بگرام بیس پر غلطی، وائٹ ہاوٴس نے نیا طریقہ کار اختیار کر لیا

جمعہ 13 جون 2014 07:42

پھالیہ (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔13جون۔2014ء )گزشتہ ماہ امریکی صدر کے دورہ افغانستان کے موقع پرغلطی سے صحافیوں کو افغانستان میں سی آئی اے کے اعلیٰ ترین اہلکار کی شناخت سے آگاہ کر دیا گیا تھا۔ مستقبل میں ایسی غلطیوں سے بچنے کے لیے وائٹ ہاوٴس نے نئے طریقہ کار اپنا لیے ہیں۔وائٹ ہاوٴس کے ترجمان جوش ارنسٹ کے مطابق گزشتہ روز اوباما کے چیف آف اسٹاف ڈینس مکڈونو کو افغانستان میں پچیس مئی کو ہونے والے واقعے کی تحقیقات کے نتائج پر وائٹ ہاوٴس کے مشیر نیل ایگلسٹن نے بریفنگ دی اور چند تجاویز بھی پیش کیں، جن پر بعد ازاں عمل در آمد کرتے ہوئے نیا ضابطہ اخلاق اختیار کر لیا گیا ہے۔

برطانوی نیوز ایجنسی کے مطابق نئے طریقہ کار کے مطابق صدر اوباما کے کسی بیرون ملک دورے سے قبل وائٹ ہاوس کے انتظامی امور اور شیڈول طے کرنے والے عملے کے ارکان اس ملک میں بریفنگ کا انعقاد کریں گے، جہاں اوباما دورہ کرنے والے ہوں گے۔

(جاری ہے)

اس بریفنگ میں یہ بات واضح کی جائے گی کہ صدر اوباما اپنے دورے کے دوران جن افراد سے ملاقاتیں کریں گے، ان کے ناموں کی فہرست ذرائع ابلاغ کو جاری کی جائے گی تاکہ وہ اس حوالے سے سوال اٹھا سکیں۔

اس سے قبل کہ کوئی بھی نام میڈیا کو جاری کیا جائے،

وائٹ ہاوس کے پریس سے تعلق رکھنے والے اہلکار میٹنگ کے شرکاء کے نام کی منظوری وائٹ ہاوس کی نیشنل سکیورٹی کونسل سے لیں گے۔نئے اقدامات کے تحت شیڈول اور دیگر انتظامات طے کرنے والے محکمے کے عملے کو اضافی تربیت بھی دی جائے گی تاکہ ان میں ایسے عاملات کے بارے میں مزید شعور اجاگر ہو سکے اور حساس معلومات سنبھالنے کا ہنر پیدا ہو سکے۔

ان اقدامات کے بارے میں بتاتے ہوئے وائٹ ہاوٴس کے ترجمان جوش ارنسٹ نے بتایا کہ کابل میں پیش آنے والے واقعے کے نتیجے میں عملے کے کسی بھی اہلکار کو سزا کے طور پر مستعفی نہیں کیا گیا۔امریکی صدر باراک اوباما نے مئی میں قریب چار گھنٹوں کے لیے افغانستان کا غیر اعلانیہ دورہ کیا تھا۔ اس دوران کابل کے قریب بگرام ایئر بیس پر اوباما کی بریفنگ کے شرکاء کی جو فہرست صحافیوں کو ای میل کی گئی، اس میں ایک اہلکار کے نام کے آگے لکھا تھا: ’کابل میں چیف آف اسٹیشن‘۔ عام طور یہ معلومات اس لیے نہیں دی جاتیں کیونکہ اس سے متعلقہ اہلکار اور اس کے اہل خانہ کو خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