قبائیلی عوام ملکی دفاع کے لیے ایٹم بم سے زیادہ طاقتور ہیں ،سراج الحق،آ ج قبائیلی جس درد اور تکلیف سے گزر رہے ہیں اسلام آباد والوں کو ان کاحساب دینا ہوگا،حکمرانوں کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے لاکھوں افراد بے گھر ہوئے ہیں، امیر جماعت اسلامی ،اسلامی نظام نافذ نہ کر کے حکمران خود آئین سے بغاوت کے مرتکب ہوچکے ہیں ،تحفظ پاکستان آرڈیننس آئین کی روح سے متصادم ہے ، تقریب سے خطاب

اتوار 27 جولائی 2014 08:36

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔27جولائی۔2014ء)امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا ہے کہ قبائیلی عوام ملک کے دفاع کے لیے ایٹم بم سے زیادہ طاقتور اور فائدہ مند ہے ان کو دیوار سے لگانے ، امداد کے لیے قطاروں میں کھڑا کرنے کے بجائے باعزت گھروں کو واپسی سے ہی مسائل حل ہوں گے ۔آ ج قبائیلی عوام جس درد اور تکلیف سے گزر رہے ہیں اسلام آباد والوں کو ان کاحساب دینا ہوگا۔

حکمرانوں کی غلط اور امریکہ نواز پالیسیوں کی وجہ سے لاکھوں افراد بے گھر ہوئے ہیں۔حکمران امریکہ نواز پالیسیاں ترک کرتے ہوئے امریکہ ، آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک سے ڈیکٹیشن لینے کے بجائے ایک غیرت مند اور باعزت ملک ہونے والے پالیسیاں اپنائے ۔یوسف رضا گیلانی اور دوسرے اہم سیاسی رہنماؤں کے انکشافات کے بعد واضح ہوگیاہے کہ ملک و قو م کے تقدیر کے فیصلے اسمبلیوں کے بجائے کہیں اور ہوتے ہیں۔

(جاری ہے)

وہ المرکز اسلامی پشاور میں الخدمت فاؤنڈیشن خیبرپختونخواکے زیر اہتمام آپریشن سے بے گھر ہونے والے 500 خاندانوں میں عید گفٹس اور امدادی پیکجز کی تقسیم کے موقع پرتقریب سے خطاب کررہے تھے ۔ تقریب سے قائم مقام امیر جماعت اسلامی خیبرپختونخوا شبیراحمد خان ،صوبائی صدر الخدمت فاؤنڈیشن خیبرپختونخوا نور الحق ، ضلعی صدر الخدمت فاؤنڈیشن خالد وقاص چمکنی ، جنرل سیکرٹری فدامحمد خان اور دیگر قائدین نے بھی خطاب کیا۔

تقریب سے خطا ب کر تے ہوئے امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہاکہ ہرپاکستانی کے لیے لمحہ فکریہ ہے کہ آج 67 سال گزرنے کے بعد بھی ہمارے فیصلے واشنگٹن میں ہورہے ہیں۔قبائیلی عوام جو 1400 کلومیٹر سرحداتی علاقے کے محافظ ہیں جہاں پرآج بھی پاکستان کے سرحدات ، قومی ترانے اور جغرافیائی حدود کی حفاظت کی جاتی ہے ۔انہوں نے کہاکہ آج بھی آئی ڈی پیز کے بچے کیمپوں کے اندر قومی ترانہ گاتے ہیں۔

یہ اس بات کا ثبو ت ہے کہ یہ قبائیلی عوام اتنے تکالیف کو برداشت کرتے ہوئے بھی اسلام آباد والوں سے زیادہ محب وطن ہیں۔ انہوں نے کہاکہ قبائیلی عوام کی وجہ سے آج افغا نستان روسیوں کے قبرستان بن چکے ہیں اور امریکی اپنے بقاء کی جنگ لڑ رہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ قبائیلی عوام کے ساتھ حکمرانوں نے ہمیشہ امتیازی سلوک روا رکھا ہے ان کے لیے نہ کوئی یونیورسٹی ہے نہ ہسپتال ۔

آپریشن کی وجہ سے ان کے بچوں کا تعلیمی سال ضائع ہوچکا ہے سکول کالجز بند ہیں۔ سراج الحق نے کہا کہ امن قائم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے لیکن اگر آج بھی حکمران قبائیلی عوام پر اعتماد کریں تو ملک میں امن قائم ہو سکتاہے اب وقت آگیا ہے کہ قبائیلی مشران کے مشورے سے قبائیلی علاقوں کے لیے ترقی کا نظام بنایا جائے ۔سراج الحق نے کہاکہ حکومت قبائیلی عوام کو سہولیات مہیا کر کے واپس باعزت طریقے سے بھیج دیں۔

بے گھرہونے والے ہمارے بھائی ہیں اور ان کی خدمت کسی پراحسان نہیں ہے بلکہ ہم سب کی ذمہ داری اور فرض ہے جس کو جاری رکھیں گے ۔ سراج الحق نے کہا کہ بد امنی کے خطرے کو جواز بنا کر اسلام آباد کو فوج کے حوالے کرنے کا حکومتی فیصلہ حیران کن ہے ،اگر بدامنی کی بات ہو تو پھر تو پورا ملک بد امنی کی لپیٹ میں ہے ،اسلامی نظام نافذ نہ کر کے حکمران خود آئین سے بغاوت کے مرتکب ہوچکے ہیں ،تحفظ پاکستان آرڈیننس آئین کی روح سے متصادم ہے اور بنیادی حقوق صلب کرنے کے مترادف ہے ،عید کے بعد عوامی ایجنڈا لیکر ملک کے کونے کونے میں جاکر پاکستان کے مظلوم ، غریب اور پھسے ہوئے طبقات کو ساتھ لیکر انکو انکے حقوق دلاؤنگا۔