اترپردیش: سہارن پور میں مسلم سکھ فسادات، کرفیو نافذ،پر تشدد تصادم میں پولیس اہلکار سمیت تقریباً 20 افراد زخمی ، دو افراد کی ہلاکت کی اطلاعات

اتوار 27 جولائی 2014 08:39

اترپردیش(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔27جولائی۔2014ء)بھارتی ریاست اترپردیش کے سہارنپور ضلعے میں دو اقلیتی برادریوں مسلمانوں اور سکھوں کے درمیان ایک زمین کے لیے ہفتہ کے روز پرتشدد واقعات رونما ہوئے جس نے فرقہ وارنہ رخ اختیار کرلیا۔پر تشدد تصادم میں پولیس اہلکار سمیت تقریباً 20 افراد زخمی ہو گئے ہیں۔ بعض بھارتی ٹی وی چینلوں کے مطابق اس میں دو افراد کی ہلاکت کی اطلاعات بھی ہیں۔

زخمیوں کو سہارنپور کے ضلع ہسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق یہ واقعہ سہارنپور کے قطب شیخ تھانے کے علاقے میں ہوا ہے۔اتر پردیش کے اے ڈی جی (لا اینڈ آرڈر) مکل گوئل نے بتایا کہ صورت حال کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے قطب شیخ سمیت کوتوالی اور منڈی تھانہ علاقوں میں کرفیو لگا دیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

دونوں فرقوں کی جانب سے مشتعل ہجوم نے پر تشدد رخ اپنایا اور علاقے میں بڑے پیمانے پر آگ زنی کے واقعات نظر آئے۔

بھیڑ پر قابو پانے کے لیے مقامی پولیس کو ربڑ کی گولیاں چلانی پڑیں۔تنازع اس وقت شروع ہوا جب دو مذہبی مقامات کے درمیان کی زمین پر طرفین میں سے ایک نے کچھ تعمیراتی کام شروع کیا۔مرادآباد ضلعے کے کانٹھ علاقے میں بھی حالات کشیدہ ہی ۔اے ڈی جی مکل گوئل نے فی الحال تشدد میں کسی کے مرنے کی خبر سے انکار کیا ہے۔اترپردیش کے چیف سیکریٹری آلوک رنجن نے اس بارے میں کہا: ’وہاں اضافی فورسز روانہ کی گئی ہے۔

امن و امان قائم رکھنے کے لیے وہاں دفعہ 144 لگی ہوئی ہے۔ ہم کسی کو امن و امان میں خلل ڈالنے نہیں دیں گے۔اس سے قبل پڑوس کے ایک دوسرے ضلعے مرادآباد میں بھی حالات کشیدہ ہیں اور وہاں ایک مندر سے لاوٴڈسپیکر ہٹائے جانے کا معاملہ سنگین صورت اختیار کرتا جا رہا ہے۔وہاں امن مارچ کیا جا رہا جبکہ بعض ہندو تنظیمیں اس پر مہا پنچایت کرنا چاہتی ہیں۔واضح رہے کہ اسی قسم کی مہا پنچایت کے بعد اتر پردیش میں سہارنپور سے ملحق ضلع مظفر نگر میں ہندومسلم فرقہ وارانہ فسادات ہوئے تھے جن میں 50 سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے تھے اور مسلمانوں کو بڑی تعداد میں اپنا گھر بار چھوڑ کر کیمپوں میں پناہ لینی پڑی تھی۔

متعلقہ عنوان :