قومی اسمبلی ، پارلیمانی سال میں کل 242 قائمہ کمیٹیوں کے اجلاس ہوئے،، 20 وزارتوں و محکموں کی کمیٹیاں ایک رپورٹ تک ایوان میں پیش نہ کرسکیں،داخلہ کمیٹی نے سبقت لیتے ہوئے 21 بل متعارف کرائے ، دوسرے نمبر پر قانون و انصاف کی کمیٹی رہی، سب سے زیادہ اجلاس کرنیوالی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات اور قائمہ کمیٹی برائے پٹرولیم و قدرتی وسائل ایک رپورٹ تک ایوان میں پیش نہ کرسکیں،،اطلاعات کے21 اجلاسوں میں صرف 7 سب کمیٹیاں ، پٹرولیم کے 14 اجلاسوں میں 2 سب کمیٹیاں ہی تشکیل دی جاسکیں، پہلے پارلیمانی سال میں 19 بلوں کی حتمی رپورٹس ایوان میں پیش ہوئیں، صرف 10 بلوں کی رپورٹس قومی اسمبلی دستاویزات

پیر 16 جون 2014 08:28

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔16جون۔ 2014ء)قومی اسمبلی کے پارلیمانی سال میں کل 242 قائمہ کمیٹیوں کے اجلاس ہوئے، 20 وزارتوں و محکموں کی کمیٹیاں ایک رپورٹ تک ایوان میں پیش نہ کرسکیں، داخلہ کمیٹی نے سبقت لیتے ہوئے 21 بل متعارف کرائے جبکہ دوسرے نمبر پر قانون و انصاف کی کمیٹی رہی، سب سے زیادہ اجلاس کرنیوالی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات اور قائمہ کمیٹی برائے پٹرولیم و قدرتی وسائل ایک رپورٹ تک ایوان میں پیش نہ کرسکیں۔

اطلاعات کے21 اجلاسوں میں صرف 7 سب کمیٹیاں جبکہ پٹرولیم کے 14 اجلاسوں میں 2 سب کمیٹیاں ہی تشکیل دی جاسکیں، پہلے پارلیمانی سال میں 19 بلوں کی حتمی رپورٹس ایوان میں پیش ہوئیں، صرف 10 بلوں کی رپورٹس قومی اسمبلی میں پیش کی جاسکیں۔قومی اسمبلی سیکرٹریٹ سے”خبر رساں ادارے“ کو موصولہ دستاویزات کے مطابق موجودہ قومی اسمبلی کے پہلے پارلیمانی سال میں 31 وزارتوں و محکموں کی قائمہ کمیٹیاں تشکیل دی گئیں جن کے چیئرمین /چیئرپرسن کا انتخاب ووٹنگ کے ذریعے کیاگیا ۔

(جاری ہے)

رپورٹ کے مطابق 31 قائمہ کمیٹیوں کے پہلے پارلیمانی سال میں کل 242 اجلاس منعقد ہوئے۔ رپورٹ کے مطابق سب سے زیادہ اجلاس قائمہ کمیٹی برائے پٹرولیم و قدرتی وسائل کے 14 اجلاس منعقد کئے گئے جس میں مختلف ایشوز پر دو سب کمیٹیاں تشکیل دی گئیں البتہ کمیٹی پورے پارلیمانی سال میں ایک رپورٹ بھی ایوان میں پیش نہ کرسکی۔ رپورٹ کے مطابق قائمہ کمیٹی برائے داخلہ اور نارکوٹکس کنٹرول کے 7اجلاس بلائے گئے جن میں21 بل ریفر کئے گئے داخلہ کمیٹی نے چار رپورٹس کو حتمی شکل دی اور چاروں رپورٹس کو ایوان میں پیش کیا اسی طرح قائمہ کمیٹی برائے قانون وانصاف وانسانی حقوق کے بھی 7اجلاس منعقد کئے گئے اور 17 بل ریفر کئے گئے کمیٹی نے 9 رپورٹس کو حتمی شکل دی جن میں سے 04 کی رپورٹس کو ایوان میں پیش کیاگیا۔

پارلیمانی سال میں سب سے کم03 ، تین اجلاس قائمہ کمیٹی برائے خزانہ، ریونیو و نج کاری ، قائمہ کمیٹی برائے حکومتی یقین دہانیاں اور بین الصوبائی رابطہ کے ہوئے ۔ رپورٹ کے مطابق قائمہ کمیٹی کابینہ سیکرٹریٹ کے9 اجلاس ہوئے جن میں 9 بل ریفرکئے گئے ،کمیٹی کی ایک رپورٹ کو حتمی شکل دی گئی اور اسے ایوان میں پیش کیا گیا۔ اسی طرح قائمہ کمیٹی کامرس کی 8 اجلاس ہوئے البتہ ایک بھی بل ریفرکیا گیا اور نہ ہی کوئی رپورٹ پیش کی جا سکی ۔

قائمہ کمیٹی برائے کمیونیکیشنز کے12 اجلاس منعقد ہوئے جس میں 4 سب کمیٹیاں تشکیل دی گئی البتہ کوئی بھی رپورٹ پیش نہ کی جا سکی ۔قائمہ کمیٹی برائے دفاع کے7 اجلاس ہوئے ۔ایک بل ریفر کیا گیا،قائمہ کمیٹی کی ایک رپورٹ کو حتمی شکل دی گئی اور اسے قومی اسمبلی میں پیش کیا گیا۔قائمہ کمیٹی برائے دفاعی پیداوار کے 7 اجلاس منعقد ہوئے البتہ کوئی رپورٹ ایوان میں پیش نہ کی جا سکی ۔

