سپارکو 19 اکتوبر کو پاکستان کا پہلا ہائپراسپیکٹرل سیٹلائٹ لانچ کریگا

زراعت کے شعبے میں ایچ ایس-ون سیٹلائٹ اعلیٰ ریزولوشن ہائپر اسپیکٹرل ڈیٹا کے حصول اور درست پیمائش کے ذریعے پریسِڑن فارمنگ کو ممکن بنائیگا

بدھ 15 اکتوبر 2025 23:13

سپارکو 19 اکتوبر کو پاکستان کا پہلا ہائپراسپیکٹرل سیٹلائٹ لانچ کریگا
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 اکتوبر2025ء) پاکستان کا پہلا ہائپر اسپیکٹرل سیٹلائٹ (ایچ ایس-ون) 19 اکتوبر کو لانچ کیا جائے گا جو شہری ترقی اور ماحولیاتی استحکام میں مددگار ثابت ہوگا۔پاکستان کے خلائی ادارے اسپیس اینڈ اپر ایٹموسفیئر ریسرچ کمیشن (سپارکو) نے بدھ کے روز اعلان کیا کہ ملک کا پہلا ہائپر اسپیکٹرل سیٹلائٹ (ایچ ایس-ون) چین کے جیوچوان سیٹلائٹ لانچ سینٹر سے 19 اکتوبر کو لانچ کیا جائے گا۔

جرنل آف کمپیوٹیشنل انٹیلیجنس اینڈ نیوروسائنس میں شائع ایک تحقیق کے مطابق ہائپر اسپیکٹرل امیجنگ ایک جدید کیمرہ ٹیکنالوجی ہے جو زمین اور خلا کے مطالعے کے لیے سیٹلائٹس میں استعمال ہوتی ہے۔عام سیٹلائٹ کیمروں کے برعکس، جو صرف چند رنگ (مثلاً سرخ، سبز اور نیلا) کو قید کرتے ہیں، ہائپر اسپیکٹرل کیمرے سینکڑوں انتہائی باریک رنگی بینڈز کو ریکارڈ کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ روشنی میں موجود معمولی فرق کو بھی محسوس کر سکتے ہیں جو انسانی آنکھ یا عام سیٹلائٹ نہیں دیکھی جاسکتی۔اسی خصوصیت کے باعث سائنسدان ہائپر اسپیکٹرل تصاویر کی مدد سے مختلف مادّوں کی شناخت، سبزے یا پودوں میں تبدیلیوں کا پتا لگانے، معدنیات کی تلاش، آلودگی کی نگرانی، اور فضا کا تفصیلی مطالعہ کر سکتے ہیں۔سپارکو کے بیان کے مطابق یہ لانچ ایک تاریخی مشن ہے جو پاکستان کے قومی خلائی پروگرام میں ایک انقلابی سنگِ میل کی حیثیت رکھتا ہے، جو ملک کو زرعی ترقی، آفات کے انتظام، شہری منصوبہ بندی، اور ماحولیاتی نگرانی کے شعبوں میں خلائی ٹیکنالوجی پر مبنی نئے دور میں داخل کرے گا۔

بیان میں کہا گیا کہ زراعت کے شعبے میں ایچ ایس-ون سیٹلائٹ اعلیٰ ریزولوشن ہائپر اسپیکٹرل ڈیٹا کے حصول اور اس کی درست پیمائش کے ذریعے پریسِڑن فارمنگ کو ممکن بنائے گا۔کہا گیا کہ یہ سیٹلائٹ فصلوں کی صحت، مٹی کی نمی، اور آبپاشی کے نظام سے متعلق تفصیلی معلومات فراہم کرے گا، جس سے پیداوار کے تخمینے میں 15 سے 20 فیصد اضافہ متوقع ہے اور یہ خوراک کے تحفظ میں نمایاں کردار ادا کرے گا۔

بیان میں کہا گیا کہ سیٹلائٹ کے جدید ترین سینسرز ماحولیاتی تبدیلیوں کی نگرانی، انفراسٹرکچر کی میپنگ، اور شہری ترقی کے لیے شہری پھیلاؤ کے رجحانات کے تجزیے میں مدد فراہم کریں گے۔سپارکو کے مطابق، ایچ ایس-ون انسانی ساختہ ڈھانچوں کے منفرد اسپیکٹرل سگنیچرز کو ریکارڈ کر کے پائیدار شہری منصوبہ بندی، زمین کے استعمال کے جائزے، اور وسائل کے مؤثر انتظام میں معاون ثابت ہوگا۔

خلائی ادارے نے تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ ایچ ایس-ون ماحولیاتی نگرانی اور آفات کے انتظام میں ابتدائی انتباہ اور فوری ردِعمل کے لیے ایک انتہائی اہم آلہ ثابت ہوگا۔بیان میں کہا گیا کہ سیٹلائٹ کی جدید صلاحیتیں سیلاب کی پیش گوئی، لینڈ سلائیڈنگ کی نگرانی، اور خاص طور پر قراقرم ہائی وے اور شمالی پاکستان کے علاقوں میں جغرافیائی خطرات کے تجزیے میں مدد فراہم کریں گی۔

سپارکو کے مطابق، ایچ ایس-ون کو پاکستان کے بڑھتے ہوئے ریموٹ سینسنگ سیٹلائٹ بیڑے میں شامل کیا جائے گا جو ملک کے خلائی انفراسٹرکچر کو نمایاں طور پر مضبوط کرے گا، جس میں پی آر ایس ایس-ون، جو جولائی 2018 میں لانچ کیا گیا اور ای او-ون جو جنوری 2025 میں لانچ کیا گیا اور کے ایس-ون جو جولائی 2025 میں لانچ کیا گیا شامل ہے۔بیان میں کہا گیا کہ یہ مشن قومی خلائی پالیسی اور سپارکو کے وڑن 2047 سے مطابقت رکھتا ہے، جس کا مقصد پاکستان کو خلائی ٹیکنالوجی اور اختراع کے میدان میں پائیدار قومی ترقی کے لیے ایک نمایاں مقام پر پہنچانا ہے۔

گزشتہ ماہ سپارکو کے ایک سینئر عہدیدار نے بتایا تھا کہ ادارہ قدرتی آفات کے خطرات کے نظم و نسق کے نظام میں خلائی بنیادوں پر ایپلی کیشنز کو ضم کر رہا ہے، تاکہ سائنس اور بین الاقوامی تعاون کی بنیاد پر قدرتی آفات سے بہتر تیاری ممکن بنائی جا سکے۔جولائی میں وزارتِ خارجہ نے چین سے ایک ریموٹ سینسنگ سیٹلائٹ کے کامیاب لانچ کا اعلان کیا تھا، جس کا مقصد پاکستان کی زرعی نگرانی اور آفات کے نظم و نسق سمیت دیگر صلاحیتوں کو مضبوط بنانا تھا۔