سینیٹر سیف اللہ مگسی کی اسلام آباد پولیس کے کے خلاف تحریک استحقاق استحقاق کمیٹی کو بھجوائے جانے پر حکومتی ارکان اور قائمقام چیئرمین کی شدید تلخ کلامی،چیئرمین نے قواعد کی خلاف ورزی کی انہیں معافی مانگنی چاہئے،حکومتی ارکان کا موقف،کسی کی بکری چوری نہیں کی معافی نہیں مانگوں گا،صابر بلوچ کا جواب، ان حالات میں حکومتی ارکان بجٹ بحث میں حصہ نہیں لیں گے اور چیئرمین کی واپسی کا انتظار کریں گے، راجہ ظفرالحق،آج تو حکومت واک آؤٹ کر رہی ہے، اعتزازا حسن، اپوزیشن نے بھی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا

جمعہ 13 جون 2014 07:41

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔13جون۔2014ء)سینٹ میں جمعرات کو بلوچستان سے سینیٹر سیف اللہ مگسی کی اسلام آباد پولیس کے رویہ کے خلاف تحریک استحقاق حکومت کا موقف سنے بغیر استحقاق کمیٹی کو بھجوائے جانے پر حکومتی ارکان اور قائمقام چیئرمین صابر بلوچ کے درمیان شدید تلخ کلامی ہوئی، حکومتی ارکان کا موقف تھا کہ چیئرمین نے قواعد کی خلاف ورزی کی ہے انہیں معافی مانگنی چاہئے تاہم صابر بلوچ نے کہا کہ انہوں نے کسی کی بکری چوری نہیں کی معافی نہیں مانگیں گے اس پر قائد ایوان راجہ ظفرالحق نے کہا کہ ان حالات میں حکومتی ارکان بجٹ بحث میں حصہ نہیں لیں گے اور چیئرمین کی واپسی کا انتظار کریں گے جبکہ اپوزیشن نے بھی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا۔

قبل ازیں سینیٹر سیف اللہ مگسی نے تحریک استحقاق پیش کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ روز میری گاڑی کو کار لفٹر کے ذریعے اسلام آباد پولیس نے لاجز کے پاس سے وزیراعظم کے دورے کے دوران ہٹایا، میرے ساتھ ناروا سلوک کیا گیاجس پر قائم مقام چیئرمین نے معاملہ کمیٹی کو بھجوا دیا ۔

(جاری ہے)

قائد ایوان راجہ ظفر الحق نے کہا کہ اس ایوان کو قواعد کے تحت چلایا جائے قائم مقام چیئرمین نے حکومت کی رائے لئے بغیر اور نوٹس کے بغیر تحریک استحقاق کا معاملہ نمٹا دیا ہے قائم مقام چیئرمین قواعد کے تحت اس ایوان کو چلائیں قائم مقام چیئرمین صابر بلوچ نے کہا کہ آپ پروسیجر پر عمل نہیں کررہے اور سیکرٹریٹ کی بات سنتے ہیں نہ ہماری بات سنتے ہیں ۔

قائد ایوان نے کہا کہ وہ ٹھنڈے دل سے غور کریں تو ایک احساس ہوگا کہ وہ قواعد کی خلاف ورزی کررہے ہیں قائم مقام چیئرمین نے جو اقدام کیا اس سے دکھ ہوا ہے قائم مقام چیئرمین نے کہا کہ آپ دکھی نہ ہوں اس سے مجھے دکھ ہوگا ۔ سینیٹر مشاہد اللہ نے کہا کہ سیف اللہ مگسی کی تحریک استحقاق نہیں بنتی قائم مقام چیئرمین کو حکومت سے رائے لینا چاہیے کیا آپ نہیں چاہتے کہ حکومت کارروائی میں آپ سے تعاون نہ کرے اور نیئر حسین بخاری کا انتظار کریں ۔

سینیٹر سعید غنی نے کہا کہ قواعد میں کیا لکھا ہے کہ چیئرمین کسی کو رولنگ دیں ۔ سینیٹر مشاہد اللہ نے کہا کہ قائد ایوان راجہ ظفر الحق آپ سے ناراض ہیں،آپ معافی مانگیں جس پر قائم مقام چیئرمین نے کہا کہ میں نے آپ کی بکری چوری کی ہے جو آپ سے معافی مانگوں ،میں قائد ایوان کے چیمبر میں چلا جاؤں گا ۔ مشاہد اللہ نے کہا کہ آپ غیر ذمہ دار آدمی ہیں قائم مقام چیئرمین نے مشاہد اللہ کو مخاطب ہوکر کہا کہ آج پتہ چلا کہ آپ کو کیوں ذمہ دار عہدہ نہیں دیا جاتا اس پر حکومت اور اپوزیشن اراکین میں بحث شروع ہوگئی قائد حزب اختلاف نے کہا کہ اس بحث کو ختم کیا جائے اور بجٹ پر بحث شروع کرائی جائے قائد ایوان کی ناراضگی کے معاملے کو چیمبر میں حل کیاجائے گا ۔

قائد ایوان راجہ ظفر الحق نے کہا کہ اگر آپ اس معاملے کو حل نہیں کرینگے تو ہمیں چیئرمین سینٹ کے آنے کا انتظار کرنا پڑے گا کیونکہ ہم سے یہ برداشت نہیں ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ اگر قواعد پر عمل نہیں کیا جائے گا تو پھر یہ ایوان کیسے چلے گا کس طریقے سے چلا جائے پارلیمانی تاریخ میں کبھی کوئی واقع ہوگا کہ حکومتی اراکین نے واک آؤٹ کیا ہو تو ہم واک آؤٹ کرے کوئی حکومتی ر کن احتجاجاً بجٹ بحث میں حصہ نہیں لے گا اور نیئر بخاری کا انتظار کرینگے ۔

قائد حزب اختلاف اعتزاز احسن نے کہا کہ آج حکومت خود اپوزیشن بن گئی ہے اسے اپوزیشن کی ضرورت نہیں ہم تصور کرتے ہیں کہ حکومت واک آؤٹ کرگئی ہے ہم ان کے بینچ پر جائینگے ۔ انہوں نے کہا کہ کانسٹیبل کیخلاف تحریک استحقاق کمیٹی کے پاس گئی ہے تو اس پر مزید بات نہیں ہونی چاہیے حکومت بجٹ بحث نہیں کرنا چاہتی تو بجٹ کا دفاع کرنا مشکل ہے حکومت نے اگر یہ فیصلہ کیا ہے تو ہمارے لوگ بولتے رہیں گے سینیٹر اعتزاز احسن قائد ایوان کوسنانے ان کے بینچ پر گئے تاہم قائم مقام چیئرمین نے اجلاس جمعہ تک ملتوی کردیا ۔