند منٹ بعد مصری انٹیلی جنس کے سربراہ حسن رشاد اپنے ترک اور قطری ہم منصبوں کے ہمراہ واپس آئے اور انہوں نے وٹکوف اور کشنر نے کہا کہ ہماری ابھی ہوئی میٹنگ کی بنیاد پر ہم ایک معاہدے پر پہنچ گئے ہیں۔

شرم الشیخ ملاقات ٹرمپ انتظامیہ اور حماس کے درمیان دوسری اہم براہ راست ملاقات تھی۔ مارچ میں امریکی یرغمالی امور کے ایلچی ایڈم بوہلر نے دوحہ میں امریکی یرغمال ایڈن الیگزینڈر کی رہائی اور تحریک حماس کے ذریعے اغوا کیے گئے چار دیگر امریکیوں کی لاشیں برآمد کرنے کی کوشش میں حماس کے رہنماں کے ساتھ غیر معمولی ملاقاتیں کیں۔ اسرائیلی حکومت کی طرف سے شدید مخالفت کی وجہ سے یہ معاہدہ جزوی طور پر ناکام ہو گیا تھا۔

اسرائیل ابتدائی طور پر براہ راست مذاکرات سے لاعلم تھا۔ ذریعے کے مطابق وٹکوف اور کشنر کی سیاسی خطرات کے باوجود حماس کے رہنماں سے ملاقات کے لیے آمادگی نے ۔ تحریک حماس کو سمجھے کا موقع دیا کہ ایک معاہدے تک پہنچنے اور اس پر عمل درآمد کے بارے میں امریکہ سنجیدہ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جب صدر ٹرمپ کے ایلچی نے اس معاہدے کو مکمل طور پر نافذ کرنے کا وعدہ کیا تو حماس نے اس پر یقین کرلیا۔