گیس چوری کے سدباب اور وصولیوں کا بل سینٹ کی پٹرولیم کمیٹی سے منظور،گیس چوری کے مجرم کو دس لاکھ تک جرمانہ، میٹر ٹمپرنگ کے مجرم کو چھ ماہ کی سزا، انڈسٹریل چور کو دس سال اور گیس لائن کو توڑنے والے کو چودہ سال کی سزا دی جا سکے گی،گیس چوری سے سالانہ 14 ارب روپے کا نقصان ہو رہا ہے ،سیکرٹری پٹرولیم،جو بھی قدرتی ذخیرہ نکل آئے ریاست کی ملکیت ہے،خیبر پختونخوا حکومت کو کئی بار کرک کے علاقے میں گیس کے وسائل حل کرنے کیلئے خطوط لکھے گئے معاملہ 3 ارب سے بڑھ کر 9 ارب تک پہنچ چکا ہے،شاہدخاقان عباسی

جمعہ 29 اگست 2014 05:04

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔29 اگست۔2014ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پیٹرولیم و قدرتی وسائل نے گیس چوری کے سدباب اور وصولیوں کے بل 2014 ء کے مسودئہ کی منظوری دیدی ہے جس کے تحت گیس چوری کے مجرم کو دس لاکھ تک جرمانہ، میٹر ٹمپرنگ کے مجرم کو چھ ماہ کی سزا، انڈسٹریل چور کو دس سال اور گیس لائن کو توڑنے والے کو چودہ سال کی سزا دی جا سکے گی ۔

جمعرات کے روز سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پیٹرولیم و قدرتی وسائل کا اجلاس کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر محمد یوسف کی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں گیس چوری پر قابو پانے اور وصولی کے بل 2014 پر تفصیلی بحث کی گئی ۔اجلاس میں سینیٹر ز روزی خان کاکڑ، عبدالنبی بنگش ، تنویرالحق تھانوی اور حمزہ نے شرکت کی اس کے علاوہ وزارت کی سیکرٹری اور متعلقہ محکموں کے اعلیٰ حکام بھی اس اہم اجلاس میں موجود تھے ۔

(جاری ہے)

سیکرٹری پیٹرولیم و قدرتی وسائل عابد سعید نے آگاہ کیا کہ گیس چوری سے سالانہ 14 ارب روپے کا نقصان ہو رہا ہے یو ایف جی کے حوالے سے گیس پائپ لائن سے چوری اورٹیپمرنگ کے نقصانات بھی شامل ہیں 2011 میں سی آر پی سی میں گیس چوری کو بھی باقاعدہ جرم قرار دے دیا گیا تھا اب گیس چوری کے مکمل خاتمے کیلئے مجرموں کی سزا اور جرمانے بڑھا دیئے گئے ہیں اور گیس چوری کا جرم بلا ضمانت ہے زیادہ تر گیس چوری کمرشل انڈسٹریل اور بڑی سطح پر استعمال کرنے والے صارفین کرتے ہیں رہائشی صارفین کی تعداد بہت زیادہ ہے لیکن گیس چوری کم ہے گیس چوری روکنے کیلئے اطلاع کنندہ کوواجب الاادا رقم میں سے پانچ فیصد ایوارڈ کا فیصلہ کیا گیا تاکہ لوگ چوروں کے بارے میں مطلع کریں، گیس ٹمپرنگ کے چور کو دس لاکھ تک کا جرمانہ میٹر ٹمپرنگ کے مجرم کو چھ ماہ کی سزا انڈسٹریل چور کو دس سال کی سزا گیس لائن کو توڑنے والے کو چودہ سال کی سزا کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

بل کا بنیادی مقصد بقایاجات کی وصولی اور گیس چوری کو یقینی بنانا ہے پارلیمنٹ سے قانون کی باقاعدہ منظوری کے بعد وزارت اور گیس کمپنیوں کے ہاتھ مضبوط ہو جائیں گے وفاقی وزیز شاہد خاقان عباسی نے وضاحت کی کہ کسی بھی وزیراعظم کو کسی بھی علاقے میں مفت گیس دینے کا اختیار نہیں جس زمین سے کوئی بھی قدرتی ذخیرہ نکل آئے ریاست کی ملکیت ہے مالک زمین کو صرف رائلٹی دی جاتی ہے جو گیس اور تیل نکلنے کے بعد شروع ہوئی خیبر پختونخوا کی حکومت کو کئی بار کرک کے علاقے میں گیس کے وسائل حل کرنے کیلئے خطوط لکھے گئے معاملہ تین ارب سے بڑھ کر نو ارب تک پہنچ چکا ہے وفاقی حکومت نے آدھے اخرجات کی پیش کش کر دی ہے سینیٹر عبدالنبی بنگش نے کہا کہ گیس نکلنے والے علاقے کے پانچ کلو میٹر کے گرد نواح میں لوگوں کو گیس مفت فراہم کرنے کا قانون موجود ہے اور وزیراعظم نے بھی منظوری دی ہے جس پر سیکرٹری پیٹرولیم نے وضاحت کی کہ گیس نکلنے والے علاقے کے گرد و نواح میں گیس فراہمی ترجیع ہے مفت فراہمی کا قانون نہیں وفاقی وزیر شاہد خاقان عباسی نے وضاحت کی کہ کوئی کمپنی کوئی وزیریا وزیراعظم کسی کو بھی مفت گیس فراہم نہیں کرسکتا چیئرمین قائمہ کمیٹی سینیٹر یوسف نے کہا کہ قومی مفاد میں اس بل کو متفقہ منظور کیا جانا چاہے تاکہ سالانہ قوم کے اربوں روپے کی چوری کو روکا جا سکے پارلیمنٹ کے ممبران کو عوامی مفاد کے ہر بل کو منظور کرنا چاہے سینیٹر یوسف نے کہا کہ کمپنیوں کے ملازمین کی معاونت کے بغیر گیس چوری ناممکن ہے اور گیس چوری میں کمپنیوں کے ملازمین برابر کے شریک ہی نہیں بلکہ حصہ دار بھی ہیں اراکین کمیٹی کی رائے تھی کہ گیس چوری کرنے والے قومی مجرم ہیں قوانین اصل حالت میں لاگو کیے جائیں وزارت اور کمپنیوں کے ہاتھ مضبوط کیے جائیں کمیٹی کے اجلاس میں آگاہ کیا گیا کہ سینیٹر ڈاکٹرجہانگیر بدر کے بقایا جات کی تشریح کے بارے میں تحفظات پر وزارت قانون نے اتفاق نہیں کیا ۔

قائمہ کمیٹی نے گیس چوری پر قابو پانے اور وصولیوں کے بل 2014 پر تفصیلی بل پر بحث کے بعدمتفقہ طور پر منظور کرلیا ۔

متعلقہ عنوان :