فرانس مہاجر بچوں کے حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا مرتکب، یو این کمیٹی

یو این جمعہ 17 اکتوبر 2025 05:30

فرانس مہاجر بچوں کے حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا مرتکب، یو این کمیٹی

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 17 اکتوبر 2025ء) اقوام متحدہ کی کمیٹی برائے حقوق اطفال نے کہا ہے کہ فرانس تنہا یا کسی سرپرست کے بغیر ملک میں داخل ہونے والے مہاجر بچوں کے حقوق کی سنگین اور منظم خلاف ورزی کر رہا ہے۔

ملک میں مہاجر اور پناہ کے خواہاں تنہا بچوں کی صورتحال پر کمیٹی کی تازہ ترین رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ فرانس میں یہ بچے بے گھری کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔

انہیں بنیادی نگہداشت میسر نہیں اور ان کے ساتھ توہین آمیز اور انسانی وقار کے منافی سلوک روا رکھا جاتا ہے۔

کمیٹی کا کہنا ہے کہ ایسے بچوں کو تحفظ کا مستحق سمجھا جانا چاہیے تاہم اس حوالے سے عمر کے تعین کا مروج طریقہ کار درست نہیں ہے۔ یہ تعین عموماً ظاہری جسمانی وضع قطع یا غیر معتبر طبی معائنوں پر مبنی ہوتے ہیں اور انہیں کسی قابل اعتماد بالغ، سرپرست یا وکیل کی موجودگی کے بغیر انجام دیا جاتا ہے جس کی وجہ سے ان کی شفافیت مشکوک ہو جاتی ہے۔

(جاری ہے)

رپورٹ کے مطابق، جب تک کسی بچے کے بالغ ہونے کی تصدیق نہ ہو جائے اس وقت تک اسے نابالغ سمجھا جانا چاہے۔ تاہم فرانس میں اس عرصہ کے دوران بچے کو قانونی تحفظ حاصل نہیں ہوتا۔

استحصال، تشدد اور ناجائز حراست

رپورٹ کے مطابق، فرانس میں وہ بچے معاونتی خدمات تک رسائی سے محروم رہتے ہیں جن کی عمر پر اعتراض ہو یا جن کی اپیلیں زیرالتوا ہوں۔

ایسے بچے عموماً سڑکوں، پارکوں یا عارضی خیموں میں مناسب خوراک، صاف پانی، صحت کی سہولیات یا تعلیم کے بغیر زندگی گزارنے پر مجبور ہوتے ہیں۔

ان بچوں کو انسانی سمگلنگ، بدسلوکی، استحصال اور پولیس کے تشدد جیسے سنگین خطرات لاحق رہتے ہیں جبکہ ان میں 50 تا 80 فیصد بچوں کو دوبارہ جانچ کے بعد نابالغ تسلیم کر لیا جاتا ہے۔

رپورٹ میں اُن بچوں کا ذکر بھی ہے جو فرانس سے برطانیہ جانے کی کوشش میں عموماً انتہائی غیر محفوظ حالات میں تنہا اور مہاجر کیمپوں میں چھوڑ دیے جاتے ہیں۔

بعض بچوں کو ایئرپورٹ کے حراستی علاقوں یا سرحدی حراستی مراکز میں بھی رکھا جاتا ہے۔ کمیٹی نے آزادی سے اس طرح محروم کیے جانے کو غیر متناسب، ناجائز اور بچوں کی ذہنی صحت کے لیے نقصان دہ قرار دیا ہے۔

کمیٹی کی سفارشات

کمیٹی نے کہا ہے کہ فرانس اقوام متحدہ کے کنونشن برائے حقوق اطفال کے تحت اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے میں ناکام رہا ہے اور اس نے بچوں کے کئی بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کی ہے۔

ان میں بچے کے بہترین مفاد کو اولیت دینے کا اصول، صحت اور تعلیم کا حق، غیر انسانی یا توہین آمیز سلوک کی ممانعت اور حراست پر پابندی جیسے اہم پہلو شامل ہیں۔ اگرچہ فرانس تنہا مہاجر بچوں کی صحیح تعداد کے بارے میں کوئی جامع سرکاری اعداد و شمار موجود نہیں ہیں لیکن یہ مسئلہ پورے ملک میں پھیلا ہوا اور مستقل نوعیت کا ہے۔

کمیٹی نے اپنی سفارشات میں کہا ہے کہ فرانس کو چاہیے کہ وہ خود کو نابالغ قرار دینے والے ہر اس نوعمر فراد کو شک کا فائدہ دے اور اسے مناسب رہائش، خوراک اور پانی تک رسائی فراہم کرے خواہ اس کا کیس عدالت میں زیر التوا ہی کیوں نہ ہو۔

ملک سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ سات فروری 2022 کو منظور ہونے والے بچوں کے تحفظ سے متعلق قانون اور اس کے نفاذ کے بارے میں 2023 میں جاری کردہ احکامات پر مکمل عمل درآمد یقینی بنائے۔