لیبیا،بن غازی میں سیکورٹی پوسٹ پرخودکش کار بم دھماکہ ،متعدد افراد زخمی

جمعہ 13 جون 2014 07:41

بن غازی(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔13جون۔2014ء)لیبیا کے دوسرے بڑے شہر بن غازی میں گزشتہ روز سیکورٹی پوسٹ پر خودکش کار بم دھماکہ میں بمبار ہلاک ہوگیا اور بڑی تعداد میں لوگ زخمی ہوئے،یہ بات سیکورٹی ترجمان ابراہیم الشہراء نے بتائی ہے۔مقامی سیکورٹی سروس کے ترجمان نے فرانسیسی خبررساں ادارے کو بتایا کہ گزشتہ روز شام کو برسیس پوسٹ پر خودکش حملہ ہوا ہے۔

ابتدائی اطلاعات کے مطابق متعدد افراد اس حملے میں متاثر ہوئے ہیں۔پولیس اہلکار خالد الگوری نے کہا کہ اس کا ایک ساتھی حملے میں زخمی ہوگیا،یہ حملہ اس وقت ہوا جب ایک ریفریجٹر گاڑی میں سوار خودکش بمبار نے اس گاڑی کو چوکی پر پہنچنے پر دھماکہ سے اڑا دیا۔اس نے کہا کہ ابھی ہم نے ہلاک یا زخمی ہونے والوں کی شناخت نہیں کی ہے،جگہ پر انسانی اعضاء پڑے ہوئے ہیں تاہم یہ ابھی واضح نہیں ہے کہ آیا ان کا تعلق خودکش بمبار سے ہے یا یہ دوسرے متاثرین کے ہیں۔

(جاری ہے)

لیبیا کے مغربی شہر میں یہ پولیس سٹیشن پر دوسرا خودکش بمبار حملہ تھا،گزشتہ دسمبر میں ایک اور حملے میں تیرہ افراد ہلاک ہوگئے تھے۔بن غازی 2011ء کی اس تحریک کا گہوارہ تھا جس کے نتیجے میں معمر قذافی کا چالیس سالہ اقتدار غروب ہوگیا اور اس کے بعد سے یہ ملک تشدد کی لپیٹ میں آیا ہوا ہے،جس میں سیکورٹی فورسز کے درجنوں ارکان کے علاوہ جج اور غیر ملکی بھی ہلاک ہوئے ہیں۔

انتہا پسندوں نے بن غازی میں غیر ملکی مشنوں پر بھی حملے کئے ہیں جن میں بحیرہ روم کے شہر میں امریکی قونصل خانہ پر ستمبر2012ء میں کیا جانے والا حملہ بھی شامل ہے ،اس حملے میں امریکی سفیر اور تین دوسرے امریکی ہلاک ہوئے۔گزشتہ ماہ سابق جنرل اور کافی عرصہ سے جلا وطن خلیفہ ہفتر نے ”آپریشن وقار“ کے نام سے شہر میں ایک کارروائی کا آغاز کیا،جس کا مقصد جہادی دہشگردوں کا قلع قمع کرنا ہے۔

ہفتر کو لیبیا کے عبوری حکام نے ”خلاف قانون“ قرار دیا ہے جبکہ اس کے اسلام پسند ساتھیوں نے اس پر بغاوت کی قیادت کرنے کا الزام لگایا ہے،اس الزام کی اس نے تردید کی ہے۔گزشتہ ہفتے ہفترر ایک قاتلانہ حملے میں بال بال بچ گیا۔تاہم اس کے تین معاون اس وقت ہلاک ہوگئے جب ایک خودکش بمبار نے بن غازی کے باہر ایک کوٹھی پر حملہ کیا جہاں وہ ایک اجلاس میں شریک تھا۔

متعلقہ عنوان :