قائمہ کمیٹی برائے تعلیم و تربیت کے 6 اجلاس ہوئے اور پارلیمانی سال میں کمیٹی نے صرف2 سب کمیٹیاں ہی تشکیل دیکر کارکردگی ظاہر کی ہے ۔قائمہ کمیٹی برائے خزانہ و اقتصادی امور اور نجکاری کے تین اجلاس منعقد ہوئے اور تین بل ریفر کئے جا سکے ۔قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور کے پہلے پارلیمانی سال میں11 اجلاس منعقد ہوئے ،2 سب کمیٹیاں تشکیل دی گئیں اور ایک بل ریفرکیا گیا ۔

قائمہ کمیٹی برائے مکانات و تعمیرات کے 9 اجلاس منعقد ہوئے اور صرف ایک سب کمیٹی ہی پورے پارلیمانی سال میں تشکیل دی جا سکی ۔قائمہ کمیٹی برائے صنعت و پیداوار کے 10 اجلاس منعقد ہوئے جس میں صرف 2 سب کمیٹیاں تشکیل دی گئیں۔قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ ٹیلی کمیونیکشنز کے پانچ اجلاس منعقد ہوئے اور ایک بل ریفر کیا گیا۔ قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات اور قومی ورثہ کے 21 اجلاس منعقد ہوئے جس میں 7 سب کمیٹیاں تشکیل دی گئیں البتہ ایک رپورٹ بھی ایوان میں پیش نہ کی جا سکی ۔

قائمہ کمیٹی برائے امور کشمیر و گلگت بلتستان کے 6 اجلاس ہوئے ،کوئی رپورٹ پارلیمان سال میں پیش نہ کی جا سکی ۔قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف و انسانی حقوق کے 7 اجلاس منعقد ہوئے ۔17 بل ریفرکئے گئے جبکہ9 رپورٹس کو حتمی شکل دی گئی البتہ کمیٹی کی 4 رپورٹس اسمبلی میں پیش کی جا سکیں ۔نیشنل فوڈ سکیورٹی اینڈ ریسرچ کے 9 اجلاس منعقد ہوئے کوئی رپورٹ ایوان میں پیش نہ ہوئی۔

قائمہ کمیٹی برائے نیشنل ہیلتھ سروسز ریگولیشنز اینڈ کوآرڈینیشنز کے23 اجلاس منعقد ہوئے ۔5 سب کمیٹیاں تشکیل دی گئیں۔2 بل ریفر کئے گئے اور ایک رپورٹ کو کمیٹی نے حتمی شکل دی البتہ ایوان میں کوئی رپورٹ پیش نہیں ہوئی ۔قائمہ کمیٹی برائے سمندر پار پاکستانیزو انسانی وسائل کے 6 اجلاس منعقد ہوئے کوئی رپورٹ پیش نہ کی جا سکی ۔قائمہ کمیٹی برائے امور کے 8 اجلاس منعقد ہوئے ،2 سب کمیٹیاں تشکیل دی گئیں اور 4 بل ریفرکئے گئے۔

قائمہ کمیٹی برائے پٹرولیم و قدرتی وسائل کے14 اجلاس منعقد ہوئے ۔2سب کمیٹیوں کی تشکیل کے علاوہ کوئی رپورٹ مرتب نہ کی جا سکی ۔قائمہ کمیٹی برائے منصوبہ بندی کے9 اجلاس منعقد ہوئے ،کوئی رپورٹ پیش نہ کی جا سکی ۔قائمہ کمیٹی برائے جہاز رانی و بندر گاہیں کے پانچ اجلاس ہوئے ،2 سب کمیٹیاں تشکیل دی گئیں۔ قائمہ کمیٹی برائے ریلوے کے 9 اجلاس منعقد ہوئے ،ایک سب کمیٹی تشکیل کے علاوہ ریلوے کمیٹی نے کوئی رپورٹ ایوان میں پیش نہ کی ۔

قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور و مذہبی ہم آہنگی کے 8اجلاس منعقد ہوئے ،ایک سب کمیٹی کے علاوہ ایوان میں کوئی رپورٹ پیش نہ کی جا سکی ۔قائمہ کمیٹی برائے قواعد وضوابط و استحقاق کے 6 اجلاس منعقد ہوئے ،3 رپورٹس کو حتمی شکل دی گئی البتہ ایوان میں پیش نہ کی جا سکی۔قائمہ کمیٹی برائے سائنس و ٹیکنالوجی کے 5 ،قائمہ کمیٹی برائے ٹیکسٹائل انڈسٹری کی 4 اجلاس منعقد ہوئے البتہ ایوان میں کوئی رپورٹ پیش نہ کی جا سکی ۔

قائمہ کمیٹی برائے ریاستی و سرحدی امور کے10 اجلاس منعقد ہوئے ،7 سب کمیٹیوں کے علاوہ ایوان میں کوئی رپورٹ پیش نہ کی جا سکی ۔قائمہ کمیٹی برائے پانی و بجلی کے 8 اجلاس منعقد ہوئے ،پارلیمانی سال میں ایک سب کمیٹی کی تشکیل کے علاوہ کمیٹی نے کوئی رپورٹ ایوان میں پیش نہ کی اور نہ ہی کسی رپورٹ کو حتمی شکل دی جا سکی۔

متعلقہ عنوان :