ٹول پلازوں کی تمام لینز عوام کے لئے کھلی رکھی جائیں ، گاڑیوں کی چیکنگ صرف باقاعدہ مقرر کردہ چیک پوائنٹس پر ہی کی جائے ، قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے مواصلات کی ہدایت

منگل 14 اکتوبر 2025 22:23

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 14 اکتوبر2025ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے مواصلات نے وزارتِ مواصلات اور نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے) کو سختی سے ہدایت کی ہے کہ ٹول پلازوں کی تمام لینز عوام کے لئے کھلی رکھی جائیں ، گاڑیوں کی چیکنگ صرف باقاعدہ مقرر کردہ چیک پوائنٹس پر ہی کی جائے تاکہ ٹریفک جام اور سڑکوں پر بڑھتے ہوئے جرائم کی روک تھام یقینی بنائی جا سکے۔

قائمہ کمیٹی کا 14واں اجلاس منگل کو پارلیمنٹ ہاؤس میں رکن قومی اسمبلی چیئرمین اعجاز حسین جاکھرانی کی زیرِ صدارت منعقد ہوا۔ اجلاس کا آغاز تلاوتِ کلامِ پاک سے ہوا جس کے بعد 13ویں اجلاس کے منٹس کی توثیق کی گئی۔اجلاس میں وزارتِ مواصلات کی جانب سے گزشتہ سفارشات پر عملدرآمد کا جائزہ لیا گیا۔

(جاری ہے)

کمیٹی کو بتایا گیا کہ شہری سے بدسلوکی میں ملوث موٹروے پولیس افسر کو 29 ستمبر 2025ء کو ملازمت سے برطرف کر دیا گیا ہے جبکہ اہلکاروں کی تنخواہیں پنجاب پولیس کے مساوی کرنے کے لئے ایک کمیٹی تشکیل دی جا چکی ہے۔

نیشنل ہائی وے اتھارٹی نے کمیٹی کو بتایا کہ اوور سپیڈنگ کے واقعات میں کمی لانے کے لئے موٹرویز پر سائن بورڈز کی تعداد میں اضافہ کیا جا رہا ہے۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ نئے ڈاک ٹکٹ مناسب سیریل نمبرز کے ساتھ جاری کئے جائیں گے اور پوسٹ آفس ایکٹ 1898ء میں ضروری ترامیم کے لئے ایک کمیٹی کام کر رہی ہے۔کمیٹی نے پاکستان پوسٹل لائف انشورنس کو ہدایت کی کہ مستحقین کی سنیارٹی لسٹ ویب سائٹ پر شائع کی جائے تاکہ زیر التواء معاملات شفاف طریقے سے حل ہوں۔

اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ رواں سال 8 ارب روپے کے مطالبے کے مقابلے میں 3 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں تاہم محکمہ اپنی کارکردگی بہتر بنانے کے لئے اقدامات کر رہا ہے۔اجلاس میں رکنِ قومی اسمبلی وسیم حسین کی جانب سے جامشورو ٹول پلازہ سے متعلق توجہ دلاؤ نوٹس پر بھی غور کیا گیا۔ کمیٹی نے این ایچ اے کے جواب پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے فیصلہ کیا کہ جواب معزز رکن کے ریمارکس کے ساتھ ایوان کو واپس بھیجا جائے۔

رکن قومی اسمبلی صاحبزادہ صبغت اللہ کا موٹروے ٹول ایریاز پر اشیائے خوردونوش کی بلند قیمتوں سے متعلق نوٹس ان کی عدم حاضری کے باعث آئندہ اجلاس تک مؤخر کر دیا گیا۔کمیٹی نے سید ابرار علی شاہ کی جانب سے پیش کردہ ٹول پلازہ ریشنلائزیشن اینڈ ایکویٹی بل 2025ء پر غور کیا اور وزارتِ قانون و انصاف، این ایچ اے اور بل کے محرک رکن کو مشاورت کے بعد یہ طے کرنے کی ہدایت کی کہ نیا قانون درکار ہے یا موجودہ ایکٹ میں ترمیم کافی ہوگی۔

اجلاس میں ایشیائی ترقیاتی بینک کے اشتراک سے شروع کیے گئے CAREC فیز-III منصوبے کے تحت دیئے گئے متنازعہ کنٹریکٹ، رٹودیرو-کشمور (N-55) اور مورو-رانی پور (N-5) منصوبوں پر بھی تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ کمیٹی نے ان منصوبوں کی بروقت تکمیل پر زور دیتے ہوئے کہا کہ عوامی سہولت کو اولین ترجیح دی جائے۔کمیٹی نے اس امر پر بھی تشویش ظاہر کی کہ بعض سڑکوں کی حالت خستہ ہونے کے باوجود ٹھیکیدار اب بھی ٹول ٹیکس وصول کر رہے ہیں۔

اجلاس میں سردار محمد یعقوب خان ناصر، حاجی جمال شاہ کاکڑ، اختر بی بی، ڈاکٹر درشن، نذیر احمد بھگیو، میر شبیر علی بجارانی، سید ایاز علی شاہ شیرازی، رمیش لال، محمد عثمان بدینی (آن لائن) اور حمید حسین سمیت اراکین قومی اسمبلی نے شرکت کی۔ علاوہ ازیں وسیم حسین اور ابرار علی شاہ نے بطور محرکین توجہ دلاؤ نوٹس اور قانونی بل میں شرکت کی۔وزارتِ مواصلات کے اعلیٰ حکام اور متعلقہ اداروں کے نمائندگان بھی اجلاس میں موجود تھے۔