سال 2025 میں تباہ کن سیلاب کی وجہ سے ملکی معیشت کو ایک ہزار ارب کا نقصان برداشت کرنا پڑا،سینیٹر محمد عبدالقادر

حالیہ خوفناک سیلاب کی وجہ سے ملک کے 70 سے زائد اضلاع میں 65 لاکھ سے زائد افراد بہت بری طرح سے متاثر ہوئے ہیں،بیان

جمعہ 17 اکتوبر 2025 21:15

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 اکتوبر2025ء) چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے دفاعی پیداوار سینیٹر محمد عبدالقادر نے کہا ہے کہ ٹیکس چوری، کرپشن اور سیلاب کی وجہ سے ملک کو ہر سال ہزاروں ارب روپے کا ناقابل تلافی نقصان پہنچتا ہے اگر حکومت ملک کی معیشت کو سنبھالا دینے کے لئے سنجیدہ ہے تو اسے ٹیکس چوری، کرپشن اور سیلاب سے ہونے والی تباہ کاریوں سے بچاؤ کے لئے موثر اقدامات اٹھانے ہونگے پاکستان میں جب بھی سیلاب آتا ہے ملکی معیشت ہل کے رہ جاتی ہے اس سال آنے والے تباہ کن سیلاب کی وجہ سے پاکستان کی معیشت کو ایک ہزار ارب روپے کے لگ بھگ کا نقصان برداشت کرنا پڑا.

حالیہ خوفناک سیلاب کی وجہ سے ملک کے 70 سے زائد اضلاع میں 65 لاکھ سے زائد افراد بہت بری طرح سے متاثر ہوئے ہیں۔

(جاری ہے)

یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں سینیٹر محمد عبدالقادر نے کہا کہ یہ درست ہے کہ اس برس غیر معمولی بارشیں ہوئیں لیکن یہ بھی درست ہے کہ حکومت کے متعلقہ محکموں کی سیلاب سے نمٹنے کیلئے تیاریاں نہ ہونے کے برابر تھیں این ڈی ایم اے اور پی ڈی ایم اے کے پاس ریسکیو کے لئے جدید ٹیکنالوجی سے لیس مشینری تو درکنار حفاظتی جیکٹیں اور کشتیاں تک نہیں تھیں سروسامانی اور غیر تربیت یافتہ عملے کی وجہ سے محکمے کی کارکردگی انتہائی مایوس کن اور ناقص رہی اور حکومتی محکموں کی نا اہلی کی قیمت غریب عوام نے چکائی.

اگر حکومت نے این ڈی ایم اے اور پی ڈی ایم اے کو جدید سہولتوں اور تربیت سے لیس نہ کیا تو آئندہ سال بھی وہ کسی ایسی آزمائش سے نمٹنے کے قابل نہیں ہونگے۔چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے دفاعی پیداوار سینیٹر محمد عبدالقادرنے مزید کہا کہ ہولناک سیلاب کی وجہ سے زراعت کے شعبے میں بے انتہا نقصان ہوا. اس کے علاوہ ملک کا انفراسٹرکچر بری طرح سے متاثر ہوا۔ سینکڑوں کلومیٹر طویل سڑکیں بہہ گئیں .

پلوں اور ریل لائنوں کو بے حد نقصان ہوا. طویل اور شدید ترین مون سون کے باعث سیلاب کی تندی میں نا قابل بیان شدت تھی. سیلابی تباہی کے باعث لاکھوں لوگوں کا روزگار براہ راست بری طرح سے متاثر ہوا. سیلابوں سے 2 لاکھ 30 ہزار مکانات کو شدید نقصان پہنچا، جن میں سے 60 ہزار سے زائد مکمل طور پر تباہ اور ایک لاکھ 70 ہزار جزوی طور پر متاثر ہوئے۔ اس سال سیلاب میں 11 سو افراد جاں بحق اور 1250 زخمی ہوئے پنجاب اور خیبرپختونخوا میں ہلاکہ ہونے والوں کی تعداد زیادہ ہی. پنجاب کے 27 اضلاع میں دریائے راوی, ستلج اور چناب میں آنے والی تغیانی کی وجہ سے سینکڑوں ارب روپے مالیت کی کھڑی فصلیں تباہ ہو گئیں۔