حبکو تھرمل پاور پلانٹ کو کوئلے پر منتقل کرنے کے انتظامات مکمل،حبکو حکام کواب صرف حکومتی پالیسی گائیڈ لائن کا انتظار ، کوئلے سے بجلی تیار ہونے سے بجلی کی لاگت میں نصف فیصد تک کمی لائی جا سکتی ہے، حبکو حکام

جمعہ 10 جنوری 2014 02:54

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔10جنوری۔2013ء)پاکستان کے سب سے بڑے نجی بجلی گھر حبکو تھرمل پاور پلانٹ کو کوئلے پر منتقل کرنے کے انتظامات مکمل کر لئے گئے ،حبکو حکام کواب صرف حکومتی پالیسی گائیڈ لائن کا انتظار ہے ، حبکو حکام کا کہنا ہے کہ کوئلے سے بجلی تیار ہونے سے بجلی کی لاگت میں نصف فیصد تک کمی لائی جا سکتی ہے۔اس حوالے سے حب پاور کمپنی کے سیکریٹری شمس السلام نے بتایا کہ حکومت کی جانب سے درآمدی کوئلے سے بجلی پیدا کرنے کیلئے نئے بجلی گھروں کیلئے اپ فرنٹ ٹیرف سمیت پالیسی گائیڈ لائن کا اعلان کردیا گیا ہے، تاہم ابھی تک پہلے سے موجود تیل پر چلنے والے بجلی گھروں کی کوئلے پر منتقلی کے حوالے سے پالیسی ترتیب نہیں دی جاسکی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ1292میگاواٹ کے تھرمل پاور پلانٹ کو کوئلے پر منتقل کرنے سے نہ صرف تیل درآمد کی مد میں حکومت کو سالانہ40کروڑ ڈالر سے زائد زرمبادلہ کی بچت ہوگی بلکہ صارفین کو بھی تیل کے مقابلے میں 50فیصد سے زائد سستی بجلی دستیاب ہوگی۔

(جاری ہے)

کوئلے سے بجلی پیدا کرنے کے حوالے سے کمپنی سیکریٹری شمس السلام کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے ماحولیات سے متعلق خدشات قطعی بے بنیاد ہیں کیونکہ خود دنیا بھر میں 41فیصد بجلی کوئلے سے پیدا کی جارہی ہے جس میں جنوبی افریقہ93فیصد،آسٹریلیا 78فیصد اوربھارت 70فیصدکے ساتھ سرفہرست ہیں۔

شمس السلام نے کہا کہ 323میگاواٹ کے چار یونٹس کو کوئلے پر منتقل کرنے میں1ارب20کروڑ امریکی ڈالر کی لاگت آئے گی اور اس ضمن میں کمپنی ٹیکنیکل بولی پہلے ہی طلب کرچکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حبکو پاور پلانٹ کے کوئلے پر منتقلی کیلئے صرف پالیسی گائیڈ لائن کا انتظار ہے اور اس ضمن میں پالیسی آتے ہی ہم 1292میگاواٹ کے تھرمل پلانٹ کی کوئلے پر منتقلی کیلئے تیار ہیں،ان کا کہنا ہے کہ کوئلے پر پلانٹ کی منتقلی کیلئے اسٹیم بوائلر کی تبدیلی کی ضرورت ہے جبکہ سمندر کے قریب واقع ہونے سے کوئلے کی درآمد میں بھی آسانی رہے گی۔

شمس السلام کا مزید کہنا تھا کہ اس وقت حبکو نیشنل گرڈ کو1200میگاواٹ بجلی فراہم کررہا ہے جو کہ طلب کے ساتھ ساتھ گھٹتی بڑھتی رہتی ہے۔ شمس السلام نے بتایا کہ اس وقت حبکو نے مختلف اداروں سے لگ بھگ45ارب روپے وصول کرنے ہیں جبکہ تیل کی خریداری کی مد میں پی ایس او کو35ارب روپے کے قریب ادا کرنے ہیں،کمپنی سیکریٹری کا کہنا تھا کہ گردشی قرضوں کے مسئلے کو مستقل بنیاد پر حل کرنے کی ضرورت ہیں اور اس ضمن میں حکومت کو تیل سے ہٹ کر کوئلے،سورج اور ہواس سے بجلی پیدا کرنے کے ساتھ ساتھ واجبات کی وصولی کو یقینی بنانا ہوگا جبکہ ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کو اپنے لائن لاسز میں بھی کمی لانا ہوگی۔

متعلقہ عنوان :