ایٹمی ادارہ برائے خوراک و زراعت پشاور کی جانب سے 40واں پوسٹ گریجویٹ تربیتی کورس کامیابی سے اختتام پذیر

اتوار 19 اکتوبر 2025 17:30

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 اکتوبر2025ء) ایٹمی ادارہ برائے خوراک و زراعت (نیفا) پشاور نے ''خوراک اور زرعی تحقیق میں ایٹمی و دیگر تکنیکوں کے استعمال'' کے موضوع پر اپنا 40واں پوسٹ گریجویٹ تربیتی کورس کامیابی کے ساتھ 13 سے 17 اکتوبر 2025 تک منعقد کیا۔ یہ کورس نیفا کے سالانہ تربیتی پروگرام کا حصہ تھا جس کا مقصد شرکاء کو خوراک و زراعت کے تحقیقی میدان میں ایٹمی اور جدید تجزیاتی تکنیکوں کے عملی استعمال سے روشناس کرانا تھا۔

افتتاحی اجلاس کی صدارت ڈائریکٹر نیفاڈاکٹر گل صنعت شاہ نے کی۔ انہوں نے شرکاء کو خوش آمدید کہا اور ادارے کی اہم تحقیقی و ترقیاتی کامیابیوں پر روشنی ڈالی۔ کورس کے منتظم ڈاکٹر محمد امین نے تربیت کی اہمیت اور اس کی مختلف زرعی تحقیقی شعبوں سے مطابقت پر زور دیا۔

(جاری ہے)

کورس میں ملک بھر کی مختلف تحقیقی تنظیموں اور جامعات سے 39 شرکاء نے شرکت کی، جن میں پاکستان زرعی تحقیقاتی کونسل (PARC)، سندھ ایگریکلچر یونیورسٹی ٹنڈو جام، پی ایم اے ایس اریڈ ایگریکلچر یونیورسٹی راولپنڈی، گومل یونیورسٹی ڈیرہ اسماعیل خان،ویمن یونیورسٹی مردان، شہید بے نظیر بھٹو یونیورسٹی شرینگل، یونیورسٹی آف صوابی، یونیورسٹی آف ہری پور، شہید بینظیر بھٹو ویمن یونیورسٹی پشاور، زرعی یونیورسٹی پشاور اور اسلامیہ کالج یونیورسٹی پشاور کے نمائندگان شامل تھے۔

پانچ روزہ کورس کے دوران نیفا کے ماہرین نے 20 لیکچرز اور 8 عملی تربیتی سیشنز منعقد کیے جن میں موسمیاتی تبدیلی، کلائمیٹ اسمارٹ ایگریکلچر، اسپیکٹروسکوپی، اٹامک ابزاپشن اور نیئر انفرا ریڈ ریفلیکٹنس اسپیکٹروسکوپی (NIRS) جیسے اہم موضوعات شامل تھے۔ شرکاء نے ایگریکلچر ریسرچ انسٹیٹیوٹ (ARI) ترناب کا بھی دورہ کیا جہاںسینئر ٹیکنیکل آفیسر مکرّم شاہ نے جاری تحقیقی منصوبوں اور لیبارٹری سہولیات کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی۔

شرکاء نے نیفا کی انتظامیہ اور فیکلٹی کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ تربیت کا عملی پہلو اور مواد انتہائی مفید اور جدید تقاضوں کے مطابق تھا۔ انہوں نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ حاصل شدہ علم اور مہارت اُن کے اداروں کی تحقیقی صلاحیتوں کو مزید مضبوط بنائیں گی۔اختتامی تقریب کے مہمانِ خصوصی سینئر ڈائریکٹر ایگریکلچر ریسرچ انسٹیٹیوٹ ترناب ڈاکٹر گلزار احمدتھے۔

انہوں نے خیبر پختونخوا میں زرعی ترقی کے لیے نیفا کی خدمات کو سراہا اور کہا کہ اعلیٰ پیداوار دینے والی اور بیماریوں کے خلاف مزاحمت رکھنے والی فصلوں کی نئی اقسام کی تیاری نیفا کی انتھک محنت کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کو وقت کی اہم ضرورت قرار دیا اور اے آر آئی اور نیفا کے مابین مستقبل میں مضبوط اشتراک کے عزم کا اظہار کیا۔

اختتامی کلمات میں ڈاکٹر گل صنعت شاہ نے پاکستان ایٹمی توانائی کمیشن (PAEC) کی مسلسل سرپرستی پر شکریہ ادا کیا اور انتظامی کمیٹی کی انتھک محنت کو سراہا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ خوراک و زرعی تحقیق میں درپیش نئے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے قومی سطح پر ادارہ جاتی تعاون ناگزیر ہے۔تقریب کا اختتام سرٹیفکیٹ کی تقسیم کے ساتھ ہوا، اور شرکاء کو تلقین کی گئی کہ وہ اپنی نئی مہارتوں کو استعمال میں لاتے ہوئے ملکی زرعی تحقیق اور اختراعات کے فروغ میں فعال کردار ادا کریں۔